تازہ ترینتحریکخبریںسیاسیات

عمران خان نے پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کردی

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ دنوں پارٹی چھوڑنے والے تمام رہنماؤں اور عہدیداروں کی بنیادی رکنیت منسوخ کردی۔

اگرچہ 9 مئی کے تشدد کے نتیجے میں متعدد رہنما پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کر چکے ہیں، لیکن ان میں سب سے قابل ذکر سیکریٹری جنرل اسد عمر، سینئر نائب صدر فواد چوہدری، سابق وفاقی وزرا شیریں مزاری، عامر محمود کیانی اور وزیر اعظم کے سابق مشیر ملک امین اسلم تھے۔

عمران خان نے ان منحرف افراد کو ہٹانے کا بھی حکم دیا جو پارٹی کی کور کمیٹی کا حصہ تھے، وہ اب پی ٹی آئی کے واٹس ایپ گروپس کا حصہ نہیں رہیں گے اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا تاکہ منحرف ہونے والوں کے حوالے سے ترمیم کی جا سکے۔

اس کے علاوہ ایک بیان میں پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ ان کی پارٹی کے رہنما اور کارکن ’ریاستی دہشت گردی کی پوری طاقت کا سامنا کر رہے ہیں‘۔

یہ بیان اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پولیس سے جھڑپ کا ایک سال مکمل ہونے پر جاری کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 25 مئی 2022 کے واقعات نے فسطائیت کی گہرائیوں کی جانب ہمارے سفر کا آغاز کیا۔

عمران خان نے یاد کیا کہ جب وہ اقتدار میں تھے، اس وقت کی اپوزیشن میں شامل پی ڈی ایم پارٹیوں نے تین لانگ مارچ کیے جنہیں ان کی حکومت نے ’بغیر کسی رکاوٹ‘ کے اجازت دی تھی مگر ہم پر ریاستی جبر کے پہاڑ توڑ دیے گئے۔

لانگ مارچ سے پہلے اپنی پارٹی کی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آدھی رات کو گھر پر دھاوا بولا گیا اور پی ٹی آئی کے عہدیداران اور کارکنان کو اغوا کر لیا گیا، پھر جو بھی اسلام آباد پہنچا اسے آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں اور پولیس کی بربریت کا سامنا کرنا پڑا’۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا کہ گزشتہ سال کے واقعات ’صرف آغاز‘ تھے اور آج ’واحد وفاقی جماعت بغیر کسی جوابدہی کے ریاستی طاقت کے مکمل قہر کا سامنا کر رہی ہے‘۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 10 ہزار سے زیادہ پی ٹی آئی کارکنان اور حامی جیل میں ہیں جن میں سینئر قیادت اور کچھ کو حراست میں تشدد کا سامنا ہے۔’

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کی تحریک انصاف کی پوری قیادت مذمت کرچکی ہے، اس کی آڑ میں ریاست ’جبری علیحدگیوں‘ وغیرہ کے ذریعے جماعت کو توڑنے کی کوششیں کررہی ہے اور تحریک انصاف کے کارکنان پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلا رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اور صحافیوں کا وہ گروہ جو اس یزیدیت پر اچھل کود کرنے اور خوشیاں منانے میں مصروف ہیں، وہ جان لیں کہ اس سب سے تحریک انصاف کو نہیں بلکہ ہماری جمہوریت کو کچلا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کے جن ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے اب تک پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے ان میں سابق وفاقی وزرا فواد چوہدری، شیریں مزاری، عامر محمود کیانی اور ملک امین اسلم، سابق اراکین قومی اسمبلی وجاہت حسین، خواجہ قطب فرید کوریجہ اور حیدر علی شامل ہیں۔

حال ہی میں پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے والے اہم رہنماؤں میں ملیکہ بخاری، مسرت چیمہ اور جمشید چیمہ شامل ہیں۔

ان کے علاوہ سابق مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر محمد امجد، پنجاب کے سابق وزیر فیاض الحسن چوہان، پنجاب کے سابق اراکین صوبائی اسمبلی ایاز خان نیازی، عبدالرزاق خان نیازی، مخدوم افتخار الحسن گیلانی، سید سعید الحسن، سلیم اختر لابر، ظہیرالدین خان علی زئی، عون ڈوگر۔ عبدالحئی دستی، ملک مجتبیٰ نیاز گشکوری، علمدار حسین قریشی، سجاد حسین چنہ، سردار قیصر عباس خان مگسی اور اشرف رند اور پی ٹی آئی مغربی پنجاب کے صدر فیض اللہ کموکا شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے رہنماؤں میں رکنِ قومی اسمبلی عثمان ترکئی، ملک جواد حسین، سابق صوبائی وزرا ڈاکٹر ہشام انعام اللہ ملک اور محمد اقبال وزیر، سابق اراکنین صوبائی اسمبلی نادیہ شیر، صوبائی حکومت کے سابق ترجمان اجمل وزیر اور صوبائی رہنما ملک قیوم شامل ہیں۔

سندھ سے پی ٹی آئی منحرف ہونے والوں میں رکن قومی اسمبکلی جئے پرکاش، رکن سندھ اسمبلی بلال غفار اور عمر عمیری، پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر محمود مولوی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی، رکن صوبائی اسمبلی سید ذوالفقار علی شاہ، سنجے گنگوانی اور ڈاکٹر عمران کے علاوہ خیرپور کے ضلعی صدر سید غلام شاہ اور بلوچستان کے سابق وزیر مبین خلجی بھی پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button