Editorial

قوم کی توہین کے ذمے دار جلد انصاف کے کٹہرے میں ہوں گے

9 مئی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، اُس کی تلخ یادیں کبھی فراموش نہیں کی جاسکیں گی، یہ دن ہر برس جب بھی آئے گا، قوم کے سینوں پر لگائے گئے زخم ہرے ہوجائیں گے۔ حکومت پاکستان نے ہر سال اس روز قومی سطح پر یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ اُس دن شرپسندوں نے کیا کیا حدیں نہ پار کیں، ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک بھر میں سرکاری اور نجی املاک کو آگ لگادی گئی، ہزاروں گاڑیوں کو جلایا گیا، فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، اُنہیں نقصان پہنچایا گیا، چوکیوں کو نذر آتش کیا گیا، قائداعظمؒ سے منسوب جناح ہاؤس لاہور میں گھس کر شرپسندوں نے آگ لگادی، بانی پاکستان کی یادگار اشیاء کو جلاڈالا۔ یہ کسی طور محب وطن نہیں تھے، یہ دشمن عناصر کے ورغلائے، اُکسائے، اشتعال دلائے بلوائی تھے، جن کی عقلوں پر پردے پڑے ہوئے تھے اور وہ جذبات، انتقام کی آگ میں جلتے ہوئے پورے ملک کو جلاتے رہے اور وکٹری کے نشان بناتے رہے۔ ایسا تو بدترین دشمن بھارت باوجود لاکھ کوششوں کے پچھلے 75 برس میں نہیں کر سکا، جو اندرون ملک موجود ان دشمنوں کے آلۂ کاروں نے تین روز میں کر دیا۔ ان سب شرپسندوں کو شناخت کرلیا گیا ہے اور ان کی گرفتاریوں کا عمل جاری ہے۔ خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں ان عناصر، ان کے سہولت کاروں اور ان کو اشتعال دلانے والوں کے ساتھ آرمی، سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کی گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی۔اسی تناظر میں پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ 9مئی کو قوم کی توہین کرنے والوں کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف نے سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا، جہاں کور کمانڈر گوجرانوالا نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے یادگار شہدا کا دورہ کیا اور پھول بھی چڑھائے۔ اپنے دورے کے دوران آرمی چیف نے فارمیشنز کی لگن، بلند حوصلے اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور پراپیگنڈا وار فیئر سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیاری پر توجہ مرکوز رکھنے پر زور دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس دوران گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ ریاست اور مسلح افواج تمام شہدا اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں اور شہدا کی عظیم قربانیوں کو انتہائی عزت، وقار کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ شہدا ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، جن سے آخرت میں اعلیٰ مقام کا وعدہ کیا گیا ہے، ان کا احترام عوام کے دلوں میں ہمیشہ قائم رہے گا، کسی کو شہدا اور ان کی یادگاروں کی بے حرمتی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ حال ہی میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پیش آنے والے الم ناک واقعات کی دوبارہ کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جائے گی۔ آرمی چیف نے رینک اینڈ فائل کے سامنے اس عزّم کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ یوم سیاہ 9مئی پر قوم کی توہین کرنے والے تمام ذمے داران کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔یوم سیاہ کے ذمے داروں، قوم کا سر شرم سے جھکا دینے والوں، شرپسندوں کو اُکسانے اور اشتعال دلانے والوں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے اور ان شاء اللہ ایسا جلد ہی ہوگا۔ ملک کی خاطر جان قربان کرنے والے شہدا ہمارا فخر ہیں، اُن کی عوام کے دلوں سے محبت اور توقیر کسی طور نکالی نہیں جاسکتی۔ اُن کی یادگاروں کو نقصان پہنچانا مذموم امر تھا۔ ایسا کرنے والے عناصر کسی رو رعایت کے مستحق نہیں، اُنہوں نے تاریخ کی بدترین نظیر قائم کی ہے، وہ سنگین جرائم اور ملک سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے پاکستان کی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف بدترین نعرے لگائے ہیں۔ اُنہوں نے ملک دشمنی کی بدترین تاریخ رقم کی ہے۔ قوم اُن کے ان ناقابل معافی جرائم کو کبھی بُھلا نہیں سکے گی۔ اُن سے کیے گئے ایک ایک جرم کا حساب ہوگا۔ عوام کی نظروں میں پاک افواج کے لیے عزت و احترام پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ اُن کے سامنے دشمنوں کی گھنائونی سازش پوری طرح عیاں ہوچکی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ پاک افواج سے بہتر ملک و قوم کی حفاظت کوئی نہیں کرسکتا۔ دشمن نے جب بھی کبھی ملک عزیز کے خلاف سازشوں کے جال بُنے ہیں تو افواج پاکستان نے ہی اُنہیں ناکام بنایا اور تخریبی قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ ملک کے لیے پاک افواج کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ اُنہوں نے وطن عزیز کو بیش بہا قربانیاں دے کر دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلائی ہے۔ مختلف آپریشنوں کے ذریعے شرپسندوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا ہے۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔ کتنے ہی دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ پاک افواج نے ملک میں امن و امان کی صورت حال پر قابو پانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس کردار کو قوم کبھی بُھلا نہیں سکتی۔ پاک افواج عوام کا فخر ہیں اور قوم ان کے ہر سپاہی اور افسر کو عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے، ملک میں خانہ جنگی کے متمنی عناصر کو چُن چُن کر گرفتار کیا جائے گا اور قانون کے مطابق اُن کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے گا۔ ملک کے ظاہر اور پوشیدہ دشمنوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی۔ وہ وقت قریب ہے، جلد ایسے عناصر اپنے انجام بد کو پہنچیں گے۔
سرکاری سکیم کی حج پروازوں کا شیڈول جاری
حج اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک اہم ترین رکن ہے، جو زندگی میں ایک بار ہر اس عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے جو بیت اللہ تک رسائی کی استطاعت رکھتا ہو۔ ہر سال ملک بھر سے لاکھوں مسلمان حج کی سعادت کے لئے سعودی عرب کا رُخ کرتے ہیں۔ اسی طرح پوری دُنیا سے لاتعداد مسلمان حج کے لئے حجاز مقدس جاتے ہیں۔ دوران حج روح پرور مناظر دیکھنے میں آتے ہیں۔ حج سیزن نزدیک آرہا ہے، اس تناظر میں دُنیا بھر سے سعودی عرب کے لئے عازمین حج کی پروازوں کا سلسلہ دراز ہونے کو ہے۔ پاکستان میں بھی سرکاری سکیم کی حج پروازوں کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔ وزارت مذہبی امور نے سرکاری سکیم کی حج پروازوں کا شیڈول جاری کر دیا، جس کے مطابق اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے پہلی حج پروازیں 21مئی کو روانہ ہوں گی۔ وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق عازمین حج شیڈول کے تحت حاجی کیمپ تشریف لائیں، عازمین حاجی کیمپ سے ویکسین اور ضروری ادویہ کی پیکنگ کرا لیں، عازمین حج کو اطلاع بذریعہ ویب سائٹ اور ایس ایم ایس کی جارہی ہے۔ ترجمان کے مطابق اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے پہلی حج پروازیں 21مئی کو روانہ ہوں گی، سیالکوٹ سے پہلی حج پرواز 22مئی، ملتان 23مئی، کوئٹہ سے 24مئی کو روانہ ہو گی، رحیم یار خان سے پرواز 6جون، سکھر سے 7جون کو روانہ ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ آخری حج پروازیں 20جون کو روانہ ہوگی، حاجی کیمپوں میں بخار، فلو اور پولیو کی حفاظتی ویکسین لگانے کا آغاز 17مئی سے ہوگا، وزارت کے اشتراک سے این سی او سی نے مفت کرونا ویکسین کائونٹر قائم کر دئیے ہیں۔ ترجمان کے مطابق پرواز سے 24گھنٹے پہلے پاسپورٹ، ٹکٹ اور ویزا حاجی کیمپوں سے فراہم کئے جائیں گے، حج کی ادائیگی کے بعد پروازوں کی واپسی 4جولائی سے شروع ہوگی۔ عازمین حج کی سہولت کے لئے حکومت احسن اقدام کر رہی ہے۔ عازمین کی ویکسی نیشن کے لئے اس کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ کرونا کی عالمی وبا کے باعث دو سال تک حج کے لئے پاکستان تو کیا، دُنیا کے کسی ملک سے کوئی بھی مسلمان سعودی عرب کا رُخ نہیں کر سکا تھا۔ صورتحال قابو میں آنے کے بعد پہلے محدود پیمانے پر حج کا انعقاد کیا گیا، جس میں سعودی عرب سے ہی ہزار کے قریب لوگوں کو حج کے لئے چُنا گیا، پھر 2022میں دُنیا بھر سے مسلمانوں نے جاکر فریضۂ حج ادا کیا۔ اس دوران کرونا وبا کے حوالے سے تمام تر ایس او پیز کی سختی کے ساتھ پاسداری کی گئی تھی۔ ضروری ہے کہ حج کے لئے جانے والے پاکستانی شہری حکومتی ہدایات پر من و عن عمل کریں، اپنی ویکسی نیشن بروقت مکمل کرائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button