Editorial

جی ٹوئنٹی اجلاس، بھارت کیلئے بڑا دھچکا

مقبوضہ کشمیر میں جی 20اجلاس شروع ہوگیا ہے، اس حوالے سے پچھلے کچھ عرصے سے تواتر کے ساتھ خبریں میڈیا پر آرہی ہیں۔ بھارت نے اس اجلاس کے لیے مقبوضہ کشمیر کو اپنی فوج کی چھائونی میں تبدیل کردیا ہے۔ سیکیورٹی اقدامات کے نام پر وہاں کے باسیوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے، جی 20اجلاس کے لیے بھارت نے کشمیری مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کردیا ہے۔ اُس کے مظالم میں اضافہ ہوگیا ہے۔ مظلوم کشمیری اپنے حق کے لیے اس موقع پر سراپا احتجاج اور ہڑتال کررہے ہیں۔ پہلے ہی کم ستم اُس نے کشمیری مسلمانوں پر نہیں ڈھائے، مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے مسلمان پچھلے 74برس سے بھارتی مظالم کا شکار بنتے چلے آرہے ہیں۔ کشمیر کے مسئلے کے حل سے متعلق قراردادیں اقوام متحدہ سے سات عشرے قبل منظور کی گئی تھیں، جن پر آج تک عمل درآمد نہیں کرایا جاسکا ہے۔ بھارت ان قراردادوں پر عمل کے حوالے سے ٹال مٹول سے کام لیتا چلا آیا ہے اور عالمی ادارے اور حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اُس کے ان حیلے بہانوں پر نامعلوم کیوں اُس پر لعن طعن سے اجتناب برتتے رہے۔ خیر جی 20 اجلاس کے حوالے سے بھارت میں خاصا جوش و خروش پایا جارہا تھا، اب اُسے اس ضمن میں ایک بڑا دھچکا پہنچا ہے، کیونکہ کچھ ممالک نے اس کے اس اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ چین کے بعد ترکیہ، مصر اور سعودی عرب نے بھی جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جب کہ بھارت نے پیر کو شروع ہونے والے اجلاس کے موقع پر مقبوضہ وادی کو چھائونی میں تبدیل کردیا، کنٹرول لائن کے دونوں طرف کامیاب ہڑتال رہی۔ بھارت نے آج22سے24مئی تک مقبوضہ کشمیر میں منعقد ہونے والے جی20ممالک کے اجلاس میں شرکت کے لیے تنظیم کے رکن ملکوں سمیت چند دوسرے ممالک اور کئی بین الاقوامی اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دے رکھی ہے۔ چین پہلے ہی جموں و کشمیر کو ایک متنازع علاقہ قرار دینے کے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کرچکا کہ وہ سری نگر میں جی20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس اور دیگر تقریبات میں شریک نہیں ہوگا۔ ترکی، سعودی عرب، مصر اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تمام ارکان کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی میزبانی میں ٹورازم کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں بلائے گئے جی ٹوئنٹی اجلاس میں شرکت کیلئے چین، سعودی عرب اور ترکیہ کی جانب سے رجسٹریشن نہیں کرائی گئی۔ علاوہ ازیں بھارت نے گرفتاریوں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مقبوضہ علاقے بالخصوص وادی کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کردیا۔ بھارت کے میرین کمانڈوز، نیشنل سیکیورٹی گارڈز اور مختلف فورسز کے دیگر اہلکاروں کو علاقی میں بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا۔ بھارت کی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے، ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے اور خصوصی تحقیقاتی یونٹ ایس آئی یو بھارتی فوج، پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے ساتھ مل کر چھاپے مار رہی ہیں، نوجوانوں کو گرفتار اور حفاظتی اقدامات کے نام پر خواتین اور بچوں کو ہراساں کررہی ہیں۔ بھارتی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ضلع ڈوڈا کے علاقے گندوہ میں متعدد حریت رہنمائوں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ مزید براں جموں و کشمیر میں جی 20 اجلاس کے انعقاد کی خلاف پیر کو کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال رہی اور دنیا کے بڑے بڑے دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ہڑتال کی کال حریت کانفرنس اور آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی قیادت نے مشترکہ طور پر دی تھی۔ یہ بلاشبہ بھارت کے لیے ایک ایسا دھچکا ہے، جس سے اُسے سنبھلنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ چین کے بعد مصر، ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ یقیناً اسلامی دُنیا کا بھارت کو واضح اور دوٹوک پیغام ہے۔ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی پُرانی آئینی حیثیت بحال کرنی ہی ہوگی۔ کشمیری مسلمان آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کی ہر منفی حکمت عملی ناکام ہوگی اور اُسے منہ کی کھانی ہوگی۔ دیکھا جائے تو بھارت کی طرف سے متنازع ریاست میںG20ممالک کے اجلاس کا انعقاد عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بھارت یہ اجلاس کرکے دنیا کو یہ فریب دینا چاہتا ہے کہ مقبوضہ ریاست میں حالات پُرامن ہیں۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم، قتل و غارت، پکڑ دھکڑ، ڈیموگرافی تبدیلی، گھروں کو بلڈوز، زمین چھیننے اورG20کا اجلاس سری نگر میں منعقد کرنا مذموم امر ہے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنے دوٹوک موقف پر سختی سے کاربند ہے۔ پچھلے دنوں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے گوا میں بھارت کا اصل چہرہ دُنیا کے سامنے ناصرف بے نقاب کیا بلکہ دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیر کی پرانی حیثیت کی بحالی تک بھارت سے کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔ گزشتہ روز وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جی20ممالک کا اجلاس بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، آزاد کشمیر آمد پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آزاد کشمیر کے پارلیمان سے بھی مخاطب ہوں گا، انہوں نے کہا کہ کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسہ بھی کریں گے، بھارت سمجھتا ہے کہ وہ ایک کانفرنس کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دباسکتا ہے، لیکن ہم بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھارہے ہیں، بلاول بھٹو نے کہا کہ کشمیری بھائی بہنوں سے اظہار یکجہتی کیلئے آیا ہوں۔ قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری 3روزہ دورے پر آزاد جموں و کشمیر پہنچ گئے، مظفر آباد میں پیپلز پارٹی کے ارکان قانون ساز اسمبلی نے ان کا استقبال کیا۔ ادھر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین کے نمائندہ وفد کی ملاقات ہوئی، وفد نے تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری کے کردار کو بھی سراہا۔ظلم آخر ایک روز لازمی مٹ جاتا ہے اور حق کا پرچم چاہے کچھ بھی ہوجائے سربلند رہتا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد ان شاء اللہ جلد رنگ لائے گی۔ کشمیری مسلمانوں کو بھی آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہوگا اور وہ دن دُور نہیں جب وہ آزاد فضا میں سانس لیں گے۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور اداروں کو بھی اس دیرینہ اور اہم انسانی مسئلے پر توجہ دینی چاہیے اور بھارت پر مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے دبائو ڈالنا چاہیے۔
کاشت کاروں کیلئے پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ
ملک عزیز زرعی معیشت ہے۔ کُل مجموعی ملکی پیداوار میں شعبۂ زراعت کا 20 فیصد حصہ ہوتا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ملک میں زرعی پیداوار میں کمی واقع ہورہی ہے۔ ہمارے کسان بدحالی اور مایوسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ فصلوں کی آب یاری میں اپنی پوری جمع پونجی لگادیتے ہیں۔ اُدھار رقوم لے کر بڑے بڑے خواب بُننے لگتے ہیں۔ اچھے مستقبل کی آس میں شب و روز محنت کرتے ہیں۔ جب فصل پک کر تیار ہوجاتی ہے تو اُنہیں اُس کے انتہائی معمولی دام ملتے اور اُن کے تمام تر خواب چکنا چُور ہوجاتے ہیں۔ مایوسی اور نامُرادی اُن کا مقدر بنتی اور بدحالی ان کے گھر کی لونڈی بن کر رہ جاتی ہے۔موجودہ وفاقی حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے وہ کسانوں کی بہتری کے لیے راست اقدامات ممکن بنارہی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ مایوس کسانوں کو اگر خوش حالی سے ہم کنار کردیا گیا، ان کے مصائب میں کمی آگئی، ان کو معقول سبسڈیز فراہم اور آسانیاں دے دی گئیں تو یہ ملکی معیشت کے لیے ایسا ٹانک ثابت ہوسکتے ہیں جو تمام تر معاشی خرابیوں کا فوری خاتمہ کرسکیں۔ اس حوالے سے اچھی اطلاع پنجاب سے آئی ہے، جہاں کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے بڑا قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ کپاس کی بوائی اور پیداوار کا ٹارگٹ ہر صورت حاصل کریں گے، کپاس کی فصل صوبے اور کاشت کار کے لیے معاشی گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے۔ محسن نقوی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کپاس کی بوائی کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ نگراں وزیراعلیٰ نے کپاس کی بوائی اور پیداوار کا ٹارگٹ ہر صورت حاصل کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کپاس کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کاشت کاروں کو نقد انعامات دئیے جائیں گے۔ کپاس کی بوائی کا ہدف حاصل کرنے پر متعلقہ عملے کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی، کپاس کی بوائی کا ٹارگٹ بھی حاصل کرنا ہے اور فصل کی مکمل دیکھ بھال بھی ضروری ہے۔ کپاس کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے پر کسانوں کی حوصلہ افزائی اور ان کے لیے نقد انعامات کا اعلان یقیناً بڑا فیصلہ ہے، جس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اس کی ضرورت بھی شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ ضروری ہے کہ دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی کاشت کاروں کی حوصلہ افزائی اور اُن میں پھیلی مایوسی دُور کرنے کے لیے اسی طرح کے بڑے فیصلے کریں، کسانوں کو ہر صورت خوش حالی سے ہمکنار کیا جائے۔ حکومتیں اُن کی مددگار بن جائیں۔ اُن کی فصلوں کے معقول دام اُنہیں دلانے کا بندوبست کیا جائے۔ اگر کسانوں کو خوش حال بنادیا گیا تو معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرنے میں دیر نہیں لگے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button