تازہ ترینخبریںپاکستان

وکلا کی دو تنظیموں کے درمیان ڈیڈلاک کا مثبت انداز میں اختتام

ملک میں وکلا کی دو اہم تنظیموں کے درمیان ڈیڈ لاک کا بالآخر اچھے انداز میں اختتام ہوا اور سپریم کورٹ نے منگل کو دونوں فریقین کی رضامندی سے ایک دوسرے کے خلاف کی گئی تمام کارروائیوں کو واپس لینے کا حکم دیا۔

عدالت میں سماعت سے قبل دونوں اداروں کے نمائندوں، وکلا برادری کے نگراں ادارے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے درمیان ایک میٹنگ بھی ہوئی جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں فریق اپنے بیان کردہ موقف سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔

کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید شامل تھے، بینچ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کررہا تھا جس نے پاکستان بار کونسل کی جانب سے بار کے سیکریٹری مقتدر اختر شبیر اور ایڈیشنل سیکریٹری ملک شکیل الرحمٰن کو شوکاز نوٹس کے اجرا اور ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس مظہر نے پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا اور لاہور سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری اور احسن بھون سے ویڈیو لنک کے ذریعے استفسار کیا کہ کیا کوئی امکان ہے جس ذریعے معاملے کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔

حسن رضا پاشا اور پاکستان بار کونسل کے سینئر رکن قلب حسن نے عدالت کو بتایا کہ بینچ میں آنے سے پہلے دونوں اداروں کے نمائندوں نے ایک تصفیہ تک پہنچنے کے لیے ملاقات کی۔

آرڈر میں کہا گیا کہ پاکستان بار کونسل کے نمائندوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے دو سینئر عہدیداروں کو فوری طور پر ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ واپس لینے پر اتفاق کیا۔

اس کے بدلے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر نے ایک ہفتے کے اندر اندر ایسوسی ایشن کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں اپنی 17 رکنی ایگزیکٹو کمیٹی میں سے 10 کے خلاف دائر کردہ تین سوٹ واپس لینے کا عہد کیا، ہائی کورٹ میں اس حوالے سے باقاعدہ مناسب درخواست دائر کی جائے گی۔

اسی طرح 24 فروری سے اب تک سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اجلاسوں کے تمام فیصلے اور منٹس بھی واپس لے لیے جائیں گے، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد حوالے سے سماعت کے دوران احسن بھون نہیں بلکہ عابد زبیری سپریم کورٹ میں ازخود نوٹس کی سماعت میں ایسوسی ایشن کی نمائندگی کریں گے۔

مزید برآں، اس کے بعد کی میٹنگ میں جو منٹس منظور کیے گئے تھے وہ پہلے کے منٹس کو ختم کرتے ہوئے احکامات کے تحت منسوخ کر دیے گئے ہیں، اب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قواعد کے مطابق نئی میٹنگ بلائیں گے۔

جب عدالت سے کہا گیا کہ صدر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا اجلاس بلانے کا حکم دیا جائے تو جسٹس مظہر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ صدر اپنے مینڈیٹ کا استعمال کرتے ہوئے میٹنگ بھی نہیں بلا سکتے۔

4 مئی کی جس قرارداد میں اکثریتی گروپ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سمیت سات اقلیتی ارکان کو معطل کیا تھا، اس کو بھی فوری طور پر واپس لے لیا جائے گا۔

اسی طرح اکثریتی گروپ کی طرف سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ملازمین کو 5 مئی کو جاری کردہ نوٹس بھی واپس لے لیے گئے ہیں تاکہ ان کے جاری کردہ احکامات کی عدم تعمیل کی وضاحت کی جائے۔

حسن رضا پاشا نے عدالت کو یقین دلایا کہ عدالت میں جو بھی عہد کیا گیا ہے، پاکستان بار کونسل اسے پورا کرے گا۔

جسٹس عائشہ ملک نے دونوں گروپوں کے نمائندوں سے کہا کہ وہ بڑے مقصد کے لیے کام کریں اور اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ وہ سمجھوتے کے گواہ ہیں اور اب انہیں اس بات یقینی بنانا چاہیے کہ اس کا احترام کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button