Editorial

چینی کے سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈائون کاصائب فیصلہ

بحرانوں سے ملکی تاریخ بھری پڑی ہے۔ وطن عزیز میں ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی بحران سر اُٹھاتا ہے۔ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران گندم بحران سر اُٹھائے رہا اور آٹے کی قیمت آج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہے۔ موجودہ حکومت نے رمضان المبارک میں بڑا قدم اُٹھایا اور لاکھوں لوگوں کو مفت آٹا تقسیم کیا گیا۔ اس کے باوجود آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرنے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں نے اپنی دولت و ثروت میں بے پناہ اضافہ کرلیا ہے۔ اب بھی آٹا خاصی زیادہ قیمت پر ملک کے بازاروں میں فروخت کیا جارہا ہے۔ رمضان المبارک کی ابتدا کے ساتھ ہی چینی کا مصنوعی بحران پیدا کر دیا گیا۔ یہی سبب ہے کہ ملک بھر کی مارکیٹوں میں چینی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہے اور اس کی قیمتوں میں اب بھی اضافے دیکھنے میں آرہے ہیں۔ اس کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے بھی ملک بھر سے اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ بڑے پیمانے پر چینی افغانستان سمگل ہونے کی اطلاعات ہیں۔ بعض کارروائیوں میں چینی سمگلنگ کرنے والے لوگ پکڑے بھی گئے اور ان سے بھاری پیمانے پر چینی پکڑی بھی جاتی رہی۔ ملک بھر کے عوام چینی کی قیمت میں ہوش رُبا اضافے پر پریشان ہیں اور حکومت سے چینی کی سمگلنگ کی روک تھام، اس کی گراں نرخوں پر فروخت کے تدارک اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف کو عوامی مشکلات کا ادراک ہے اور وہ چینی کے مصنوعی بحران اور سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی سے بخوبی واقف ہیں اور اسی لیے اس کے ذمے داروں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈائون کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت لاہور میں جاری ترقیاتی کاموں اور مجوزہ منصوبوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مشیر وزیراعظم احد خان چیمہ، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور وفاقی و صوبائی افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کو امامیہ کالونی فلائی اوور کے منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس پر وزیراعظم نے منصوبے کو عوام کے استعمال کے لیے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو گوجرانوالا کے عوام کی سہولت کے لیے لاہور، سیالکوٹ موٹروے لنک روڈ کے مجوزہ منصوبے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے اس حوالے سے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ 3رکنی کمیٹی آئندہ اجلاس میں منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ پیش کرے گی۔ اجلاس کے شرکا سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب کے عوام سے مسلم لیگ ن کی حمایت کا انتقام لیا گیا، گزشتہ حکومت کے 4سال میں پنجاب کو نااہل اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کے سپرد کیا گیا، وزارت اعلیٰ کے منصب کو وفاق میں سیاسی جوڑ توڑ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی فلاحی منصوبے جو اَب تک مکمل ہوکر لوگوں کی مشکلات میں کمی کر چکے ہوتے، وہ سالہا سال تاخیر کا شکار رہے، انہوں نے ہدایت کی کہ ان تمام جاری منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ وزیراعظم نے چینی کی سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف بڑے کریک ڈائون کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ بھی وزیراعظم کے زیر صدارت لاہور میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔ پی ایم آفس میڈیا ونگ کے بیان کے مطابق وزیراعظم نے ناجائز منافع خوری اور سمگلنگ کی اطلاعات پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سمگلنگ کے تدارک کے لیے اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی طلب کیا۔ اجلاس میں چینی سمیت دیگر اشیاء کی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر کارروائی کی حکمت عملی تیار ہوگی۔ وزیراعظم نے سمگلنگ، ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کرداروں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے اور انہیں سخت سزا دینے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو سمگلروں، ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ستانے والوں سے حساب لیں گے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو صوبے میں چینی کی قیمت کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات اور نگرانی کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے صوبائی حکومت کو طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں سے پکڑی جانے والی چینی عوام کو معیاری قیمت پر فراہم ہوسکے۔ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو چینی مل مالکان سے ملاقات اور ان سے مل کر چینی کی قیمتوں میں اضافہ روکنے کے اقدامات کی ہدایت کی۔ چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور اس کی سمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈائون کا فیصلہ بالکل صائب معلوم ہوتا ہے، اس کی ضرورت بھی خاصی شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ وزیراعظم عوامی مسائل سے بخوبی واقف ہیں اور ان کو حل کرنے کے لیے وقتاً فوقتاً احکامات صادر کرتے اور اُن پر عمل درآمد بھی ممکن بنواتے ہیں۔ ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کے خلاف حکومت نے بروقت فیصلہ کیا۔ اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر میں چینی سمیت دیگر اشیاء کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے۔ انہیں کسی طور بخشا نہ جائے۔ ان کے خلاف متواتر کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ سب سے بڑھ کر ان کارروائیوں کو اُس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک چینی کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی پر مکمل قابو نہیں پالیا جاتا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں چینی کی سرکاری مقررہ نرخوں پر فروخت یقینی بنانے کے لیے بھی راست اقدامات ناگزیر ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو سمگلنگ خواہ کسی بھی چیز کی ہو، وہ کسی طور مناسب امر نہیں گردانا جاسکتا، کیونکہ اس سے ملک کو ٹیکس کی مد میں بے پناہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چینی سمیت تمام اشیاء کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے حکومت کو موثر حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے، جس کے تحت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ یقیناً اس حوالے سے درست سمت میں قدم اُٹھا لیے جائیں تو اس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور اسمگلنگ کا مسئلہ بھی حل کرلیا جائے گا۔

