Column

ہیمو فیلیا2023ء کے تناظر میں

محمد یٰسین خان

خون کے امراض میں مبتلا مریضوں کی زندگی بے پناہ مشکلات سے دوچار رہتی ہے۔ اِن مختلف امراض میں سے ایک مرض ہیمو فیلیا بھی ہے۔ ہیمو فیلیا کو ایک شاہی بیماری کہا گیا ہے جس نے 19ویں اور 20 ویں صدی میں انگلینڈ، جرمنی، روس اور سپین کے شاہی خاندان کو متاثر کیا تھا، انگلینڈ کی ملکہ وکٹوریہ جنہوں نے 1837۔1901 تک حکومت کی ،خیال کیا جاتا ہے کہ ہیمو فیلیا بی ا فیکٹر09 کی کیرئیر تھیں اور انہوں نے یہ جین اپنے 9 میں سے3 بچوں میں منتقل کی اور پھر یہ بیماری مختلف صورتوں میں نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔ ہیمو فیلیا ایک موروثی بیماری ہے جِس میں عام طور پر زیادہ تر مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں ہیمو فیلیا اے جو کہ فیکٹر۔8 کی کمی کے باعث ہوتا ہے اور ہیمو فیلیا B جو کہ فیکٹر9 کی کمی کے باعث ہوتا ہے، اِ س بیماری میں مبتلا مریضوں میں خون جمانے والے ذرات کی کمی ہوتی ہے جِس کی وجہ سے معمولی سی چوٹ یا زخم آنے کی صورت میں متاثرہ حصے سے زیادہ خون بہہ جانے کا خدشہ ہوتا رہتا ہے ایک صحت مند فرد میں فیکٹر8 اور فیکٹر 9 کی نارمل مقدار 50IU-200IU تک ہو تی ہے اگر کوئی فرد ہیمو فیلیا کا شکار ہو تو اِس مقدار ہی کی بنیاد پر مرض کی شدت کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر خون میں یہ %Level 01 سے کم ہوتو(Severe) شدید ہیمو فیلیا اور یہ مقدار اگر 01-05% ہو تو (Moderate) یعنی درمیانے درجہ کا ہیمو فیلیا اور 05% سے زیادہ ہو تو( Mild ) کم شدت کا ہیموفیلیا کہلائے گا۔ اِس بیماری کا علاج صاف اور صحت منداجزائے خون کا بروقت انتقال ہے جسے FFP (Fresh Frozen Plasma) بھی کہا جاتا ہے یا (Dry Factor) ہیں جو کہ انجکشن کی صورت میں دستیاب ہیں ہیمو فیلیا میں مبتلا مریض کسی بھی قسم کا بھاری جسمانی کام یا ورزش نہیں کرسکتا۔ایک اندازے کے مطابق ہر 4000 تا 5000 میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیا۔A اور ہر 10000 تا20000 میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیا ۔B سے متاثر ہو کر پیدا ہوتا ہے۔ ہر سال ورلڈ ہیمو فیلیا ڈے17 اپریل کو منایا جاتا ہے ،جس کا مقصد لوگوں میں اس بیماری کے بارے میںہم آہنگی پیدا کر نا اور ان مریضوں کے علاج کے لیے آسا نیاں اور سہولتوں میں اضا فہ کر نا ہے تاکہ اس مر ض کے شکار افراد کی زندگیوں کو بہتر اور محفوظ بنایا جا سکے ۔ اِس دن کو فرینک شنیبل(Frank Schnabel) کی تاریخ پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے فرینک شنیبل WFH) ( ورلڈ فیڈریشن آف ہیمو فیلیا کے بانی بھی تھے۔ اِس سال اس دن کا موضوع گزشتہ برس کے موضوع کا تسلسل ہی ہے۔Prevention of Bleeds as the Global Standard of Care Access for All: جس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہیمو فیلیا اور دیگر خون کی بیماریوں کو عالمی معیار کے مطابق علاج معالجہ کی سہولیات دی جائیں تاکہ یہ مریض بھی اچھی زندگی گزار سکیں ۔بد قسمتی سے بہت سی اور بیماریوں کے ساتھ ساتھ ہیمو فیلیا کی جانب بھی حکومت پاکستان کا رجحان بالکل بھی نہیں ہے ملک میں اس مرض میں مبتلا بچوں کے لئے تجو یز کردہ سینٹر موجودہ نہیں ہے جس کی حکومتی سطح پر دیکھ بھال کی جائے ۔حکومت کو چاہیے کہ ہیمو فیلیا کے مضمون کو نصاب کا حصہ بنایا جائے اور آگاہی میں مدد کی جائے ۔ ہیموفیلیا کے مرض پر کام کرنے والے ادارے جس میں ایک بڑا نام سندس فاؤنڈیشن بھی ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت ہیمو فیلیا تھیلے سیمیا اور خون کے دیگر امراض میں مبتلا 7000مریضوں کا علاج معالجہ بلا معا وضہ کر رہا ہے ادارے میں نہ صرف بچوں کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے بلکہ جدید آلات سے آراستہ ڈینٹل اور فزیو تھراپی کے ذریعے بھی مریض مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں سندس فائونڈیشن کے 8سینٹر کام کر رہے ہیں جو کہ لاہور، گوجرانوالہ، گجرات ،سیالکوٹ ، وزیرآباد ، حافظ آباد ، فیصل آباد اور اسلام آباد میں واقع ہیں۔ مزید یہ کہ منو بھائی کے عزم کو آگے بڑھاتے ہوئے لاہور میں 200بستروں پر مشتمل ہسپتال کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ہے آپ اس ہسپتال میں اپنے عطیات کے ذریعے والدین یا عزیزوں کے نام پر کمرہ ،وارڈ،بلاک منسوب کرا سکتے ہیں جو مریضوں کیلئے صدقہ جاریہ ہو گا۔ اس ساتھ ساتھ اپنی زکوٰۃ وعطیات سُندس فائونڈیشن کو دیں تاکہ ہیمو فیلیا ،تھیلے سیمیا جیسی مہلک بیماریوں میں مبتلا مریضوں کا علاج معالجہ جاری رکھا جاسکے۔ تو آیئے ہم سب مل کر اس عظیم مشن کا حصہ بنیں اور اپنے حصے کی شمع جلائیں۔ دُعا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس مشن میں استقامت عطا فرمائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button