Editorial

پاکستان کو جوہری قوت بنے 25 برس مکمل

پاکستان اپنے قیام سے ہی دشمن قوتوں کی نظروں میں کھٹکتا آیا ہے۔ وہ وطن عزیز کو صفحہء ہستی سے مٹانے کے درپے تھیں۔ سازشوں کے جال بُنے جاتے۔ بھارت تو روزِ اول سے ہی پاکستان کا بدترین مخالف اور دشمن رہا۔ بھارت خطے میں اپنی چوہدراہٹ کا خواب دیکھ رہا تھا اور اُسے پاکستان ہی اپنے اس خواب کی راہ میں رُکاوٹ نظر آتا تھا، اس لیے وہ اس کو اپنے زیر تسلط کرنا چاہتا تھا۔ اس کے لیے اُس نے بارہا کوششیں کیں، جنگیں کیں، سازشیں کیں، ہر بار ہی اُسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔وہ پاکستان کو اپنی ایٹمی صلاحیت سے خوف زدہ کرنا چاہتا تھا، لیکن اُسے اس میں بھی بُری ناکامی اور ہزیمت کا منہ دیکھنا پڑا۔ گزشتہ روز پاکستان کو ایٹمی قوت بنے پچیس برس مکمل ہوگئے۔ 28مئی 1998قومی تاریخ میں نہایت اہمیت کا حامل دن ہے کہ اس روز پاکستان دُنیا کی ساتویں اور اسلامی دُنیا کی پہلی ایٹمی قوت بنا تھا۔ اس دن پاکستان نے بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں 6 کامیاب ایٹمی تجربات کیے۔ یہ زیر زمین دھماکے بلوچستان کے ضلع چاغی کے پہاڑوں میں کیے گئے تھے۔ ان دھماکوں نے بھارت کے غرور کو خاک میں ملادیا تھا۔ اس تاریخ ساز دن کو ہر سال یوم تکبیر کے نام سے منایا جاتا ہے۔ وطن عزیز 28مئی1998کو ناقابلِ تسخیر بنا، اس لیے یوم تکبیر قومی تاریخ میں بڑا اہم دن قرار پاتا ہے۔ بھارت کی جانب سے 11مئی 1998کو جوہری تجربہ کیے جانے کے بعد پاک بھارت جنگ کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے پاکستان نے بھی اپنے دفاع کا فیصلہ کیا اور چند روز بعد 28مئی کو کامیاب ایٹمی تجربات کرکے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ 11مئی 1998کو بھارت نے راجستھان کے صحرائی علاقے پوکھران میں ایٹمی دھماکے کر کے پورے خطے میں امن کا توازن بگاڑ دیا اور پاکستان کی جانب سے کئی روز تک کوئی جارحانہ جواب نہ آیا تو عالمی برادری یہ سمجھنے لگی کہ پاکستان کے پاس ایٹم بم نہیں ہے اور ایٹم بم کی کہانیاں فرضی ہیں۔ اُس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی نے پاکستان کا مذاق اڑاتے ہوئے یہاں تک کہا تھا کہ پاکستان کی کھوکھلی دھمکیاں سب کے سامنے آچکی ہیں۔ ساتھ بھارت نے اپنے ایٹمی دھماکوں کے بعد مقبوضہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر اپنی فوج بھی جمع کردی۔ پاکستان اگرچہ 1986میں ایٹمی دھماکے کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکا تھا لیکن اپنی امن پسندی کے باعث اس نے ایسا نہیں کیا تھا، تاہم اپنی سرحدوں اور لائن آف کنٹرول پر منڈلاتا خطرہ دیکھ کر پاکستان نے ایٹمی تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کامیاب دھماکے کیے۔ اُس موقع پر کامیاب جوہری دھماکے کے بعد جہاں پاکستان اور تمام عالم اسلام میں جشن منایا جارہا تھا، وہیں بھارت اور پاکستان دشمن ممالک میں صف ماتم بچھی ہوئی تھی۔ پاکستان کے کامیاب ایٹمی تجربات کے بعد قوم اور فوج کا مورال بلندیوں پر تھا، کیوں کہ ان تجربات نے ارض وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا اوربھارت کا خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کا خواب بھی چکنا چور کردیا۔ پاکستان کی جانب سے ایٹمی دھماکوں نے بھارت کا غرور مٹی میں ملا دیا اور اسے باور کرادیا کہ افواج پاکستان سرزمین پاکستان کا دفاع کرنا خوب جانتی ہیں۔ایٹمی دھماکوں کے 25برس مکمل ہونے کی مناسبت وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم آزاد ہیں اور آزاد ہی رہیں گے، کوئی طاقت ہماری آزادی نہیں چھین سکتی۔ یوم تکبیر پر وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ یوم تکبیر اس عزم کا اظہار تھا کہ ہم آزاد ہیں اور آزاد ہی رہیں گے، ہماری آزادی، خودمختاری، قومی وقار اور دفاع ہمیں ہر چیز سے پیارا ہے، نواز شریف نے ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنا کر پاکستان کو اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنایا۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ مادر وطن کیلئے بے نظیر بھٹو نے سیاسی اختلاف بھلا کر اتحاد کا مظاہرہ کیا، جب بات پاکستان کی آ جائے تو ہمارے سیاسی اختلاف، مفاد اور تقسیم سب ختم ہوجاتے ہیں۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر کی جانب سے یوم تکبیر کی سلور جوبلی کے موقع پر سائنس دانوں اور انجینئرز کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ پوری قوم آج یوم تکبیر کی سلور جوبلی منارہی ہے، پاکستان نے آج بڑی دفاعی صلاحیت حاصل کی تھی، پاکستان کی اس کامیابی سے خطے میں طاقت کا توازن بہتر ہوا تھا۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ مسلح افواج یوم تکبیر کو حقیقت کا رنگ دینے والوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں، ہم ناممکن کو حقیقت میں بدلنے والے سائنس دانوں اور انجینئرز کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ یہ وطن ہمیشہ قائم رہے گا،پاکستان زندہ باد۔وفاقی وزرا رانا ثنائ، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ملک کو ایٹمی قوت بنانے پر ذوالفقار علی بھٹو، نواز شریف، بے نظیر بھٹو، ڈاکٹر عبدالقدیر خراج تحسین کے مستحق ہیں، جوہری پروگرام امن و استحکام کے لیے ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہیں، کوئی بھی طاقت ہماری آزادی نہیں چھین سکتی، کوئی بھی منفی ہتھکنڈا قوم کے اتحاد میں دراڑ نہیں ڈال سکتا۔ وطن سے محبت ہر پاکستانی کی مٹی میں گندھی ہوئی ہے۔ پاک فوج کی جانب سے بھی یوم تکبیر کی سلور جوبلی پر ایٹمی سائنس دانوں اور انجینئرز کو سلام پیش کیا گیا۔ بلاشبہ وطن عزیز ہمیشہ قائم اور زندہ باد رہے گا۔ پاکستان بیش بہا قربانیوں کے بعد حاصل ہوا اور بیش بہا قربانیوں، ریاضتوں، محنتوں کے بعد اس نے جوہری قوت حاصل کی۔ پاکستان امن پسند ملک ہے اور خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ ایٹمی قوت کے حصول کا مقصد دُنیا کا امن خراب کرنا نہیں بلکہ خطے میں طاقت کے بگڑتے توازن کو قائم رکھنا تھا۔ پاکستان کا دُنیا کے امن میں اہم کردار رہا ہے۔ اس کردار کو دُنیا بھی تسلیم کرتی ہے۔یوم تکبیر کا تقاضا ہے کہ قوم آپس میں اتحاد و یگانگت قائم رکھے۔ اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی سازشوں پر نظر رکھے اوراپنے اتحاد و اتفاق سے اُنہیں ہر موقع پر ناکام بنائے۔ وطن کی ترقی میں ہر محب وطن پاکستانی اپنا بھرپور حصہ ڈالے۔ دعا ہے کہ رب العزت پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور اسے ترقی اور استحکام عطا فرمائے۔ ( آمین)

