Editorial

9مئی بطور یوم سیاہ منانے کا فیصلہ

قومی تاریخ سانحات سے عبارت رہی ہے، مگر اس بار 9مئی کو جو ہوا، ایسا پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ ملک کے اندر موجود شرپسندوں نے نا صرف سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، بلکہ ملکی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف اپنا خبثِ باطن ظاہر کرتے ہوئے فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا، جناح ہائوس کو آگ کی نذر کر دیا گیا، قائد اعظمؒ کی یادگار اشیاء کو جلا ڈالا گیا۔ سرکاری دفاتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔ ملک بھر میں ہر سُو آگ لگی تھی، شرپسند عناصر ہر طرف فساد، دنگے کو بڑھاوا دینے پر آمادہ تھے۔ اس صورت حال پر ہر دردمند دل رکھنے والا محب وطن پاکستانی شدید اضطراب کی کیفیت میں مبتلا تھا۔ محب وطن عوام سوچنے پر مجبور تھے کہ کھلا دشمن باوجود کوششوں کے ملک کو پچھلے 75سال میں اتنے بڑے نقصانات سے دوچار نہ کر سکا، جو ملک میں موجود شرپسند عناصر نے تین روز میں کر ڈالا۔ لگ بھگ ملک بھر میں تین روز تک معیشت کا پہیہ جام رہا۔ کاروبار بند رہے۔ نازک حالات سے دوچار معیشت پر یہ بار موجودہ حالات میں سنگین محسوس ہوا۔ جلائی گئی نجی اور سرکاری املاک اور گاڑیوں سے پہنچنے والے مالی نقصانات علیحدہ تھے۔ محب وطن عوام میں شرپسند عناصر کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ وہ اُن کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں۔ اس تناظر میں ہم کہنا چاہیں گے کہ سانحۂ 9مئی کے ذمے دار شرپسند افراد، اُن کے سہولت کار، اُنہیں اشتعال دلانے اور اُکسانے والے خواہ جو بھی ہوں، کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، اُن ملک، قوم اور افواج کے دشمن عناصر سے سختی کے ساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے، انہیں ایسی عبرت ناک سزا دی جائے کہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے کی کبھی جرأت نہ ہو۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز خصوصی کور کمانڈر کانفرنس میں ان مذموم عناصر کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کی قومی سلامتی کمیٹی نے تائید کردی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ 9مئی قومی سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منایا جائے گا۔ اعلامیے کے مطابق فورم نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ فوجی تنصیبات، مقامات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، تشدد اور شرپسندی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ کمیٹی نے ذاتی اور سیاسی فائدے کے لیے جلائو، گھیرائو اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی اور 9مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکا نے شہدا اور ان کے اہل خانہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے سوشل میڈیا قواعد و ضوابط کے سختی سے نفاذ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کیے گئے پراپیگنڈے کا سدباب کیا جائی گا اور پراپیگنڈا کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ فورم نے پیچیدہ جیو سٹرٹیجک ماحول میں قومی اتحاد، یگانگت اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے پیچیدہ جیو اسٹرٹیجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔ اجلاس میں مجموعی سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے شرکا کو 9مئی کے واقعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، شرکا کو بتایا کہ گیا کہ شر پسندوں نے طے شدہ منصوبے کے تحت یہ سب کیا، واقعات کی ویڈیوز اور شواہد موجود ہیں، توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو میں ملوث پانچ ہزار سے زائد شرپسندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شر پسندوں کے خلاف کیسز کا جلد فیصلہ کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا، کمیٹی نے مسلح افواج سے مکمل اظہار یکجہتی کیا جب کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر حالیہ آپریشنز کو بھی فورم نے سراہا جب کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 9مئی کے واقعات میں ملوث گناہ گاروں کو قرار واقعی سزا ملے گی تو دوبارہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا، جو بے گناہ ہو گا اسے کچھ نہیں کہا جائے گا، جس نے جرم کیا ہے وہ بچ نہیں سکے گا۔