تازہ ترینخبریںپاکستان

ایجنسیوں نے کہا ہے کہ عمران ریاض ان کے پاس نہیں ہیں، پولیس کا لاہور ہائیکورٹ میں جواب

پنجاب پولیس نے لاہور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ ایجنسیوں کے مطابق اینکر عمران ریاض ان کے پاس نہیں ہیں۔

عمران ریاض گمشدگی کیس میں ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں یہ جواب جمع کرایا گیا۔

جمعرات کو سماعت کے دوران وکیل ظہر صدیق نے عدالت میں نئے فریق کیس میں شامل کرنے کے لیے درخواست بھی دی جس پر چیف جسٹس امیر بھٹی نے سوال کیا کہ آپ نے کس کس کو فریق بنایا ہے۔

اظہر صدیق نے جواب دیا کہ وزیر اعظم، وزیر اعلی پنجاب، سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنانا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کیس کو سیاسی نہ بنائیں، سیاسی بنائیں گے تو شاید کیس سن ہی نہ سکوں۔‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیکریٹریز کو تو ہم پہلے ہی نوٹس کر چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’کیس کو چلنے دیں، ہمارا مقصد یہ ہے کہ عمران ریاض کو بازیاب کرا سکیں، اسکی زندگی کو محفوظ بنانا ہے۔‘

عمران ریاض کے والد کی جانب سے بات کرنے کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کو یقین دلاتا ہوں عدالت لوگوں کے دکھوں کو اپنے اندر جزب کرتی ہے۔‘

چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ ’ہم نے بنادی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا ہے، دیر سویر کو ایشو نہیں بنانا چاہیے، ہم نے زندگی کو محفوظ کرنا ہے۔‘

چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی عدم حاضری پر سوال کیا کہ آئی جی پنجاب کہاں مصروف ہیں؟

پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی پنجاب شہدا کی تقریب میں شرکت کے لیے گوجرنوالہ میں ہیں، اس لیے عدالت نہیں آئے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آئی جی پنجاب کا گوجرانولہ جانے کا شیڈول کہاں ہے؟ان کو کس نے بھیجا؟ وزیر اعلی یا کس نے جانے کا کہا، وہ ریکارڈ دیں۔

ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے عدالت کو تمام ریکارڈ اور شیڈول فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button