Editorial

روس سے سستے تیل کا حصول جلد متوقع

روس سے جلد تیل درآمد کی اطلاع آرہی ہیں، جس سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی متوقع ہے۔ دیکھا جائے تو اس وقت ملک میں بنیادی سہولتوں ( پٹرول، بجلی، گیس) کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ پچھلے ایک سال کے دوران تین سو فیصد بڑھ چکے ہیں۔ اس کے باعث بدترین مہنگائی کا طوفان بھی آیا ہے، جس نے غریب اور متوسط طبقے کے افراد کے لیے زیست کو ازحد دُشوار بنادیا ہے۔ اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا خاصا مشکل ہوگیا ہے۔ ایندھن کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کی بنیادی وجہ کو تلاش کیا جائے تو یہ حقائق سامنے آتے ہیں کہ پچھلے دور اقتدار میں معیشت کی کشتی بُری طرح ڈولی، جس سے ڈالر کی رُکی ہوئی قیمت نے ایسی اُڑان پکڑی کہ وہ چند سال کے دوران 3 گنا زائد قیمت پر براجمان ہوچکا ہے اور اب بھی بہیترا کوششوں کے باوجود قابو میں نہیں آرہا۔ پاکستان اپنی ضروریات کا زیادہ تر تیل بیرون ممالک سے درآمد کرتا چلا آرہا ہے۔ تیل درآمدات کی ادائیگیاں بیرونی کرنسی میں وطن عزیز کرتا ہے۔ پاکستانی روپے کی تسلسل کے ساتھ بے وقعتی کے باعث حکومت پر یہ ادائیگیاں خاصی گراں گزرتی ہیں۔ اس لیے اُسے بہ حالت مجبوری نہ چاہتے ہوئے بھی سخت فیصلہ کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔ سابق حکومت نامعلوم کیوں روس سے تیل کے حصول میں دلچسپی ظاہر نہ کرسکی اور دیگر ممالک پر اکتفا کیے رکھا، حالانکہ روسی تیل دیگر ممالک کے مقابلے میں خاصا سستا ہے۔ ایک طرف موجودہ حکومت معیشت کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے۔ ان شاء اË ان کے جلد دوررس نتائج برآمد ہوں گے اور عوام کی زندگیاں خوش حالی سے ہمکنار ہوسکیں گی۔ دوسری جانب سستے ایندھن کے لیے بھی کوشاں ہے۔ اس حوالے سے وہ تواتر کے ساتھ اقدامات بروئے کار لارہی ہے، جس کے ثمرات جلد ظاہر ہوں گے اور عوام کی اکثریت اس سے مستفید ہوسکے گی۔ موجودہ حکومت عوام کو سستے ایندھن کی فراہمی کے لیے دن رات مصروفِ عمل ہے۔ اس ضمن میں روسی تیل کی خریداری میں اُس نے دلچسپی دِکھائی، اس حوالے سی روس سے روابط کیے گئے۔ روس کا وفد پاکستان آیا۔ پاکستان اور روس کے درمیان مذاکرات کا دور شروع ہوا، اس حوالے سے معاملات طے پائے۔ اب جلد ہی روس سے تیل کی درآمدات سے متعلق اطلاعات سامنے آرہی ہیں، جن سے عوام کو سستا ایندھن میسر آسکے گا۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان نے روس سے تیل خریدنا شروع کردیا ہے، پہلی کھیپ ایک ماہ کے اندر پہنچ جائے گی۔ بیرون ملک کے میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں مصدق ملک نے تصدیق کی کہ روسی تیل کے لیے پہلا آرڈر دیا جاچکا ہے، جو ایک ماہ کے اندر پاکستان پہنچ جائے گا، جس کے بعد یہ اندازہ لگایا جائے گا کہ مستقبل میں روس سے کتنی مقدار میں پٹرول درآمد کرنا ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ نتائج کے مطابق ہم فیصلہ کریں گے روس سے درآمد شدہ پٹرولیم مصنوعات کو کہاں استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے آئندہ بھی روس سے پٹرول درآمد کرنے سے متعلق سوال پر مصدق ملک نے کہا کہ اگر ہمیں پٹرولیم مصنوعات سستے داموں میں ملتی ہیں تو ہم آئندہ بھی روس سے تیل خریدیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جو84 فیصد پٹرولیم مصنوعات سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے درآمد کرتا ہے۔ مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ رابطوں میں شفافیت سے کام لے رہا ہے اور دیگر ممالک (چین اور بھارت) کے برعکس روس کے ساتھ پاکستان کی لین دین انتہائی محدود رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے امریکا یا کسی اور ملک کے ساتھ کوئی مسائل درپیش نہیں آئے، بہت سے ممالک قانونی طریقے سے روس سے پٹرولیم مصنوعات خرید رہے ہیں جب کہ اس کے برعکس پاکستانی درآمدات ایک قطرے کے برابر ہیں لیکن ہمیں اس سے مدد مل رہی ہے۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق روسی تیل کی متوقع آمد کے پیش نظر پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی ہوسکتی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ روسی تیل پہنچنے پر حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا جائے گا کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں کتنی کمی لائی جائے، تاہم یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں 100روپے فی لٹر تک کمی ہو سکتی ہے۔ بلاشبہ روس سے ایک ماہ کے اندر تیل آنے کی اطلاع موجودہ حالات کے تناظر میں خوش گوار ہوا کا تازہ جھونکا معلوم ہوتی ہے۔ اس کی ضرورت بھی خاصی شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ ملک عزیز کے 90فیصد عوام کا اس وقت مہنگا تیل استعمال کرنے سے حال بُرا ہے اور اُن کی جیب پر یہ بڑا بار ثابت ہورہا ہی۔ غریب موٹر سائیکل سواروں کے ماہانہ پٹرول کا بجٹ بے پناہ بڑھ چکا ہے۔ وہ پہلے ہی اپنے گھروں کا معاشی نظام چلانے کے حوالے سے مشکلات کا شکار تھے۔ پچھلے ایک سال میں تو ان کی حالت خاصی پتلی ہوچکی ہے۔ اسی طرح پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والے عوام بھی زائد کرایوں سے پریشان ہیں۔ روس سے تیل درآمد ہونے اور جیسا کہ خبر میں بتایا جارہا ہے کہ اس کے نرخ 100روپے لٹر کی حد تک کم ہونے کی صورت میں موجودہ مہنگائی کے دور میں ملک کے اکثریتی عوام کو بڑا ریلیف میسر آسکے گا۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو یہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی تصور اور غریب عوام کے لیے یہ اُس کی عظیم خدمت شمار ہوگی۔ بس ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاملے میں شفافیت کو ہر صورت ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

