Column

بارِدگر عرض ہے .. ندیم اختر ندیم

ندیم اختر ندیم

قربانیاں تو ہمارے بڑوں نے دی تھیں ہمارے ہاتھ تو پاکستان مفت میں لگا ہے اور مفت ہاتھ لگی چیز کی کیا قدر ہوگی بقول داغ :
دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکائتیں ہوئیں احسان تو گیا
ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا سلسلہ انگریز سرکار کے آنے پر ہی موقوف نہیں یہ گیارہ بارہ سو سال کا ایک سفر ہے کہ زبوں حال مسلمان مسافر کسی منزل کا متلاشی تھا انگریز سرکار کی ہندوستان پر یلغار نے جہاں ظلم و ستم کا سلسلہ دراز کیا وہاں مسلمانوں کی آتش شوق کو بھڑکا دیا اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی صورت مسلمانوں کو ایک عظیم رہنما میسر آیا جس نے بکھرے ہوئے جذبوں کو یکجا کرکے انہیں اس قابل کر دیا کہ راستوں میں حائل مخالفتوں کی چٹانوں کو ٹھوکروں سے اڑا دیں اور پھر ایسا ہی ہوا ایک طرف انگریز سرکار کا گولہ و بارود تو دوسری جانب ہندوئوں کی سازشوں کا تار عنکبوت لیکن قائد اعظمؐ کی دانش و حکمت اور ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانوں نے مرادوں کی منزل پائی اور پھر جس طرح اجڑے اور لٹے ہوئے مسلمان پاک سر زمین پر پہنچے یہ درد بھی تاریخ کے اندر محفوظ ہے مسلمانوں کے ہندوستان میں گیارہ بارہ سو سالہ سفر میں جگہ جگہ فریب کے عفریت آئے صرف ہندوستان ہی نہیں عرب ممالک کو دیکھئے تو وہاں بھی مسلمانوں کو قدم قدم پر دھوکوں کی دلدل میں دھکیلا گیا لیکن میرے آقا و مولا سرکار کریم نبی آخر الزماں حضرت محمدؐ کا فرمان عالیشان کہ جب آپ نے اس خطہ ارضی کہ جہاں ہم آپس کی لڑائیوں میں مصروف ہیں کی طرف چہرہ انوار کرکے فرمایا تھا مجھے مشرق سے ٹھنڈی ہوا آتی ہے تو سرکار کریمؐ کا فرمان عالیشان حقیقتوں اور حکمتوں سے مزین ہوتا ہے، سرکار کریمؐ کو معلوم تھا کہ یہاں عشاق رسولؐ کا مسکن ہوگا۔ یہی وجہ ہے برصغیر کے مسلمانوں نے دنیا کی طاقت سے ٹکر لے لی، کیا ہندوئوں کی ریشہ دوانیاں، کیا انگریزوں کا ظلم، لیکن مسلمانوں نے اپنے عزم صمیم کے سامنے سب کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور پاکستان 27رمضان المبارک کو معرض وجود میں آگیا۔ پاکستان کا قیام دنیا کے نقشے پر غیر معمولی تھا۔ انگریز کہ جنہوں نے حکومت ہی مسلمانوں سے چھینی تھی وہ مسلمانوں سے خائف تھا اور ہندو تو آج تک خائف ہے اسے معلوم ہے کہ ایک نہ ایک روز دہلی پر اسلامی پرچم سربلند ہوگا۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں:سب سے بہترین ہوا سرزمین ہندوستان میں ہے، سیدنا آدم وہیں پر اتارے گئی، اور آپ نے وہاں جنت کا خوشبودار پودا لگایا۔ لہذا دہلی پر اسلامی پرچم کا لہرایا جانا بعید نہیں اسی سبب قیام پاکستان کے بعد پاکستان کے خلاف سازشوں کا عمل تیز کر دیا گیا تھا پہلے پہل تو ہندوئوں کو زعم رہا کہ یہ نوزائیدہ مملکت کہاں چل سکے گی۔ انہیں خدانخواستہ دوبارہ بھارت میں ضم ہونا پڑے گا لیکن اللہ رب العزت نے پاکستان کو عزتوں کی رفعتوں پر فائز کیا، پاکستان روزبروز مستحکم ہوا اور ترقی کے زینے چڑھتا گیا، دنیا کی کچھ مخصوص طاقتوں کو فکر ہوئی کہ پاکستان تو اسلام کا قلع بن جائے گا۔ اس لئے پاکستان کے مخالف دنیا کے کچھ بڑے سر جوڑ کر بیٹھے وہ جانتے تھے کہ پاکستان کو بزور بازو تسخیر نہیں کیا جاسکتا کہ افواج پاکستان۔ پاکستان کی ایسی ڈھال ہے ایسی دیوار ہے ایسا پہاڑ ہے جس کو سر نہیں کیا جاسکتا اس لئے پاکستان کو دیگر نشانوں پر رکھا گیا کبھی پاکستان پر مختلف پابندیاں لگادی گئیں تو کبھی پاکستان کے خلاف سازشیں بُنی جانے لگیں لیکن پاکستان دشمن کی ہر سازش کا معقول اور موثر جواب دیتا گیا لیکن اس کا کیا کیجئے؟ کہ پاکستان کے کچھ عاقبت نااندیش سیاستدان پاکستان دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہونے لگے کالاباغ ڈیم اسکی ایک مثال ہے کہ کالا باغ کی مخالفت میں کس طرح ہمارے سیاستدان استعمال ہوئے ذرا سوچئیے اگر کالا باغ ڈیم بن جاتا تو آج پاکستان کے حالات یکسر مختلف ہوتے ایسے ہی کئی پراجیکٹ ہیں جو سازشوں کے شور میں کھو کر رہ گئے ہیں آج پاکستان میں ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کے حالات کو عراق شام جیسے حالات کی طرف لے جایا جارہا ہے کہ جیسے ہی پاکستان کے شہریوں کی پاکستانی اداروں پر یلغار بڑھے تو دشمن قوتیں اسکا فائدہ اٹھائیں کہ وہ تو کب سے اسی تاک میں بیٹھے ہیں کہ کب وہ اپنے سالہاسال سے سوچے ہوئے مذموم ارادوں کو حتمی شکل دے سکیں یہ درست ہے پاکستان ہمیشہ رہنے کے لئے بنا ہے پاکستان کا دشمن پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا لیکن وہ حالات کو خطرناک حدوں تک تو لے جا سکتا ہے، گزشتہ ایام میں ایک جماعت کے چیئرمین کے نیب کی جانب سے پکڑے جانے پر ملک میں جو ہوا کیا کبھی کسی نے سوچا تھا ایسا ہوگا، ایک جگہ ایک سو چالیس مویشیوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ ایمبولینسز سے مریضوں کو اتار کر ایمبولینسز کو آگ لگا دی گئی حالانکہ ایمبولینس میں جانے والا مریض سیریس ہوتا ہے۔ جناح ہائوس جلا دیا گیا، سکولز کو آگ لگا دی گئی، کئی شہریوں کو قتل کر دیا گیا۔ افواج پاکستان پر براہ راست حملے کئے گئے، یہ سب تو پاکستان کی دشمن قوتیں چاہتی تھیں، لیکن اس سے آگے جو وہ قوتیں چاہتی ہیں دعا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ یہ ملک بارِدگر عرض ہے کہ بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button