Column

بھارتی سرزمین پر بلاول بھٹو کی للکار پر مودی سرکار آگ بگولہ کیوں

قاضی شعیب خان

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے5مئی 2023کو بھارت کی سرزمین میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزراء خارجہ کونسل کے اجلاس کے دوران کشمیر اور دیگر حل طلب تنازعات کے حوالے سے اپنے خطاب میں بھارتی حکومت کو للکارتے ہوئے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر مذاکرات کے لیے بھارت کو کشمیر کے خلاف 5 اگست کا غیر قانونی اقدام واپس لینا ہو گا۔ بھارت کو سی پیک سے بہت تکلیف ہے، بھارت سرکار دہشت گردی پر پوائنٹ سکورنگ نہ کرے۔ بلاول بھٹو نے پوری دنیا کو باور کرایا کہ کشمیر پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کے دو ٹوک موقف سے وادی کشمیر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ جس پر بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بوکھلاہٹ کا شکار ہوتے ہوئے آگ بگو لہ ہو گئے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا بھارت کے شہر گوا میں پاکستان کی جانب سے اپنا بھرپور موقف پوری دنیا کے سامنے رکھنا بہت ضروری تھا۔ بھارت کی سرزمین پر بلاول بھٹو کے کشمیر کے حوالے سے زبردست جواب اور پاک انڈیا کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ قبل ازیں بھی پاکستان کے وفاقی وزیر خارجہ بلاول زرداری بھٹو نے 15دسمبر2022کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ جے ایس شنکر کے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز اور القاعدہ کے اہم لیڈر اسامہ بن لادن کی مہمان نوازی کے حوالے لگائے گئے بے بنیاد الزامات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر ا مودی کو گجرات کا قصائی کا لقب دے کر بھارتی وزیر خارجہ کا منہ بند کر دیاتھا۔ جس پر پاکستان کے عوام نے بلاول بھٹو کے سخت جواب کا خیرمقدم کیا تھا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران بلاول بھٹو نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی آج انڈیا کا وزیر اعظم ہے، جس پر وزیر اعظم بننے سے پہلے امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی۔ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے وزیر خارجہ ہیں اور بے نظیر بھٹو شہید کا بیٹا ہونے کو وجہ سے دہشت گردی سے براہ راست متاثر ہوا ہوں۔ اس طرح وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تو ان کے وزیر داخلہ کرنل ( ر) شجاع
خانزادہ بھی دہشت گردی کے حملے میں مارے گئے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سیاست دان، سول سوسائٹی اور پاکستان کا عام آدمی بھی دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے باعث انڈیا سے کہیں زیادہ جانیں گنوائی ہیں، ہم کیوں چاہیں گے کہ ہمارے اپنے لوگ متاثر ہوں، ہم بالکل ایسا نہیں چاہتے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے مسلسل اس فلسفے کو فروغ دیا جاتا ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں انڈیا کے مسلمانوں کے ساتھ بھی ایسا کر رہے ہیں۔ انڈیا میں مسلمانوں کو دہشتگردی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ ہم اگر پاکستانی مسلمان ہیں، تب بھی دہشت گرد ہیں اور اگر انڈین مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشت گر د ہیں۔ بلاول بھٹو کے مطابق آر ایس ایس گاندھی کو انڈیا کا بانی نہیں سمجھتی، وہ ایسے دہشت گر د کو ہیرو سمجھتے ہیں، جس نے گاندھی کو قتل کیا تھا۔ کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی ہے۔ پاکستان کے تمام حلقوں میں بھارت کے خلاف بلاول بھٹو کے بیان کو بہت زیادہ پذیرائی ملنا ایک قدرتی امر ہے۔ بلاول بھٹو نے اپنے نانا سابق وزیر اعظم پاکستان شہید ذوالفقار علی بھٹو کے تاریخ یاد کرا دی، جنہوں نے اقوام متحدہ کے خطاب کے دوران امریکی صدر کے پاکستان کے خلاف بیان پر ردعمل کرتے ہوئے اسے سفید ہاتھی سے تشبہ دی اور قرارداد کے کاغذات پھاڑ کر کے احتجاجا واک آئو ٹ کیا تھا۔ بلاول بھٹو میں بھی گرم خون ہے۔ سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو کو بی بی کا دلیر اور بہادر بیٹے کے طور پر ثابت کر دیا گیا ہے۔ جبکہ کے صوبہ سندھ سمیت پور ے ملک میں پیپلز پارٹی کے کارکن بلاول بھٹو کے حق میں عوامی ریلیاں ، جلوس نکالے جارہے ہیں اور بھارت کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں بلاول بھٹو کے مودی سرکار کو کرارے جواب پر بھارت میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہفتے کے روز ملک گیر احتجاج مظاہرے کرنے کی کال دی ہے۔ اس دوران بی جے پی کے شر پسند کارکنوں نے بھی
احتجاجی جلوس اور ریلیاں نکال کے مودی سرکار کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا جس سے بھارتی حکمرانوں کی پاکستان کے خلاف منفی سوچ عیاں ہوتی ہے۔ بلاول کے حقیقت پر مبنی بیان پر بھارت کی شرپسند حکمران پارٹی نے اقتدار کے نشے میں سوچے سمجھے بغیر بلاول بھٹو کے سرکی قیمت دو کروڑ لگا دی جو بی جے پی کی شدت پسندانہ اور انتقامی سوچ کی عکاسی ہے۔ بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر اعظم نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت کے مسلمانوں، سکھوں اور دیگر اقلیتی قوموں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ اس دوران کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را پاکستان میں دہشت گردی کے متعدد وارداتوں میں ملوث ہے۔ جس کے ناقابل تردید ثبوت گزشتہ سال پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پنجاب پولیس کے افسران کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران میڈیا کے سامنے پیش کئے تھے۔ اس کے علاوہ دہشتگردی کے ایسے سیکڑوں واقعات پاکستان کی حدود میں رونما ہوئے جن کی منصوبہ بندی اور پشت پنائی انڈیا کے خفیہ ادارے کر تے رہے ہیں۔ بھارتی حکومت اپنے سالانہ بجٹ کا ایک کثیر حصہ پاکستان میں سیاسی اور امن و امان کی صورت حال میں عدم استحکام پیدا کرنے پر خرچ کرتا ہے۔ بھارتی خفیہ ادارے افغانستان میں بھی پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے حملوں میں افغان شرپسندوں کے ساتھ بھی سرگرم عمل ہیں۔ پاکستان افغانستان کے سرحدی علاقے چمن باب دوستی کے قریب معصوم شہریوں پر حملے میں بھی بھارتی خفیہ اداروں کا ہاتھ ہے۔ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کے لیے بھارتی میڈیا بھی پیش پیش ہے۔ سرحد پار سے بھارتی میڈیا پوری دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف فیک نیوز اور من گھڑت پروپیگنڈہ کرتا ہے۔ انڈیا کے زہریلے اور جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈے کو دفاع میں پاکستانی میڈیا موثرحکمت عملی کے تحت دنیا کے سامنے حقائق پیش کرتا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی وزیر مملکت خارجہ امور حنا ربانی کھر نے افغانستان کے ایک روزہ سرکاری دورے کے دوران طالبان حکومت کے اعلیٰ حکام کی بھی آگاہ کرتے ہوئے ثابت کیا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے ۔ لیکن ان تمام اقدامات کے باوجود بھارتی حکمران اور ان کے خفیہ ادارے پاکستان کی امن و سلامتی کے خلاف سازشیں کرنے سے باز نہیں آتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button