ٹریفک حادثے میں سات پولیس اہلکار جاں بحق

وطن عزیز میں ٹریفک حادثات میں ہر سال ہزاروں افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اس حوالے سے آئے روز کوئی نہ کوئی بڑا سانحہ رونما ہوتا ہے، جس پر ہر آنکھ اشک بار اور ہر درد مند دل اُداس ہوجاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ روز رونما ہوا، جس میں عید کی چھٹیاں منانے کی خاطر اپنے آبائی علاقے کو جانے والے سات پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ اخباری اطلاع کے مطابق ٹریفک حادثات میں سات پولیس اہلکاروں سمیت 14افراد جاں بحق ہوگئے۔ لیویز پولیس کے مطابق کوئٹہ سے عید کی چھٹیاں منانے اپنے گھر ضلع لسبیلہ جانے والے زیر تربیت پولیس اہلکاروں کی گاڑی وڈھ کے قریب تیز رفتاری کے باعث ٹرک سے ٹکرا گئی۔ جاں بحق اہلکاروں کی لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال وڈھ منتقل کیا گیا، جہاں ضروری کارروائی کے بعد ان کے آبائی علاقہ ضلع لسبیلہ روانہ کر دیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ٹریفک حادثے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی بھی کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے زیر تربیت پولیس اہلکاروں کے جاں بحق ہونے پر دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ سات پولیس اہلکاروں کا ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونا بڑا المناک سانحہ ہے۔ عید منانے کے لیے جانے والوں کے گھروں میں صف ماتم بچھ گئیں۔ نہ جانے ہمارے ملک میں ٹریفک حادثات میں اتنے بڑے پیمانے پر اموات کا سلسلہ کب رُکے گا؟ کتنی ہی زندگیاں ضائع ہوچکی ہیں، المیے در المیے ہیں۔ دُنیا بھر میں ٹریفک حادثات ہوتے ہیں، لیکن اس پیمانے پر اموات دیکھنے میں نہیں آتیں۔ آخر اس کی کیا وجہ ہے۔ ان اسباب کو تلاش کیا جائے اور حادثات اور ان کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر اموات کی روک تھام کی خاطر اقدامات ممکن بنائے جائیں۔ حادثات کی وجوہ کو تلاش کیا جائے اور اُن کا تدارک کیا جائے۔ حادثات کی وجوہ میں ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری، ان فٹ گاڑیاں، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز، تیز رفتاری، ریس لگانا، سڑکوں کی خراب صورت حال، ڈرائیوروں کا نشے میں مبتلا ہونا، گاڑیوں میں غیر معیاری گیس سلنڈر کی تنصیب وغیرہ شامل ہیں۔ ان مسائل کو حل کیا جائے۔ ٹریفک قوانین کی پاسداری ہر صورت یقینی بنائی جائے۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں ٹریفک پولیس اپنی ذمے داری ادا کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button