Column

وفاقی محتسب یا جادوگر .. روہیل اکبر

روہیل اکبر

پاکستان میں ایک ایسا شخص بھی ہے جو پورا جادوگر ہے جس کے صرف ایک ہی دم سے بلائیں بھاگ جاتی ہیں وہ بھی مفت میں وہ اکیلا شخص بڑی بڑی بلائوں کا ایسا کاریگر ہے کہ اب تو اس کے نام سے ہی مصیبتیں ٹل جاتی ہیں وہ ایسا پیر ہے جو کام کرنے سے پہلے کوئی صدقہ یا خیرات بلکہ کام ہونے کے بعد بھی کوئی لنگر اور نذرانہ نہیں لیتا ایسا درویش ہے کہ اس کے ماتحت بھی اسی کے رنگ میں ڈھل چکے ہیں اس ہستی کا نام اعجاز احمد قریشی ہے جو اس وقت وفاقی محتسب ہیں اس وقت انکے پاس جو گوہر نایاب ڈاکٹر انعام الحق جاوید کی شکل میں موجود ہے وہ بھی کسی سامری جادوگر سے کم نہیں ہے اللہ ان سب کی حفاظت فرمائے یہ سب کچھ مجھے اس لیے یاد آیا کہ آج کل الیکشن کے حوالے سے جو محاذ آرائی چل رہی ہے اس سے نہ صرف پاکستان کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے بلکہ عوام کی توجہ مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور چور بازاری سے تبدیل کی جارہی ہے۔ غریب لوگ جن کے پاس ایک وقت کی روٹی نہیں جو ایک تھیلے آٹے کے لیے سارا د ن خوار ہونے کے بعد موت کو گلے لگا کر قبرستان روانہ ہوجاتے ہیں۔ عدالتوں کا نظام اتنا بگڑ چکا ہے کہ جج دن رات بھی کام کریں تو لوگوں کو انصاف فراہم نہیں ہوسکتا کیونکہ کیسز کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور پھر معاملہ تاریخ پہ تاریخ والا بن جاتا ہے، ابھی ہماری سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ شور اتنا ہے کہ پوری دنیا میں سنائی دے رہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں وفاقی محتسب کا ادارہ خاموشی اور چپکے سے بغیر کسی فیس اور لگی لپٹی کے فوری اور سستا انصاف فراہم کر رہا ہے۔ آئین اور قانون سے ہٹ کر ایک منٹ کے لیے سوچیں اگر یہی الیکشن والا معاملہ جس سے پاکستان کی پورے جگ میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے، وفاقی محتسب کے پاس ہوتا تو کسی کو کان و کان خبر نہیں ہونی تھی اور مسئلہ بھی چند دن میں حل ہو جانا تھا، کیونکہ یہ تاریخ رقم کی ہے وفاقی محتسب اعجاز قریشی نے، ان کے چند ایک حالیہ کارنامے ہی پڑھ لیں تو آپ کو اندازہ ہو جائیگا کہ ایسا شخص پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، جن کی صرف ایک جادو کی چھپکی سے منٹوں میں حل ہونے والے چند ایک کیسز کو پڑھیں اور مزہ لیں، انہوں نے وفاقی حکومت کے ایک ریٹائر ڈ افسر کو 9سال بعد پنشن کی رقم کے 95لا کھ روپے ادا کروائے، محکمہ ڈاک کے معذور ملازم کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کے بیٹے کو30دن کے اندر ملازمت دینے کا حکم دیا، کوئٹہ میں سو راب ہو شا ب روڈN۔85کے متاثرین کو این ایچ اے سے ساڑ ھے پانچ کروڑ سے زیادہ رقم بطور معا وضہ دلوا ئی، بہا ولپور کی نوا حی بستی جام نظام الد ین آہنہ کے مکینوں کی درخواست پر پو رے گائوں کی بجلی بحال کرائی، سعو دی عرب اور لیبیا کی جیلوں میں قید پا کستا نیوں کو رہا ئی دلوا کر پا کستان پہنچوا یا، خا تون کی شکا یت
پر اے ٹی ایم سے چو ری شدہ رقم اس کے ا کا ئو نٹ میں منتقل کرا ئی، ایک مکین کے ساڑ ھے تین لا کھ روپے کے بجلی کے نا جا ئز بل کو درست کرا کے نیا بل جا ری کروا یااور برطا نیہ میں مقیم پا کستا نی کی شکا یت پر نیب کے ذریعے اس کے پلا ٹ کی قیمت واپس دلوا نے کا بندوبست کیا اسی طرح سال رواں کی پہلی سہ ما ہی میں اس نو عیت کے سیکڑ وں کیسز میں شکا یت کنند گان کو ریلیف فرا ہم کر نے والے ادارے وفاقی محتسب سیکرٹر یٹ کا امتیاز یہ ہے کہ یہاں وفاقی سرکاری اداروں کی بد انتظا می،کا ہلی اور بے تو جہی کے با عث ایک عام آ دمی سے ہو نے والی ناانصا فی اور زیا دتیوں کا ازالہ صرف 60دن میں کردیا جا تا ہے یہاں نہ کو ئی فیس ہے اور نہ ہی کسی وکیل کی ضرورت ہوتی ہے، شکا یت کنند ہ سا دہ کاغذ پر درخواست لکھ کر بذ ریعہ ڈاک، آن لا ئن یا موبائل ایپ ارسال کر سکتا ہے اور خود بھی آ کر جمع کرا سکتا ہے شکا یت مو صول ہو تے ہی اس پر عملدرآمد شر وع ہو جا تا ہے اور 24گھنٹوں میں سائل کو اس کے مو با ئل پر اطلا ع فرا ہم کر نے کے ساتھ ساتھ اس پر با قا عدہ کارروائی کا آ غا ز ہو جا تا ہے آج سے 40سال قبل 24 جنو ری 1983ء کو وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کا قیام عمل میں آ یا تھا اور اب وفاقی محتسب اعجاز قریشی نے اس سا ل2023ء کو تجد ید عہد کا سال قرار دیا ہے اور ان کا عز م ہے کہ عوام النا س کی شکا یات کے ازالے کے لئے جو اہدا ف مقرر کئے گئے تھے ان کی روشنی میں آ ئند ہ بھی گڈگو رننس، قا نون کی حکمرا نی اور انسا نی حقو ق کے تحفظ کے لئے بھر پور کردار ادا کیا جا تا رہے گا اس ادارے کے حوا لے سے جہاں یہ بات باعث اطمینان ہے کہ گز شتہ 40 بر سوں میں 19 لا کھ سے زائد سا ئلین کی شکا یات کاا زالہ کیا گیا وہیں یہ امر بھی خوش آ ئند ہے کہ پچھلے سال یعنی 2022ء میں 157770 شکا یات کے فیصلے کر کے سا ئلین کو ریلیف فرا ہم کیا گیا جو کہ سال 2021ء کے مقا بلے میں 48 فیصد زیا دہ ہے جب کہ 90 لا کھ سے زائد بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے الگ سے قا ئم کئے گئے شکا یات کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پاکستانیز کے ذریعے اوورسیز پا کستا نیوں کی137423شکایات کاا زالہ کیا گیا جو کہ سال 2021 ء کے مقابلے میں 133فیصد زیادہ ہیں اسی طرح موجودہ سال2023 ء کی پہلی سہ ما ہی میں وفاقی محتسب کو47197 شکا یات موصول ہو ئیں جو پچھلے سال کی پہلی سہ ما ہی سے 43 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ شکایا ت کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پا کستا نیزمیں بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کی 45021 شکا یات موصول ہو ئیں جو پچھلے سال کی پہلی سہ ما ہی کے مقا بلے میں 102 فیصد زیا دہ ہیں شکا یات میں یہ اضا فہ ایک طرف تو شفا فیت اور میر ٹ کی پا سدا ری کے با عث وفاقی محتسب پر لوگوں کے بڑھتے ہو ئے اعتماد کا مظہر ہے اور دوسر ی طرف اس میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کے نئے ویژن، نئے اقدا مات اور نئی پا لیسیوں کا بھی بہت زیا دہ عمل دخل ہے مثلاًسینئر ایڈ وائز روں کی ٹیموں کے ذریعے مختلف پبلک سر وس اداروں کے اچا نک معا ئنے اور وہاں پر موجود لوگوں کے مسا ئل کے حل کے لئے موقع پر ہی احکا مات کا اجراء اور دور دراز کے کم تر قی یا فتہ علاقوں میں کھلی کچہر یوں کا انعقا د، جہاں وفاقی محتسب کے سینئر افسران خود جا کر شکا یات سنتے ہیں اور وہیں پر فیصلہ کر کے متعلقہ محکموں کے نمائند گان سے اس پر عملدرآمد کروا تے ہیں۔ اسی طرح OCRپروگرام کے تحت ملک بھر میں پھیلے ہو ئے وفاقی محتسب کے17 علا قا ئی دفا تر کے افسران مختلف چھو ٹے شہروں اور تحصیلوں کی سطح پر جا کر لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فرا ہم کر رہے ہیں وفاقی محتسب اعجا ز احمد قر یشی کی شروع سے یہ کو شش رہی ہے کہ پسما ند ہ علا قوں کے غریب عوام کی شکا یات کے ازالے پر خصوصی تو جہ دی جائے چنا نچہ اس سلسلے میں انہوں نے حال ہی میں صدہ( ضلع کرم) اور وانا ( جنو بی وزیر ستان) میں دو نئے ذیلی دفا تر بھی کھولے ہیں تا کہ شکایات کنند گان کو ان کے گھر کے قریب انصاف فراہم کیا جا سکے جس سے انہیں آمد ورفت کے اخرا جات اور وقت کی بچت ہو گی اسی طرح کچھ عرصہ قبل IRDکے تحت باہمی تنازعات کے غیر رسمی حلکا پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے جس میں باہمی رضا مندی سے مصالحتی انداز میں لوگوں کے مسا ئل حل کئے جارہے ہیں یہ اور اس نوعیت کے دیگر پروگراموں کے ساتھ ساتھ وفاقی محتسب اعجا ز احمد قریشی کی خصو صی ہدا یات کے زیر اثر ادارے کے افسران اور عملے کے عوام دوست رویے کے باعث بھی مختلف سرکاری محکموں کے ستا ئے ہوئے لوگ وفاقی محتسب کی طرف رجو ع کر رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ انصاف کی فراہمی ہر معاشرے اور ملک کی بنیا دی ضرورت ہوتی ہے اور وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی طرف سے مفت انصاف کی فراہمی میں کا میا بی دراصل ملک میں گڈ گورننس، قا نون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی حفاظت کی ضامن ہے اور اسی لئے صدر پاکستان اس ادارے کو Island of Excellance قرار دے چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button