9مئی کو ہر سال یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ عوام کی ترجمانی اور اُن کے دل کی آواز ہے۔ اس کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی تھی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے فیصلے کی تائید کا بروقت فیصلہ کیا ہے۔ شرپسندی کسی بھی معاشرے میں پسندیدہ عمل نہیں ٹھہرتی۔ ایسا کرنے والے امن و امان کی صورت حال کو دائو پر لگانے کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ یہ کسی طور ملک سے مخلص نہیں ٹھہرائے جاسکتے۔ پاک فوج کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، جو کم وسائل کے باوجود ملک و قوم کی حفاظت، سلامتی اور ملکی استحکام کے لیے کوشاں ہے۔ ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینا اُس کا طرہ امتیاز ہے۔ دہشت گرد عناصر کے خلاف برسرپیکار ہے۔ محب وطن، دلیر اور بہادر فوج کے خلاف پراپیگنڈا کرنا، اُس کی تنصیبات کو نشانہ بنانا، اُس کے خلاف نعرے لگانا، بدتہذیبی کی انتہا کر دینا انتہائی شرم ناک اور ناقابل معافی عمل تھا۔ اس طرح کی کارروائیاں کرنا، اُن کا حصہ بننا، ان مذموم کارروائیوں کے لیے اشتعال دلانا، اُکسانا سنگین جرم اور ملک و قوم سے غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ اس عمل کے حصہ دار اور اُن کے سہولت کاروں سے چُن چُن کر حساب لیا جائے۔ انہیں کسی طور بخشا نہ جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایسے عناصر کو قرار واقعی سزا کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ایسے شرپسند عناصر کو ملک و معاشرے سے مکمل پاک کرنے کی ضرورت ہے۔
پٹرولیم قیمتوں میں کمی، ٹرانسپورٹ کرائے کم نہ ہوسکے
ایندھن کی قیمت میں بڑی کمی آنے کے باوجود ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی نہ آسکی۔ حکومت نے گزشتہ روز پٹرول کی قیمت میں 12روپے جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لٹر کمی کا اعلان کیا تھا۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر بھی 12روپے فی لٹر کمی کی گئی تھی۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اسحاق ڈار نے ٹرانسپورٹرز سے کرایوں میں کمی کی اپیل کی تھی۔ ٹرانسپورٹرز کی جانب سے اُن کی اپیل کو کسی خاطر میں نہیں لایا گیا اور کرایوں میں چنداں کمی نہیں کی گئی، بلکہ وہی زائد کرائے وصول کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے ملک کے مختلف شہروں سے اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ دیکھا جائے تو پبلک ٹرانسپورٹ میں بطور ایندھن ڈیزل کا استعمال ہوتا ہے اور حکومت نے ڈیزل کی قیمت میں فی لٹر 30روپے کمی کی ہے تو اس کے ثمرات سے عوام الناس کو محروم رکھنے کا ہتھکنڈا اختیار کیا جارہا ہے۔ ملک بھر میں مسافروں سے وہی زائد کرائے وصول کیے جارہے ہیں۔ ملک کے اہم شہروں کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ کے اندرون میں چلنے والی بسوں کے وہی کرائے ہیں۔ اسی طرح انٹرسٹی بسوں کے بھی زائد کرائے دھڑلے سے لیے جارہے ہیں۔ شہری ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی پر کرائے کم کرنے کا کہیں تو اُن سے انتہائی بداخلاقی سے پیش آیا جاتا ہے۔ رکشوں، ٹیکسیوں وغیرہ کے بھی وہی زائد کرائے وصول کرنے کی اطلاعات ہیں۔ افسوس ہمارے ملک میں ناجائز منافع خوری کی ریت خاصی مضبوط ہوچکی ہے، لوگوں کی اکثریت کو بس کمانے سے مطلب ہے، اس سے اُنہیں کوئی غرض نہیں کہ آیا وہ جائز طریقے سے کمارہے ہیں یا ناجائز، عوام کی جیبوں پر بُری طرح نقب لگانے کی روایت عرصۂ دراز سے قائم ہے، جسے کسی طور مناسب طرز عمل قرار نہیں دیا جاسکتا۔ یہ دینی و دُنیاوی دونوں لحاظ سے غلط طرز عمل ہے۔ ان سطور کے ذریعے ٹرانسپورٹرز سے گزارش ہے کہ جب ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے تو وہ بھی اسی تناسب سے بس کرایوں میں کمی لاکر عوام تک اس کے ثمرات پہنچائیں۔ اسی طرح گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی معقول حد تک کمی لائی جائے، تاکہ مہنگائی کے زور میں کچھ تو کمی واقع ہوسکے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں بُری طرح پس رہے ہیں۔ اُن کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ضروری ہے کہ ملک بھر میں متعلقہ محکمے ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کی خاطر اپنا کردار ادا کریں، جو ٹرانسپورٹرز ایسا نہیں کرتے، اُن کے خلاف قانون کے مطابق چارہ جوئی کی جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button