ColumnTajamul Hussain Hashmi

بیانہ سے ملک نہیں چلتے .. تجمل حسین ہاشمی

تجمل حسین ہاشمی

اگر ہم سیاسی جماعتوں کی بات کریں تو ماضی میں کوئی انقلابی، معاشی فیصلے نظر نہیں آتے، جن کی بنیاد پر واہ واہ لکھا جائے، ایک دوسرے کے خلاف محاذ صف آراء ہیں، ایک دوسرے کو فاتح کرنا اتنا اہم کیوں بن جاتا ہے جبکہ ایک مسلمان ہیں، کلمہ کی بنیاد پاکستان ہے۔ اس تفریق کے معیشت پر اثرات ہیں، قوم کی بدحالی کی شکل میں کئی سالوں تک برقرار رہتے ہیں۔ سیلاب، کرونا، زلزلہ جیسے حالات سے نکلے کے لیے سول حکومتوں کے پاس وسائل نہیں ہیں، وہاں بھی فوج کی خدمات قابل اعتماد ہیں۔ بچپن میں سکول اور مسجد ایک ہی تھا، سکول تو دور کی بات وہاں بیٹھنے کے لیے ٹاٹ بھی نہیں تھے، بے مثال تربیت گاہ تھی، جہاں سبق کے ساتھ انسانیت سکھائی جاتی تھی، جہاں وطن سے وفا اور قومی ہیروں کے کارنامے پڑھائے جاتے تھے، ماں کی گود اسلامی درس گاہ تھی، لیکن افسوس آج تعلیم ادارے معاشرہ کی بنیادی اکائیوں کو بھول گئے ہیں، ماں کی گود بچوں کو میسر نہیں رہی، تعلیم نظام میں غیر شرعی نظام کو پڑھایا جا رہا ہے، پتہ نہیں کون کون سے پبلشر موجود ہیں، کیا ان پبلشرز کی سکروٹنی کو یقینی بنایا جاتا ہے، جب ملک کے ادارے سیاسی بیانوں کے زیر اثر ہو جائیں گے تو پھر اختلافات کی شدت میں اضافہ ہی ملے گا، ہمارے بزرگ اور ہم ان محبتوں کی متلاشی ہیں، جو آج سے 30سال پہلے قوم میں موجود تھیں سب کے دکھ سکھ سانجے تھے۔ روٹی مسئلہ نہیں تھا ، ہمارا آبائی علاقہ میدانی ہے، بارڈر سے چند کلو میٹر دور ہے، بارڈر قریب ہونے سے سکیورٹی اداروں کی نقل و حمل زیادہ رہتی ہے، گائوں کے بچے گاڑیاں گنتی کرتے اور جوانوں کو سلیوٹ کرتے خوش ہوتے اور جواب میں بھی جوانوں سے محبت والا سلیوٹ ملتا، محبت بھرے دن آج بھی یادوں کو خوش گوار کر دیتے ہیں، اکثر جوان اپنی گاڑی روک کر محبت کا اظہار کرتے اور کبھی کبھار سوال و جواب کا سیکشن بھی ہوتا، پھر انعام ملتا، جو چند پیسے ہوتے اور ہماری موجیں ہو جاتیں، شہری بچے اس طرح کی محبت سے محروم ہیں، لیکن میں آج بھی اپنے بیٹے کو اپنے فوجی جوانوں سے ملانے لے جاتا ہوں، بیٹے سے وطن اور بزرگوں کی قربانیوں پر بات کرتا ہوں، جو ہمارے بزرگوں نے آزادی کے وقت دی تھیں تاکہ جب یہ بڑا ہو تو اپنے ملک کی خدمات میں پیش پیش رہے، اس کو معلوم ہو کہ ملک بڑی قربانیوں سے بڑوں نے حاصل کیا تھا۔ ہمارے جوانوں کی قربانیوں ہیں۔ لیکن ایک سال سے عمران خان کا بدلتے بیانیے نے ملک میں انتشار کو پیدا کیا ہے، روزانہ کی بنیاد پر الزامات کی بھرمار، معاشرہ میں اخلاقیات کی جڑیں کھوکھلی کر دی گئیں، نوجوان نسل کو ایسا محسوس کروایا جا رہا تھا کہ خراب ملکی صورتحال کے ذمہ دار اعلیٰ ادارے کے سربراہ ہیں، نوجوان نسل کو ایسے بیانیہ کے پیچھے لگایا گیا جس کی کوئی عملی حقیقت نہیں تھی، لیکن حکمران جماعت نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی، کئی بار لکھ چکا ہوں کہ وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کی معاشی پالیسی ہی ملک کی گروتھ اور امن کی ذمہ دار ہے، بیانیہ اور بڑھکوں میں کوئی فرق نہیں ہے، عمران خان کے اعلیٰ اداروں کے سربراہان پر بے بنیاد الزامات نے پورے ملک کی ساکھ کو متاثر کیا ہے، لیکن دوسری طرف حکمران اتحادی جماعتوں نے اعلیٰ عدلیہ کے خلاف صف بندی کر رکھی ہے۔ سپریم کورٹ اور ریڈ زون میں اتحادی جماعتوں کا کنٹینر، اداروں کی کمزوری کا ثبوت تھا۔ ملک میں جاری بیانیہ کی جنگ نے ایسا کام کیا جو دشمن نہیں کر سکا۔ نو مئی کو حساس اداروں، ملکی املاک کی توڑ پھوڑ کے پیچھے پلانرز کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، سازشی عناصر کو الگ کریں اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، اس وقت پلانرر کے ساتھ نرمی اختیار کی گئی تو دشمن عناصر کو تقویت ملے گی۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بھی ایسے عناصر کو قانونی کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں اور توڑ پھوڑ کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ میرا چند صحافیوں سے اختلاف رہا ہے، خبروں کو حقائق سے ہٹا کر پیش کرنا مناسب نہیں، ان کا مقصد وقتی مفاد حاصل کرنا ہے ، جو ناسمجھی میں خان بیانیہ میں ہوا بھر رہے تھے۔ صحافی حلقے اور سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد جانتے ہیں کہ ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے، ملک کو اس دلدل سے نکلنے کے لیے کوئی سیاسی جماعت کامیاب نہیں ہو سکی، معاشیات دانوں کا کہنا ہے دس سالہ مضبوط معاشی پلان جس میں کوئی سیاسی عمل دخل نہ ہو، اعلیٰ اداروں کی بھرپور سپورٹ جس میں کوئی سیاسی فوائد نہ ہوں۔ چیف آف آرمی سٹاف سید عاصم منیر قابل افسر ہیں، سوچ اور ویژن کے مالک ہیں، ملکی معاشی صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے، معاشی پلان تیار کریں اور تمام سیاسی جماعتوں کو راضی کریں اور قابل رہنمائوں، آفیسرز کو آگے لا کر ملک کی سمت سیدھی کریں۔ اس وقت بیرونی طاقتیں پاکستان سے خوفزدہ ہیں۔ پاکستان اسلامی ریاست ہے، ایک سال سے پاکستان آرمی اور سپریم کورٹ پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری ہے، یہ یہودی طاقتیں پاکستان کے سپہ سالار سے خوفزدہ ہیں، ایٹمی طاقت رکھنے والی ریاست کا سپہ سالار جب قرآن پاک کا حافظ ہو تو پھر کافر اور مغربی سوچ رکھنے والوں پر خوف طاری رہے گا۔ اور ایسی ناکام کوشش کریں گے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ رب العزت کے فضل سے ہمارے پاکستان کی سلامتی پائندہ آباد ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button