Editorial

طاقت کا محور عوام اور پارلیمنٹ کا اختیار!

ملک عزیز کو ایک طرف جہاں سنگین معاشی چیلنجز درپیش ہیں، معیشت کی صورت حال بہتر نہیں، وہیں سیاسی سطح پر بھی حالات کوئی خوش کُن قرار نہیں دئیے جاسکتے۔ پچھلے کچھ مہینوں سے سیاسی ماحول خاصا گرم ہے۔ بعض سیاست دانوں کی ضد کی وجہ سے ملک میں سیاسی بحران روز افزوں سنگین شکل اختیار کر رہا ہے۔ حکومت معاشی چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں مصروف عمل ہے، اُس کے خلاف محاذ کھڑا کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب دہشت گردی کا مسئلہ بھی سر اُٹھارہا ہے۔ آئے روز کے پی کے اور بلوچستان کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کا کوئی نہ کوئی واقعہ رونما ہورہا ہے۔ اس تمام تر حالات کے تناظر میں وقت کے تقاضے کے مطابق سیاسی تدبر دکھایا جانا چاہیے، اس کے بجائے بعضوں نے سیاسی دانش اور اخلاقیات کا چولا اُتار پھینکا ہے۔ تدبر اور دُوراندیشی کو خیرباد کہہ دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے صورت حال روز بروز گمبھیر ہوتی چلی جارہی ہے۔ ان حالات میں سیاست دانوں کی جانب سے حکومت کی راہ میں روڑے اٹکانا کسی طور مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ یہ وقت لڑنے اور پگڑیاں اُچھالنے کا نہیں، بلکہ مل کر ملک کو سنبھالا دینے کا ہے، جمہوریت کو مضبوطی عطا کرنے کا ہے، جمہور کے مسائل حل کرنے کا ہے، دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کا ہے، ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہے، غریب عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار ہے، وطن عزیز مشکل صورت حال سے گزر رہا ہے، ان تمام مسائل پر قابو پانے اور ملک کو استحکام دینے اور مضبوط بنانے کے حالات متقاضی ہیں۔ آئین کی سربلندی کی خاطر تمام سیاست دان اپنا کردار ادا کریں۔اس ضمن میں قومی اسمبلی کے اِن کیمرا سیشن میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ طاقت کا محور عوام ہیں، آئین کہتا ہے اختیار پارلیمنٹ اور عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کا ان کیمرا سیشن ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشن اور اعلیٰ عسکری حکام ، آئی جی پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب ، وفاقی سیکرٹریز داخلہ، خارجہ، فنانس، دفاع اور اطلاعات نشریات، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔ آرمی چیف کی آمد پر ارکان اسمبلی اور وفاقی وزرا نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ اعلیٰ عسکری حکام نے داخلی سلامتی سے متعلق بریفنگ دی۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے امن و امان اور وزیر ستان میں انسداد دہشت گردی کے آپریشن سے متعلق ایوان کو اعتماد میں لیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر ’’ ہمارے پاکستان’’ کی بات کرنی چاہیے، عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں، پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی، ملک میں دائمی قیامِ امن کے لیے سیکیورٹی فورسز مستعد ہیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف نے 1973ء کے آئین کے نفاذ کے 50سال مکمل ہونے پر ارکان کو مبارک باد دی اور کہا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے ہی آئین کو اختیار ملا ہے، آئین کہتا ہے کہ اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔ طاقت کا محور عوام ہیں، آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کے مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ یہ نیا آپریشن نہیں بلکہ ہول آف نیشن اپروچ ہے، یہ عوام کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے جس میں ریاست کے تمام عناصر شامل ہیں، اللہ کے فضل سے اس وقت پاکستان میں کوئی نوگوایریا نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا اس کامیابی کے پیچھے ایک کثیر تعداد شہدا و غازیان کی ہے، شہدا و غازیان نے اپنے خون سے اس وطن کی آبیاری کی، ان میں 80ہزار سے زائد افراد نے قربانیاں پیش کیں۔ جن میں 20ہزار سے زائد غازیان اور 10ہزار سے زائد شہدا کا خون شامل ہے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا دہشت گردوں کے لیے ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، دہشت گردوں سے مذاکرات کا خمیازہ ان کی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا، ملک میں دائمی قیامِ امن کے لیے سیکیورٹی فورسز مستعد ہیں، اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔ ان کیمرہ اجلاس سے ارکان قومی اسمبلی کے اظہار خیال کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اختتامی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر اب ہمارے پاکستان کی بات کرنی چاہیے، پاکستان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ہے، عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں، پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ ارکان قومی اسمبلی نے ڈیسک بجا کر اور تالیوں سے آرمی چیف کے خیالات کا خیر مقدم کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اصل طاقت کا محور عوام الناس ہیں۔ انہوں نے بالکل درست نشان دہی کی ہے۔ اب پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنا فرض احسن انداز میں ادا کرے۔ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندے پارلیمنٹ کی رکنیت پاتے ہیں۔ مقننہ کو قانون سازی کا اختیار ہے اور وہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی کے مطابق اپنا کردار ادا کرنے کی پابند ہے۔ مقننہ ہی ملکی سمت کا تعین کرتی ہے۔ اُن کو ملکی ترقی اور عوام کی بہتری کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ مانا اس وقت حالات مشکل ہیں۔ ملک پر قرضوں کا بار ہے۔ ہر نومولود لاکھوں روپے کا مقروض جنم لے رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ قرضوں کے بوجھ بڑھتے جارہے ہیں، لیکن قدرت کے خاص کرم سے وطن عزیز میں وسائل کی کمی نہیں۔ وسائل پر انحصار کرتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کی ریت ڈالی جائے۔ ملکی اراضیاں سونا اُگلتی ہیں۔ ملکی زمینوں میں قدرت کے انمول خزانے مدفن ہیں۔ ان سب کو بروئے کار لایا جائے۔ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو افواج پاکستان شرپسندوں کا سر کچلنے کی پوری اہلیت رکھتی ہے اور ماضی میں وہ اُن کی کمر توڑ چکی اور اُنہیں یہاں سے فرار پر مجبور کر چکی ہے۔ پاک فوج کا ہر جوان قابلِ فخر ہے اور اُنہیں عوام عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاک فوج اپنے فرائض سے غافل نہیں اور وہ ملک کو اس عفریت سے ان شاء اللہ جلد نجات دلائے گی۔
پہلے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی شاندار کامیابی
پاکستان نے نیوزی لینڈ کو سیریز کے پہلے ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں با آسانی 88رنز سے مات دے کر سیریز میں 1۔0کی برتری حاصل کرلی۔ اس جیت میں ٹیم ورک نظر آیا اور تمام کھلاڑیوں نے جیت کے لیے بھرپور محنت کی، جس کا صلہ کامیابی کی صورت میں حاصل ہوا۔ لاہور میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے معرکے میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 16 اوورز میں 94رنز بناکر آئوٹ ہوگئی۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے مارک چیپ مین 34 رنز بناکر نمایاں رہے۔ کپتان ٹام لیتھم 20، جیمی نیشم 15اور ڈیزل مچل 11رنز بناکر آئوٹ ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے حارث رئوف نے 4، عماد وسیم نے 2اور شاہین شاہ آفریدی، زمان خان، شاداب خان اور فہیم اشرف نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ اس سے قبل پاکستان کی ٹیم ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 19.5اوورز میں 182رنز بناکر آئوٹ ہوگئی۔ پاکستان کی جانب سے صائم ایوب اور فخر زمان 47، 47رنز بناکر نمایاں رہے۔ فہیم اشرف 22، عماد وسیم 16رنز بنا سکے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے میٹ ہینری نے 3، ایڈم ملن اور بین لسٹر نے 2، 2وکٹیں لیں۔ اس جیت کا کریڈٹ پاکستانی بائولرز کو دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ حارث رئوف، عماد وسیم، شاہین شاہ آفریدی نے نپی تلی بولنگ کا مظاہرہ کیا اور مہمان ٹیم کے بلے بازوں کو بالکل بھی کھل کر کھیلنے نہیں دیا اور اُسے محض 94رنز پر پویلین بھیج کر بڑے مارجن سے کامیابی اپنے نام کی۔ فیلڈنگ کا معیار بھی بہتر رہا۔ مس فیلڈنگ کے مظاہر کم دیکھنے میں آئے۔ پاکستان کے بلے بازوں کی بات کی جائے تو بابر اعظم اور رضوان کے جلد آٹ ہونے کے بعد صائم ایوب اور فخر زمان نے بیٹنگ کو بھرپور سہارا دیا اور عمدہ شراکت داری قائم کرتے ہوئے فتح گر شراکت کی ریت ڈالی، جس نے قابل قدر مجموعہ سکور بورڈ پر سجانے میں مدد فراہم کی۔ بعد ازاں فہیم اشرف اور عماد وسیم نی بھی سکور بورڈ کو متحرک رکھا۔ ضروری ہے کہ اس جیت کے بعد پاکستان ٹیم سہل پسندی کا شکار نہ ہو، بلکہ نیوزی لینڈ کے خلاف مزید کامیابیوں کے لیے بھرپور کوششیں کرے۔ فیلڈنگ میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں جیت کے مواقع ملتے رہتے ہیں۔ مس فیلڈنگ اور کیچ چھوڑنے سے جو ضائع ہوجاتے ہیں۔ ان مسائل پر قابو پایا جائے۔ دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے شائقین میں خاصا جوش و خروش دیکھا گیا۔ قذاتی سٹیڈیم لاہور تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور وہ دونوں ٹیموں کی اچھے کھیل پر بھرپور حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئندہ مقابلوں میں بھی اسی طرح بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button