ColumnHabib Ullah Qamar

روڈ ٹومکہ منصوبہ، خوش آئند اقدام .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان روڈ ٹو مکہ منصوبے کے مکمل نفاذ اور توسیع سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس ضمن میں وزیراعظم ہاس اسلام آباد میں ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ اور مملکت سعودی عرب کی جانب سے سعودی نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیزالدائود نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء اور پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی بھی موجود تھے۔ یہ معاہدہ پاکستان عازمین حج کے امیگریشن کے عمل کو آسان اور ہموار بنانے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ معاہدہ سے قبل وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ اور سعودی نائب وزیرداخلہ ناصر بن عبدالعزیز الدائود کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی اور روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت عازمین حج کو پاکستان میں ہی امیگریشن کی سہولت فراہم کرنے کے متعلق تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم روڈ ٹو مکہ منصوبے کا آغاز کرنے پر برادر ملک سعودی عرب کے شکر گزار ہیں۔ اس سے پاکستانی حجاج کرام کو شاندار سہولیات حاصل ہوں گی۔ انہوںنے کہا کہ پوری پاکستانی قوم خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت کے لیے دعا گو ہے اور ہم وزیراعظم پاکستان کی طرف سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہیں ۔ سعودی عرب کی طرف سے عازمین حج و عمرہ کی خدمت کے لئے ہر سال ماضی سے بڑھ کر تیاریاں و انتظامات کئے جاتے ہیں۔ امسال بھی سعودی حکام اس حوالے سے بہت پرعزم ہیں اور حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے والے خوش نصیب افراد کے لیے بہترین انتظامات کئے جارہے ہیں۔ حج کے لیے کل اکیس مئی سے پہلی پرواز سعودی عرب پہنچے گی جبکہ آخری پرواز دو اگست کو سعودی عرب سے روانہ ہو گی۔ محکمہ شہری ہوابازی سعودی عرب کی جانب سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ حج سے پہلے کسی بھی طیارے کو ایئرپورٹ پر دو گھنٹے سے زیادہ اور حج کے بعد جانے والی پرواز کو تین گھنٹے سے زیادہ رکنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اسی طرح چار سو سے زائد نشستوں والے طیاروں کے لیے چار گھنٹے رکنے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ سعودی حکام کی جانب سے مملکت میں مقیم ملکی اور غیرملکی شہریوں کے لئے بھی حج سیزن کی ہدایات پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ حج کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کروانے کے لیے مکہ جانے والی پوسٹوں پر پرمٹ چیک کئے جائیں گے اور ایسے کسی بھی شخص کو جس کے پاس متعلقہ ادارے کی جانب سے حج مقامات پر جانے کا اجازت نامہ نہیں ہو گا، انہیں واپس لوٹا دیا جائے گا۔ حرمین الشریفین انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمان السدیس کی نگرانی میں حج کے حوالے سے آپریشنل پلان پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ انتظامیہ نے اس مرتبہ بھی حج کے لیے خدمات کو ڈیجیٹل بنانے کا بھرپور اہتمام کیا ہے۔ سال رواں کے آپریشنل پلان میں بھی اس بات کا خاص لحاظ رکھا گیا ہے کہ حج انتظامات کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے، تمام ادارے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں اور عازمین حج کی صحت و سلامتی کو خاص طور پر مقدم رکھا جائے۔ سعودی عرب کی جانب سے بیرون ممالک سے آنے والے حجاج کرام کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ روڈ ٹو مکہ منصوبہ بھی اسی سلسلہ میں خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 2019ء میں ویژن 2030کے تحت ترتیب دیا تھا۔ اس سکیم کے تحت عازمین حج مملکت سعودی عرب کی بجائے اپنے اپنے ممالک کے ہوائی اڈوں پر امیگریشن کے عمل سے گزرتے ہیں جس سے انہیں بہت زیادہ سہولت اور آسانی رہتی ہے۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کے گیسٹس آف گاڈ سروس کا حصہ ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے عازمین حج کے لئے جاری کئے گئے منصوبے روڈ ٹو مکہ کے تحت رواں برس پاکستان سمیت پانچ ممالک کے زائرین فائدہ اُٹھا سکیں گے۔ روڈ ٹو مکہ منصوبے کا یہ چوتھا سال ہوگا جس کے ذریعے بیرون مملکت سے آنے والے عازمین حج کو ان کے ملکوں میں ہی امیگریشن کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال پانچ ممالک جن میں پاکستان، ملائیشیا ، انڈونیشیا، مراکش اور بنگلہ دیش شامل ہیں، کے عازمین حج کو روڈ ٹومکہ منصوبے کے تحت مملکت لایا جائے گا۔ شاہراہ مکہ اقدام کے تحت اسلام آباد ائیر پورٹ سے چھبیس ہزار حجاج کرام کو یہ سہولت مہیا ہوگی اور آئندہ برسوں میں یہ تعداد چالیس ہزار تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ اسی طرح آئندہ سال لاہور اور کراچی کے حجاج کرام کو بھی یہ سہولت مہیا کی جائے گی ۔وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی سعودی نائب وزیرداخلہ کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہی بات کی ہے کہ پاکستانی حکومت نے سعودی حکام سے درخواست کی ہے کہ روڈ ٹو مکہ منصوبے کو اگلے سال لاہور اور کراچی کے ہوائی اڈوں تک بڑھایا جائے۔ روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت آنے والے عازمین کا امیگریشن ان کے ملکوں میں ہی کرلیا جاتا ہے جب یہ عازمین مملکت پہنچتے ہیں تو صرف بار کوڈ سکین کرکے انہیں بسوں میں سوار کر دیا جاتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت آنے والے عازمین کا سامان بھی ان کے ملکوں سے ہی لے لیا جاتا ہے اور مملکت سعودی عرب آنے کے بعد انہیں اپنے سامان کے لئے پریشان نہیں ہونا پڑتا۔ وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کا سعودی عوام کے ساتھ محبت کا رشتہ ہے، ہم خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے محبت، انسیت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو قائم ہوئے 75سال ہوچکے ہیں لیکن سرزمین حجاز کے ساتھ ہماری روحانی اور جذباتی وابستگی کئی صدیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب20لاکھ پاکستانیوں کو باوقار ذریعہ معاش مہیا کر رہاہے اور پاکستانی شہری سعودی عرب کی ترقی اور خوش حالی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم سعودی عرب کے ساتھ دوستی کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ سعودی نائب وزیر داخلہ نے بھی کہا ہے کہ سعودی عرب کی خواہش تھی کہ اس منصوبے کا آغاز سب سے پہلے پاکستان سے کیا جائے۔ انہوںنے اپنے وفد کی طرف سے بھرپور استقبال اور مہمان نوازی پر پاکستانی حکام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مہمان نوازی پاکستانیوں کی پرانی صفت ہے، جب میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تو ہر لمحے پاکستانیوں کو اچھا پایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات کی طویل تاریخ ہے، ہم ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے دعا گو ہیں۔ روڈ ٹو مکہ منصوبے کے حوالے سے پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کا بھی کلیدی کردار ہے۔ انہوںنے اپنے دور میں اہل پاکستان کی خدمات کے حوالے سے جو کردار ادا کیا ہے اسے تا دیر یاد رکھا جائے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب، دو ایسے ملک ہیں جو وقت کے نشیب و فراز میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ پاکستان پر جب کبھی کوئی مشکل وقت آیا سعودی عرب نے ہمیشہ آگے بڑھ کر پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے، جس پر پوری پاکستانی قوم کے دلوں میں برادر ملک کی قیادت اور عوام کے لئے بہت زیادہ محبت کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے مابین یہ تعلقات مستقبل میں بھی اسی طرح قائم و دائم رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button