ColumnTajamul Hussain Hashmi

کراچی سے کشمور تک جیالے .. تجمل حسین ہاشمی

تجمل حسین ہاشمی

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی پی الیکشن کیلئے تیار ہے، ہم اپنے سیاسی مخالفین کو ووٹ کی طاقت سے ہرائیں گے۔ بلاول بھٹو نے اپنے سیاسی مخالفین کا نام لیے بغیر تنقید کی، پیپلز پارٹی کا اس وقت سیاسی حریف کون ہے یہ غور طلب ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی اتحادی ہیں، ماسوائے پاکستان تحرک انصاف کے، جس کا سندھ میں ووٹ بینک اتنا مضبوط نہیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں جیت کے بعد وفاق بھی پیپلز پارٹی کا ہوگا۔ بلاول بھٹو کے اس نعرے کو مسلم لیگ ن کی قیادت کیسے برداشت کرے گی، جو یہی سمجھ رہی ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ سیاسی نقصان ان کی جماعت برداشت کر رہی ہے، ان کا ووٹ بینک متاثر ہو رہا ہے۔ قانونا جو پارٹی الیکشن میں زیادہ سیٹیں جیتے گی حکومت اسی کی ہو گی لیکن حال میں ہونے والے سیاسی جماعتوں کے ڈائیلاگ میں ڈیڈ لاک ہے۔ پورے ملک میں الیکشن کی ایک تاریخ پر جماعتیں متفق نہیں۔ کیا اتحادی جماعتیں الیکشن کروانے کی پلاننگ کر چکی ہیں؟، جس کی بنیاد پر پیپلز پارٹی وفاق میں اپنی حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ ملکی صورت حال سب کے سامنے ہے، کیا ایسے میں الیکشن ممکن ہیں ؟ سابقہ وفاقی وزیر فصیل واوڈا نے سینئر صحافی رئوف کلاسرا کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ الیکشن وقت پر نہیں ہوں گے جس پر رئوف کلاسرا نے پکی پیش گوئی کے حوالے سے بھی سوال کیا کہ آپ کی سب باتیں سچ ثابت ہو رہی ہیں ۔ 14مئی بھی گزر گیا اور پنجاب میں الیکشن ممکن نہیں رہے، فیصلوں کی عمل داری کیسے ممکن ہو گی۔ پیپلز پارٹی نے کراچی میں جلسہ کیا، جلسے میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’’ کراچی سے کشمور تک جیالوں کی حکومت ہوگی‘‘ ، ان حالات میں بلاول کا الیکشن کے حوالے سے بیان اور سندھ کے جلسے میں آصف زرداری کی عوام کو بلاول بھٹو کا ساتھ دینے اور وزیر اعظم منتخب کروانے کی اپیل سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ الیکشن تو ضرور ہوں گے، بظاہر لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی واضح مواقف سے گریزاں ہے لیکن اس وقت پی ڈی ایم جلد الیکشن کے حق میں نظر نہیں آتی ،موجودہ صورتحال میں چیئرمین پیپلز پارٹی کے بڑے بیلنس بیانات اور ان میں سیاسی بصیرت نظر آ رہی ہے، اگلی حکومت کے لیے بلاول بھٹو مضبوط پچ پر کھڑے ہیں۔ کراچی کے جلسے میں سیاسی جماعتوں کا نام لیے بغیر میسج دیا ، بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی میں تقسیم کی سیاست چلتی تھی، جیالوں نے نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کر دیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ ایک ہے ایک تھا اور ہمیشہ ایک رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں تقسیم اور نفرت کی سیاست کو دفن کریں گے، ہم پہلے بھی چاروں صوبوں کی زنجیر تھے، آج بھی ہیں، پیپلز پارٹی الیکشن لڑنا بھی جانتی ہے اور جیتنا بھی جانتی ہے، ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے، پیپلز پارٹی الیکشن کیلئے تیار ہے۔ ہم اپنے سیاسی مخالفین کو ووٹ کی طاقت سے ہرائیں گے۔ قائد عوام کی پھانسی لگایا گیا تو کارکنوں نے خود کو آگ لگائی تھی۔ جو ظلم پیپلز پارٹی کے جیالوں نے دیکھا اس کا سامنا کسی نے نہیں کیا۔ بلدیاتی انتخابات میں فتح کے بعد اختیارات نچلی سطح تک پہنچائیں گے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہسپتالوں کے نظام کو نچلی سطح پر لے کر جائیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلدیہ کے صحت کے اداروں کو بہتر کریں گے، این جی اوز کے اشتراک سے تعلیمی اداروں کو بہتر کریں گے، تعلیمی اداروں کو نجی تعلیمی اداروں جیسا بنائیں گے، ٹرانسپورٹ اور سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کو عوام کی گلیوں تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ غربت کا مقابلہ کرنے کیلئے بلاسود قرضوں کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی نے حلقوں کو اپنے کردار کی اہمیت واضح کر دی ہے، مفاہمت پر یقین رکھنے والی جماعت ہے ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کو پیپلز پارٹی سے دور رکھا گیا ، آصف علی زرداری کی سیاست اداروں سے مل کر چل رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ مذکور کی ہوئی ہے، کراچی ہمیشہ سے تمام سیاسی جماعتوں کی بے رخی کا شکار رہا اور ابھی تک شکار ہے۔ پیپلز پارٹی کے جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے بعد کراچی کے انفرا سٹرکچر اور ٹریفک کے نظام میں بھی بہتری ہو گی، میں اپنے پچھلے کالم میں بھی لکھ چکا ہوں کہ اس وقت آصف علی زرداری سیاست کا محور ہیں، لوگ عمران خان کو فیصلہ کن ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن حقیقت اس کے بہت برعکس ہے یہ وقت ثابت کرے گا ، 14مئی گزر گیا ہے، آنے والے دنوں میں کیا صورت حال بنتی ہے، ملک میں افراتفری کی فضا موجود ہے۔ معاشی صورتحال سے متعلق عوام کے ذہنوں میں لاکھوں سوالات موجود ہیں ، عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے اتحاد بے بس ہو چکا۔ لیکن حساب تو حکمران جماعت کو دینا ہے۔ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ ملک کے حالات بیانیہ سے بہتر نہیں ہونے والے ہیں، سپریم کورٹ، افواج پاکستان کے مخالف بیانیہ ملک کو مزید کمزور کر دے گا اس وقت ملک کو ایک مکمل معاشی پلان درکار ہو گا، اس کے لیے ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو اگلے دس سال تک صرف ملکی معاشی فیصلوں میں سے سیاسی سوچ نکال کر اقدامات کریں اور اداروں کی طرف سے مکمل سپورٹ دی جائے جس میں کوئی سیاسی فیور کا عنصر نہ ہو، یہی راستہ ملکی معاشی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button