زراعت کے حوالے سے خوش کن اطلاع

پاکستان زرعی ملک ہے، اس کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زرعی پیداوار پر ہوتا ہے۔ شعبہ زراعت مجموعی قومی پیداوار میں بیس فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔ فصل کی اچھی پیداوار کے لیے پانی کی وافر اور مستقل دستیابی ضروری ہوتی ہے۔ اگر زراعت کے لیے ضرورت کے مطابق آب دستیاب نہ ہو تو فصل کو خاصا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے، ایک تو کم زرعی پیداوار ہوتی ہے، دوسرے فصل خراب اور سوکھ جاتی ہے۔ اکثر ہمارے کسان پانی کی کم یابی کا شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس بار بھی یہی صورت حال دکھائی دے رہی ہے، اس تناظر میں بہتر زرعی پیداوار کے لیے ایک بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ ارسا نے صوبوں کو پانی کی فراہمی کا کوٹہ بڑھا دیا ہے۔اخباری اطلاع کے مطابق زراعت کے لیے اچھی خبر، دریاں میں پانی کا بہائو بڑھنے، ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ شروع ہونے پر ارسا نے صوبوں کو پانی کی فراہمی کا کوٹہ بڑھا دیا۔ ارسا کے مطابق جنوبی پنجاب کیلئے گریٹر تھل کینال کو آب پاشی کے لیے کھول دیا گیا، گریٹر تھل کینال میں 2ہزار کیوسک پانی چھوڑا گیا۔ دریائوں میں پانی کا مجموعی بہائو 2 لاکھ 8ہزار کیوسک ہوگیا، صوبہ پنجاب کے لیے پانی کا کوٹہ بڑھا کر 86ہزار کیوسک کردیا گیا، سندھ کے لیے پانی کے حصص میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ارسا کے مطابق سندھ کے لیے پانی کا کوٹہ 58ہزار سے بڑھا کر 75ہزار کیوسک کردیا گیا، بلوچستان کے لیے پانی کا حصہ 6ہزار سے بڑھا کر 9ہزار کیوسک کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا کو 2ہزار 5سو کیوسک پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ صوبوں کو پانی کی فراہمی کا کوٹہ بڑھانے سے ملک بھر کی زراعت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ کاشت کاروں کی شکایات کا ازالہ ہونے میں مدد ملے گی جو فصلوں کے لیے پانی کی کم یابی کا شکوہ کرتے دکھائی دیتے تھے اور اس باعث فصل تباہ ہونے کے اندیشے بھی ظاہر کر رہی تھے۔ اس فیصلے کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں، اگر زراعت کے جدید طریقوں کو بروئے کار لایا جائے۔ کسانوں کی مناسب خطوط پر تربیت کا بندوبست کیا جائے۔ کسانوں کے لیے مزید سہولتیں فراہم کی جائیں، اُن کی زندگی کو سہل بنایا جائے تو ملکی زرعی پیداوار کو خاطرخواہ حد تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button