ColumnImtiaz Aasi

پچھتاوا .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے پارٹی کے یوم تاسیس کو شکوے اور شکایات میں بدل دیا، ان کا دعویٰ ہے وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو مقتدر اداروں میں کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ساتھ انہوں نے حکومت کو چیلنج دیا اسٹبلشمنٹ اس کے ساتھ لہذا اب مقابلہ کر لوں۔ ڈنمارک کے نظام انصاف کا خاص طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ڈنمارک دنیا میں انصاف کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہے اور ہمارا ملک 129ویں نمبر پر ہے۔ سوال ہے عمران خان اقتدار میں تھے تو انہیں اداروں سے کرپشن کے خاتمے کا خیال کیوں نہیں آیا۔ وزارت عظمیٰ کے دوران ان کا کہنا تھا حکومت اور ادارے ایک پیچ پر ہیں وہ اداروں کی مداح سرائی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔ وہ کون تھا جس نے نواز شریف کو ملک سے باہر بھیجا۔ عمران خان نہ چاہتے تو نواز شریف کبھی ملک سے باہر نہیں جا سکتے تھے۔ درحقیقت عمران خان کو پچھتاوا ہے ۔ سوال ہے انہیں کرپشن کے خلاف کارروائی سے کس نے روکا تھا۔ چیف جسٹس کے احکامات کے باوجود وہ احتساب عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کرنے میں ناکام رہے۔ احتساب عدالتوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوجاتا تو بہت سے نیب مقدمات کا فیصلہ ہو سکتا تھا۔ افسوس ہے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں فرد جرم لگوانے میں ان کی حکومت ناکام رہی دوبارہ قتدار میں آنے کے بعد ان سے کرپشن کے خلاف کارروائی کی کیا امید کی جا سکتی ہے۔ اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد اداروں پر تنقید انہیں زیب نہیں دیتی۔ دراصل عمران خان اپنے کئے کی نفی کر رہے ہیں۔ ان کا شکوہ ہے اگر انہیں انصاف نہیں ملا تو غریب کو کیسے مل سکتا ہے۔ عمران خان اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں حصول انصاف کے لئے صدق دل سے اقدامات کرتے تو انہیں شکوے اور شکایات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ڈنمارک میں انصاف کے نظام کا حوالہ اپنی جگہ درست ہے۔ ڈنمارک میں سیدنا عمر فاروقؓ کے دور خلافت کی اصلاحات نافذ ہیں۔ اقتدار میں تھے تو ڈنمارک کی طرح حصول انصاف میں اصلاحات سے انہیں کس نے روکا تھا۔ جن باتوں کا وہ اب رونا رو رہے ہیں کسی ایک بات پر عمل درآمد کر لیتے تو ہمارا ملک بہتری کی طرف جا سکتا تھا۔ عمران خان کی قانونی ٹیم باصلاحیت ہوتی تو شہباز شریف کے خلاف فردجرم لگنے میں تاخیر نہیں ہو سکتی تھی۔ عمران خان ایک مرتبہ پھر وزارت عظمیٰ کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے قائد آصف علی زرداری نے مستقبل میں بلاول بھٹو کے وزیراعظم ہونے کا دعوی کر دیا ہے۔ عمران خان کی حکومت کی بہت سی ناکامیوں کے باوجود عوام کی اکثریت آج بھی عمران خان کے ساتھ ہے بلکہ انہیں نجات دہندہ سمجھتی ہے۔ حکومت کی لاکھ کوششوں کے باوجود عمران خان کے خلاف ابھی تک کرپشن کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا فارن فنڈنگ کیس میں ان کے خلاف فیصلہ کے باوجود عدالت عالیہ سے عمران خان کی بریت ان کی راست بازی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عجیب تماشا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم تھا تمام سیاسی جماعتوں کو ملنے والے غیر ملکی فنڈز کا ایک ساتھ فیصلہ کیا جائے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دے کر جانبداری کا ثبوت دیا ہے ۔ عمران خان نے اپنے دور میں انتخابی اصلاحات کی بھرپور کوشش کی اپوزیشن اور الیکشن کمیشن کے ایک پیچ پر ہونے سے وہ انتخابی اصلاحات لانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے ایک سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے ابھی تک انتخابی اصلاحات کے سلسلے میں کوئی کام نہیں ہوا ہے حکومت اور اس کے اتحادیوں نے اپنے خلاف کرپشن مقدمات ختم کرنے کے لئے نیب قوانین میں ترامیم کیں۔ ہم کیسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں کوئی حکومت مقتدر حلقوں کی آشیربا د کے بغیر اقتدار میں نہیں آسکتی ہے۔ عمران خان کا دعوی اپنی جگہ ضرور ہے وہ اقتدار میں آئے تو مقتدر اداروں میں کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ اصل مسئلہ تو یہ ہے جو جماعتیں اداروں کے حمایت سے برسراقتدار آتی ہوں وہ اداروں سے کرپشن کا خاتمہ کیسے کر سکتی ہیں۔ یہ سیاست دانوں کو کیا دھرا ہے کہ مقتدر حلقوں کے بغیر کوئی جماعت اقتدار میں نہیں آسکتی۔ سیاست دان مقتدر حلقوں کے مداخلت کے خاتمے کے لئے متفق ہوں تو اداروں کی حکومتیں بنانے اور گرانے کا سلسلہ ختم ہو سکتا ہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں اس مقصد کے لئے اکٹھی ہو جائیں تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ بدقسمتی ہے کرپشن کے ناسور نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں۔ جس روز ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوگیا ہمارا ملک حقیقی معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔ سیاسی جماعتیں صدق دل سے ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہیں تو انہیں بلاامتیاز احتساب پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔ تاسف ہے ہمارے ہاں کرپشن کرنے والوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ انتخابی اصلاحات کے ساتھ اعلی عدلیہ میں بھی اصلاحات کی اشد ضرور ت ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کوئی جماعت کرپشن کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں سب جماعتوں کو اقتدار کا حصول درکار ہے خواہ ملک تباہ کیوں نہ ہو جائے۔ وقت آگیا ہے عوام ملک سے کرپشن اور ناانصافیوں کے خاتمے کے لئے نکل پڑیں تا۔ اس مقصد کے لئے قربانیاں دینی ہوں گی۔ عوام کو چاہیے آئندہ عام انتخابات جب بھی ہوں کرپشن میں ملوث سیاسی جماعتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دے کر اقتدار میں آنے سے روک سکتی ہیں۔ جس روز عوام نے صدق دل سے فیصلہ کرلیا وہ کرپٹ سیاست دانوں کو ووٹ نہیں دیں گے ہمارا ملک ترقی کے نئے دور میں داخل ہو جائے گا۔ گو عمران خان سے عوام کو جو توقعات وابستہ تھیں ان پر وہ پورا تو نہیں اترے البتہ مستقبل قریب میں امید کی جا سکتی ہے وہ اپنے دور میں ہونے والی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے اداروں پر تکیہ کرنے کی بجائے عوام کی طاقت سے ملک میں تبدیلی لانے کے لئے جدوجہد کریں گے۔ درحقیقت روایتی سیاست دانوں سے تنگ آئے عوام کسی بڑی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ عمران خان کا ماضی کو بھلا دنیا چاہیے اور مستقبل کی فکر کرنی چاہیے۔ جیسا کہ عوام ان کے ساتھ ہیں اقتدار میں آنے کے بعد انہیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے ورنہ پچھتاوا رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button