ColumnZia Ul Haq Sarhadi

وفاقی محتسب تجدید عہد کا سال .. ضیاء الحق سرحدی

ضیاء الحق سرحدی

وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی سے ہماری بہت پرانی یادیں وابستہ ہیں اور ہمیں یہ بھی علم ہے کہ موصوف اعجاز احمد قریشی ایک شریف النفس ایماندار سینئر بیوروکریٹس رہ چکے ہیں جبکہ بحیثیت چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر بڑی اہم پوسٹوں پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں وہ جہاں بھی رہے ان کی کارکردگی قابل رشک رہی پچھلے دنوں انہوں نے وفاقی محتسب ادارے کی2022ء سال کی سالانہ رپورٹ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو پیش کی وفاقی محتسب کے میڈیا ایڈوائزر برادرم ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے اپنے ادارے کی سالانہ رپورٹ بھجوائی۔ 182صفحات پر مشتمل اس دستاویز کو پڑھ کر جی خوش ہو گیا کہ پاکستان میں واقعی ایک ایسا ادارہ بھی موجود ہے جو عام لوگوں کے مسائل بغیر کسی خرچے کے فوری طور پر حل کر رہا ہے جیسا کہ’’ وفاقی محتسب سکرٹریٹ ‘‘۔ وفاقی محتسب نے وفاقی حکومت کے ایک ریٹائرڈ افسر کو 9سال بعد پنشن کی رقم کے 95لا کھ روپے ادا کروائے۔ محکمہ ڈاک کے معذور ملازم کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کے بیٹے کو30دن کے اندر ملازمت دینے کا حکم دیا گیا، کوئٹہ میں سو راب ہو شا ب روڈN۔85کے متاثرین کو این ایچ اے سے ساڑھے پانچ کروڑ سے زیادہ رقم بطور معاوضہ دلوائی گئی۔ بہاولپور کی نوا حی بستی جام نظام الدین آہنہ کے مکینوں کی درخواست پر پو رے گائوں کی بجلی بحال کرائی گئی۔ سعودی عرب اور لیبیا کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کو رہائی دلوا کر پاکستان پہنچوایا گیا۔ خاتون کی شکایت پر اے ٹی ایم سے چوری شدہ رقم اس کے ا کائونٹ میں منتقل کرائی گئی۔ ایک مکین کے ساڑھے تین لا کھ روپے کے بجلی کے ناجائز بل کو درست کرا کے نیا بل جا ری کرا یا گیا اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی کی شکایت پر نیب کے ذریعے اس کے پلا ٹ کی قیمت واپس دلوانے کا بندوبست کیا گیا۔ سال رواں کی پہلی سہ ما ہی میں اس نوعیت کے سیکڑوں کیسز میں شکایت کنند گان کو ریلیف فراہم کر نے والے ادارے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کا امتیاز یہ ہے کہ یہاں وفاقی سرکاری اداروں کی بد انتظامی، کاہلی اور بے توجہی کے باعث ایک عام آ دمی سے ہو نے والی ناانصافی اور زیادتیوں کا ازالہ صرف 60دن میں کر دیا جا تا ہے۔ یہاں نہ کوئی فیس ہے اور نہ ہی وکیل کی ضرورت۔ شکایت کنند ہ سا دہ کاغذ پر درخواست لکھ کر بذریعہ ڈاک، آن لائن یا موبائل ایپ ارسال کر سکتا ہے اور خود بھی آ کر جمع کرا سکتا ہے۔ شکایت موصول ہوتے ہی اس پر عملدرآمد شروع ہو جا تا ہے اور 24گھنٹے میں سائل کو اس کے موبائل پر اطلاع فراہم کر نے کے ساتھ ساتھ اس پر با قاعدہ کارروائی کا آغاز ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ آج سے 40سال قبل 24جنوری 1983 ء کو وفاقی محتسب سیکرٹر یٹ کا قیام عمل میں آ یا تھا اور اب سا ل2023کو تجدید عہد کا سال قرار دیتے ہوئے یہ ادارہ پر عز م ہے کہ عوام النا س کی شکایات کے ازالے کے لئے جو اہداف مقرر کئے گئے تھے ان کی روشنی میں آئندہ بھی گڈ گورننس، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے بھر پور کردار ادا کیا جاتا رہے گا۔ اس ادارے کے حوا لے سے جہاں یہ بات باعث اطمینان ہے کہ گز شتہ 40برس میں 19 لا کھ سے زائد سا ئلین کی شکا یات کاا زالہ کیا گیا وہیں یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ پچھلے سال یعنی 2022ء میں 157770شکایات کے فیصلے کر کے سائلین کو ریلیف فراہم کیا گیا جو کہ سال 2021ء کے مقا بلے میں 48فیصد زیادہ ہے جبکہ 90لا کھ سے زائد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے الگ سے قائم کئے گئے شکایات کمشنر سیل برائے اوورسیز پاکستانیز کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کی137423شکایات کا ازالہ کیا گیا جو کہ سال 2021ء کے مقابلے میں 133فیصد زیادہ ہیں۔ اسی طرح موجودہ سال2023کی پہلی سہ ما ہی میں وفاقی محتسب کو47197 شکایات موصول ہوئیں جو پچھلے سال کی پہلی سہ ما ہی سے 43فیصد زیادہ ہیں جبکہ شکایات کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پاکستانیز میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی 45021شکایات موصول ہوئیں جو پچھلے سال کی پہلی سہ ما ہی کے مقا بلے میں 102فیصد زیادہ ہیں۔ شکایات میں یہ اضافہ ایک طرف تو شفافیت اور میرٹ کی پاسداری کے باعث وفاقی محتسب پر لوگوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے اور دوسری طرف اس میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کے نئے ویژن، نئے اقدامات اور نئی پالیسیوں کا بھی بہت زیادہ عمل دخل ہے مثلاسینئر ایڈوائز روں کی ٹیموں کے ذریعے مختلف پبلک سروس اداروں کے اچانک معائنے اور وہاں پر موجود لوگوں کے مسائل کے حل کے لئے موقع پر ہی احکامات کا اجرا اور دور دراز کے کم ترقی یافتہ علاقوں میں کھلی کچہریوں کا انعقاد، جہاں وفاقی محتسب کے سینئر افسران خود جا کر شکایات سنتے ہیں اور وہیں پر فیصلہ کر کے متعلقہ محکموں کے نمائندگان سے اس پر عملدرآمد کراتے ہیں۔ اسی طرح OCRپروگرام کے تحت ملک بھر میں پھیلے ہوئے وفاقی محتسب کے17علاقائی دفاتر کے افسر مختلف چھو ٹے شہروں اور تحصیلوں کی سطح پر جا کر لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کر رہے ہیں۔ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی شروع سے یہ کو شش رہی ہے کہ پسماندہ علاقوں کے غریب عوام کی شکایات کے ازالے پر خصوصی تو جہ دی جائے چنانچہ اس سلسلے میں انہوں نے حال ہی میں صدہ ( ضلع کرم ا ور وانا) جنوبی وزیر ستان میں دو نئے ذیلی دفاتر بھی کھولے ہیں تا کہ شکایات کنند گان کو ان کے گھر کے قریب انصاف فراہم کیا جا سکے جس سے انہیں آمد و رفت کے اخراجات اور وقت کی بچت ہو گی۔ مز ید برآں کیسوں کی سماعت کی تاریخوں پر بھی شکایت کنند گان کو یہ سہو لت حاصل ہے کہ وہ ویڈیو کال کے ذریعے اس میں شر کت کر کے اپنا موقف بیان کر سکتے ہیں۔ اسی طرح کچھ عرصہ قبل IRDکے تحت ’’ با ہمی تنازعات کے غیر رسمی حل ‘‘ کا پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے جس میں باہمی رضا مندی سے مصالحتی انداز میں لوگوں کے مسائل حل کئے جارہے ہیں۔ یہ اور اس نوعیت کے دیگر پروگراموں کے ساتھ ساتھ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی خصوصی ہدایات کے زیر اثر ادارے کے افسران اور عملے کے عوام دوست رویے کے باعث بھی مختلف سرکاری محکموں کے ستائے ہوئے لوگ وفاقی محتسب کی طرف رجو ع کر رہے ہیں۔ وفاقی محتسب کا دائر ہ اختیار وفاقی سر کا ری اداروں سے متعلق صرف شکایات کے ازالے تک محدود نہیں بلکہ وہ ما ہر ین کے ذریعے یہ تحقیق بھی کرتا ہے کہ مختلف وفاقی محکموں سے لوگوں کو جو شکایات پیدا ہوتی ہیں اس کی بنیا دی وجوہ کیا ہیں؟ اس ضمن میں مختلف اداروں کے نظام کا جائزہ لیا گیا اور نامور شخصیات پر مشتمل کمیٹیوں کے ذریعے 28سٹڈی رپورٹس تیار کر وائی گئیں جن میں پیش کی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے باعث ان محکموں کے سسٹم میں تبدیلیاں لائی گئیں جس سے بے شمار لوگوں کو فائدہ پہنچا۔ مثلاپہلے لوگوں کو پنشن لینے کے لئے نیشنل بینک کے سامنے گھنٹوں لائنوں میں کھڑا ہونا پڑ تا تھا اب ایک خود کار نظام کے ذریعے گھر بیٹھے پنشن ان کے بینک اکائونٹس میں جمع ہو جا تی ہے۔ اسی طرح پہلے نیشنل سیونگز سنٹرز سے منافع کی رقم نکلوا نے کے لئے بہت زیادہ وقت ضائع ہو تا تھا اب یہ منافع صارفین کے اکائونٹ میں چلا جا تا ہے اور وہ جب چاہیں، اسے اپنی چیک بک کے ذریعے نکلوا سکتے ہیں۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور سائبر کرائمز کی رپورٹ پر بھی قانون سازی کا عمل جا ری ہے۔ جیل اصلاحات کے حوالے سے تیار کردہ رپورٹ کے بھی خاطر خواہ نتائج بر آ مد ہو رہے ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی خود چاروں صوبوں میں جاکر چیف سیکرٹریز، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ اداروں کے سر برا ہوں سے میٹنگز کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ شکایات کے جلد از جلد حل کو یقینی بنانے کے لئے وفاقی محتسب کی ہدایات کی روشنی میں بیشتر وفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کر رکھے ہیں اور اگر ادارہ جاتی سطح پر کوئی شکایت 30دن میں حل نہ ہو تو وہ ایک خود کار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم پر منتقل ہو جا تی ہے اور پھر وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں اس پر کارروائی شروع کر دی جاتی ہے۔ ای او بی آئی کی طرف سے غریب مز دوروں کو پنشن کی عدم ادائیگی، ڈینگی کی وبا کے دوران حفاظتی اقدامات اور ادویات کی فراہمی، ٹریفک کے مسائل اور مفاد عامہ کے دیگر معاملات کے سلسلے میں ازخود نوٹس (Suo Moto Notice) لینے کے علا وہ گز شتہ برس وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی خصوصی ہدایت پر تمام علاقائی دفاتر کے سینئر افسران نے بلوچستان، ملتان، بہاولپور، ڈی آئی خان اور دیگر علاقوں میں موقع پر جاکر سیلاب متاثرین کی امدادی کارروائیوں میں شر کت کی اور مقا می انتظامیہ کے تعاون سے335سکولوں میں ریلیف کیمپ قائم کر کے 97910سیلاب متاثرین کو بنیا دی سہولیات فراہم کی گئیں۔ بجلی کے نظام کو درست کروایا گیا، نئے ٹرانسفارمر لگوائے گئے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے بے سہارا لوگوں کو پیسے دلوانے کے ساتھ ساتھ ان کی دیگر مشکلات حل کر نے میں مدد کی۔ اسی طر ح یوٹیلیٹی سٹورز پر اشیائے خورد و نوش کی کمی اور قیمتوں کی زیادتی کا معاملہ سا منے آ نے پر وفاقی محتسب کے تمام دفاتر کے افسران کی انسپیکشن ٹیموں نے ملک بھر کے یوٹیلیٹی سٹورز کے دورے کئے اور خریداروں کے لئے بنیا دی ضروریات کی چیزوں کی طے شدہ قیمتوں پر فراہمی کو یقینی بنایا۔ انصاف کی فراہمی ہر معاشرے اور ملک کی بنیا دی ضرورت ہوتی ہے۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی طرف سے مفت انصاف کی فراہمی میں کا میا بی دراصل ملک میں گڈ گورننس، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی حفاظت کی ضامن ہے اور اسی لئے صدر پاکستان اس ادارے کو Island of Excellance قرار دے چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button