تازہ ترینخبریںپاکستان

نگران حکومت کی مدت میں توسیع آئین کی روح کے منافی ہے: جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس

سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات پر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت جاری ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے دلائل دے رہے ہیں۔

سجیل سواتی نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہ انتخابات کے لیے نگران حکومت کا ہونا ضروری ہے۔ نگران حکومت کی تعیناتی کا طریقہ کار آئین میں دیا گیا ہے۔ نگران حکمرانوں کے اہلِ خانہ الیکشن کمیشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئین میں انتخابات کی شفافیت کے پیش نظر یہ پابندی لگائی گئی ہے۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ اگر صوبائی اسمبلی چھ میں تحلیل ہو جائے تو کیا ساڑھے چار سال نگران حکومت ہی رہے گی؟ ساڑھے چار سال قومی اسمبلی کی تحلیل کا انتظار کیا جائے گا؟

جس پر سجیل سواتی کا کہنا ہے کہ ساڑھے چار سال نگران حکومت ہی متعلقہ صوبے میں کام کرے گی۔آئین کے ایک آرٹیکل ہر عمل کرتے ہوئے دوسرے کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی۔

ان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 254 سے نوے دن کی تاخیر کو قانونی سہارا مل سکتا ہے۔ انتخابات میں نوے دن کی تاخیر کا مداوا ممکن ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مداوا ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ ساڑھے چار سال کے لیے نئی منتخب حکومت آ سکتی ہے۔ انھوں نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں کیسے ممکن ہے کہ منتخب حکومت چھ ماہ اور نگران حکومت ساڑھے چار سال رہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ 90 دن کا وقت بھی آئین میں دیا گیا ہے۔ نگران حکومت 90 دن میں الیکشن کروانے ہی آتی ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ نگران حکومت کا دورانیہ بڑھایا جا سکتا ہے؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید ریمارکس دیے کہ نگران حکومت کی مدت میں توسیع آئین کی روح کے منافی ہیں۔

جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ عدالت کی ابزرویشن سے متفق ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button