Editorial

یوم تکریم شہداء پاکستان منانے کا صائب فیصلہ

ملک و قوم شہداء کے خون کا قرض کبھی نہیں اُتار سکتے۔ لاکھوں زندگیوں کی قربانیوں کے بعد قوم کو آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہوا تھا۔ اس کو قائم و دائم رکھنے کے لیے پچھلے 75 برس کے دوران لاتعداد شہداء اپنی جانوں کو قربان کر چکے ہیں۔ شہدائِ وطن ملک کے چپے چپے کی حفاظت کا عزم کرتے ہیں اور اس کے لیے اپنی زندگی کو قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ شہدائِ پاکستان قوم کا فخر ہیں، اُن کی لازوال قربانیوں کے باعث ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے اور اپنی زیست مرضی سے گزار رہے ہیں۔ شہدائِ وطن کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں۔ قوم اپنے شہداء اور محافظین سے محبت اور عقیدت کا رشتہ رکھتی ہے اور ان کی بے پناہ عزت و توقیر کرتی ہے۔ گزشتہ دنوں شرپسند عناصر نے شہداء پاکستان کی بے توقیری کی بدترین نظیریں قائم کیں۔ فوجی تنصیبات کو تباہ کیا گیا اور شہداء سے منسوب یادگاروں کو برباد کیا گیا۔ اس سے ناصرف شہدائِ وطن کے اہل خانہ کی دل آزاری ہوئی بلکہ قوم کے لیے بھی یہ مذموم حرکت ناقابلِ برداشت تھی۔ یہ سنگین جرم اور غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسے شرپسند عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ شہدائِ پاکستان کی تکریم کی خاطر آرمی چیف نے کل ’’یومِ تکریم شہدائِ پاکستان’’ منانے کا اعلان کیا ہے۔پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے 25مئی کو ’’یومِ تکریمِ شہدائِ پاکستان’’ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں فوجی تنصیبات، یادگاروں اور شہداء کی حرمتوں پر حملے انتہائی افسوس ناک اور ناقابلِ برداشت ہیں، پاک فوج بطور ادارہ خود سے منسلک ہر فرد کو اور اس کے لواحقین کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے اور ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقیدالمثال ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ افواجِ پاکستان کا ہر سپاہی اور آفیسر تمام علاقائی، لسانی اور سیاسی تعصبات اور امتیازات سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف اپنے فرائض اور ذمے داریوں کو مقدم رکھتا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں شہداء اور غازیوں کے اعزاز میں تقریب تقسیم اعزازات منعقد ہوئی، جس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے آپریشنز کے دوران بہادری اور قوم کے لیے شاندار خدمات پر پاک فوج کے افسران و جوانوں کو فوجی اعزازات سے نوازا۔ تقریب میں بڑی تعداد میں پاک فوج کے سینئر افسروں اور شہداء کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ بیان کے مطابق 51افسروں کو ستارۂ امتیاز (ملٹری)، 22افسروں و جوانوں کو تمغۂ بسالت اور 2جوانوں کو اقوامِ متحدہ کے خصوصی میڈل کے اعزاز سے نوازا گیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ بلاشبہ شہداء کی فرض شناسی اور عظیم قربانیوں کے طفیل ہی ہم آزاد فضا میں زندگی بسر کررہے ہیں، شہدا کی قربانیاں اور غازیوں کی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ اور سرمایہِ افتخار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج بطور ادارہ اپنے سے منسلک ہر فرد کو اور اس کے لواحقین کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے اور ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقیدالمثال ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ مضبوط فوج مملکت کی سلامتی اور اتحاد کی ضامن ہوتی ہے۔ آرمی چیف نے حالیہ دنوں میں فوجی تنصیبات، یادگاروں اور شہداء کی حرمتوں پر حملوں کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابلِ برداشت ہیں۔ دوسری طرف حکومت نے بھی 25مئی کو ’’یوم تکریم شہداء پاکستان’’ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد شہداء کی لازوال قربانیوں کی یاد تازہ کرنا ہے، قوم کو پیغام دینا ہے شہدائ، اُن کی فیملیز اور یادگاروں کا احترام ہر پاکستانی کا فخر ہے۔ 25مئی کو شہداء پاکستان کی بے لوث قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے دن منایا جائے گا، ملک بھر میں شہداء کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اور دعائیں ہوں گی جبکہ افواجِ پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی یادگارِ شہدا پر سلامی دی جائے گی۔ جی ایچ کیو، ایئر اور نیول ہیڈکوارٹرز اور دیگر متعدد یادگار شہداء پر تقریبات ہوں گی جبکہ صوبائی دارالحکومتوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یادگار شہداء پر بھی تقریبات ہوں گی۔ یوم تکریم شہدائِ پاکستان منانے کا فیصلہ انتہائی صائب ہے۔ پچھلے دنوں جو شرپسند عناصر کی جانب سے مذموم واقعات سامنے آئے، فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، اُنہیں تباہ کیا گیا، شہدائِ وطن کی بے حرمتی اور بے توقیری کی گئی، اُن کی تذلیل کرنے کی مذموم کوشش کی گئی، قوم اور شہدا کے اہل خانہ کے جذبات کو بُری طرح ٹھیس پہنچائی گئی، اس تمام تر تناظر میں اس دن کو منانے کی ضرورت بھی خاصی شدت سے محسوس ہورہی تھی۔ ان سطور کے ذریعے قوم سے گزارش ہی کہ یوم تکریم شہدائِ پاکستان کو اُس کے شایانِ شان منانے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔ اس دن بھرپور طور پر گھروں سے باہر نکلیں، اپنے شہداء اور محافظین کو خراج تحسین پیش کریں اور اُن کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ یہ حب الوطنی کا تقاضا بھی ہے اور موجودہ وقت کی ضرورت بھی۔ دشمن عناصر اور اُن کے کاسہ لیسوں کو باور کرادیں کہ اُن کی قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے، پاک افواج پر قوم کے اعتماد کو متزلزل کرنے اور ملک میں خانہ جنگی کی صورت حال پیدا کرنے کی تمام تر مذموم سازشیں بے نقاب ہوچکی ہیں اور اُن کا مکروہ چہرہ پوری قوم کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، اب دشمنوں کے کاسہ لیسوں کی شامتِ اعمال ہے، وہ اپنے کیے کی سزا ضرور بھگتیں گے، اُن کا انجام بد نزدیک ہے۔ محب وطن پاکستانی، یوم تکریمِ شہدائِ پاکستان کے موقع پر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں۔ اپنی صفوں میں موجود شرپسند عناصر کو پہچانیں اور اُن کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ شہداء کو خراج عقیدت بھرپور طریقے سے پیش کریں۔ شہداء کے اہل خانہ سے بھرپور اظہار یکجہتی کریں۔ اُن کی دل جوئی کریں۔ اس دن کو بھرپور طریقے سے مناکر دشمنوں کو پیغام دے دیں کہ قوم اتحاد و یگانگت کی ایسی لڑی میں پروئی ہوئی ہے، جسے توڑنے کی تمہاری ہر سازش بُری طرح ناکام ہوگی۔
بھارت اقلیتوں کے لئے جہنم!
بھارت عرصۂ دراز سے اقلیتوں کے لئے ایک ایسا مقام ثابت ہوا ہے کہ جہاں اُن کے حقوق کی پامالیوں کے سلسلے دراز دِکھائی دیتے ہیں۔ خصوصاً مودی جب سے بھارت کا وزیراعظم بنا ہے تو اقلیتوں کے لئے زندگی کو عذاب بنا دیا گیا ہے، ہندو انتہا پسند غالب آگئے ہیں، اُن کی نظر میں دیگر اقلیتوں کی کوئی وقعت نہیں، خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی داستانیں جابجا بکھری نظر آتی ہیں۔ اس حوالے سے آئے روز اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔ مسلمانوں کو جب چاہے گائے کے گوشت کے نام پر مجمع پُرتشدد کارروائی کا نشانہ بناکر زندگی سے محروم کر دیتا ہے۔ مسلمان خواتین اور لڑکیوں کو جب چاہے پُرتعصب کارروائیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مسلمان نوجوانوں کو روزگار کے حوالے سے تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کسی بھی مسلمان پر جھوٹا الزام لگاکر انتہا پسند اُس سے جینے کا حق چھین لیتے ہیں۔ بھارت میں عرصۂ دراز سے قائم مساجد تک محفوظ نہیں۔ سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے لیے بھی وہاں زندگی سہل نہیں۔ اس لحاظ سے بھارت کو اقلیتوں کے لیے جہنم ٹھہرایا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ گزشتہ روز مسلمانوں کے ساتھ تعصب سے لبریز واقعات پیش آئے، جس میں ایک قدیم مسجد کو نا صرف شہید کر دیا گیا بلکہ 3مزارات کو بھی مسمار کر دیا گیا۔ بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو بلڈوز کرنے کے منصوبے کی تحت ہندو توا حکومت نے ریاست گجرات میں ایک سو سال پُرانی مسجد اور کئی درگاہوں کو منہدم کر دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گجرات کے داہود شہر میں سڑک کو چوڑا کرنے کے نام پر 3مزاروں اور ایک صدی پُرانی مسجد کو مسمار کر دیا گیا ہے۔ مسجد ٹرسٹ کی طرف سے گجرات ہائی کورٹ سے ریلیف حاصل کرنے اور اراضی کا ریکارڈ پیش کرنے کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد مسجد کو مسمار کر دیا گیا۔ انہدامی کارروائی پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں ہوئی۔ انہدام کے لیے دو سطح کے حفاظتی انتظامات کے تحت قریباً 450پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ مسجد کے انہدام کے کچھ عرصے بعد تین درگاہیں بھی منہدم کردی گئیں۔ یہ واقعات انتہائی افسوس ناک اور مودی سرکار کی تعصب سے پُر پالیسیوں کی بھرپور عکاسی کرنے کے ساتھ انتہا پسندوں کے زور کی نشان دہی کرتے ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک ترک نہ کیا گیا تو علیحدگی کی مزید ڈھیروں تحاریک وہاں جنم لیں گی۔ پہلے ہی پچاس سے زائد علیحدگی پسند تحاریک بھارت بھر میں زور و شور سے جاری ہیں۔ بھارتی حکومت نے اپنی روش نہ بدلی۔ انتہاپسندی پر قابو نہ پایا۔ ہوش کے ناخن نہ لیے تو بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک کو اپنے ضمیر کو جگاتے ہوئے بھارت میں مذہبی آزادیوں پر عائد قدغنوں کو توڑنے اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button