اسرائیلی بمباری سے 13 فلسطینی شہید

فلسطین عرصۂ دراز سے لہو لہو ہے، اسرائیل کی درندہ صفت فوج نے وہاں ظلم و درندگی کی انتہا کردی ہے، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب مظلوم فلسطینیوں پر قابض اسرائیلی فوج قیامت نہ ڈھاتی ہو۔ سرزمین فلسطین میں بے شمار افراد اسرائیلی فوج کی مذموم کارروائیوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل پر کارروائیوں اور اُس کے تقدس کی پامالی کی ڈھیروں بدترین مثالیں اسرائیلی ظالم فوج قائم کرچکی ہے۔ مظلوم فلسطینیوں کی آبادی کی آبادیاں اس فوج نے تباہ و برباد کرڈالی ہیں۔ نہتے مسلمانوں پر فائرنگ، بم باری، راکٹ حملے معمول کی صورت اختیار کرچکے ہیں۔ فلسطین میں اسرائیلی فوج روزانہ ہی ظلم کی نئی داستان رقم کرتی ہے۔ حد درجہ مظالم کے باوجود مظلوم فلسطینیوں کے پایۂ استقامت میں ذرا بھی لغزش نہیں آئی ہے اور وہ آزادی کی جدوجہد کو پوری تندہی کے ساتھ جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں۔ کسی بھی بے گناہ فلسطینی سے حق زیست پلک جھپکتے چھین لیا جاتا ہے۔ ان مظالم پر بین الاقوامی ادارے اور حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک خاموشی اختیار کرکے رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی اس یہودی ظالم فوج نے بدترین ظلم کو روا رکھتے ہوئے 13مسلمانوں سے حق زیست چھین لیا۔ کیا کیا ظلم اس نے ان مظلوموں کے ساتھ روا نہیں رکھے۔ آہ ان کو دہراتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ خبر کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی غزہ اور رفاہ پر بمباری کے نتیجے میں 13فلسطینی شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے غزہ اور رفاہ کے علاقے لرزاُٹھے، فضائی حملوں کے نتیجے میں 13فلسطینی شہید جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی طیاروں نے دونوں شہروں میں رہائشی عمارتوں پر حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے اعلان کیا ہے کہ اس کے تین رہنما فضائی حملوں میں شہید ہوگئے، متوفین کی شناخت سینئر کمانڈر جہاد الغنام، خلیل البہطینی، طارق عز الدین کے نام سے ہوئی جب کہ تینوں رہنماؤں کی بیویاں اور کچھ بچے بھی شہید ہوئے۔ یہ کارروائیاں ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔ اسرائیل کی درندگی کو قابو کرنے کے لیے اب عالمی ضمیر کو بیدار ہوجانا چاہیے۔ عرصۂ دراز سے فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر ان کی خاموشی پر کئی سوال اُٹھ رہے ہیں۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے اب ہوش میں آئیں اور اسرائیل ایسے سفاک ملک کو قابو کریں جو انسانیت کی تمام تر حدیں عبور کرکے ظلم و سفاکیت کی عصر حاضر میں نئی خونی تاریخ رقم کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button