تازہ ترینخبریںٹیکنالوجی

مریخ پر انسانی زندگی کا آغاز رواں سال جون میں ہوگا

ناسا نے اعلان کیا کہ رواں سال جون میں 4 خلائی رضاکار مریخ پر زندگی گزارنے والے پہلے انسان ہوں گے۔

ویسے یہ جان لیں کہ مریخ پر جانے کے لیے کافی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ زمین کے ساتھ ساتھ ہمارا پڑوسی سیارہ سورج کے گرد چکر لگاتا ہے، جس کے دوران وہ کبھی ایک دوسرے کے قریب ترین آجاتے ہیں تو کبھی دور۔

اسی کو مدنظر رکھ کر مخصوص ایام میں مشن بھیجنے کی منسوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔

ناسا کی ویب سائٹ کے مطابق امریکی خلائی ادارہ چاہتا ہے کہ مستقبل میں مریخ پر انسانوں کو اتارنے کے لیے درکار صلاحیت اور ٹیکنالوجی تیار کی جا سکے۔

ناسا چیپیا (NASA’s CHAPEA) نے مریخ پر جانے کے لیے تین مشن کی منصوبہ بندی بنائی تھیں، جس میں جون 2023 میں جانے والے پہلا مشن ہوگا جبکہ دوسرا مشن 2025 اور تیسرا مشن 2026 میں جائے گا۔

پہلے مشن میں چار رضاکار جائیں گے جو مریخ پر تھری ڈی پرنٹڈ خیمے میں زندگی بسر کریں گے، خیال رہے کہ یہ رضاکار خلاباز نہیں ہیں۔

اس خیمے میں عملے کے پرائیویٹ کوارٹرز، ایک باورچی خانہ، طبی، تفریحی، اور ورزش کرنے کے آلات کے ساتھ ساتھ دو باتھ روم اور ٹیکنیکی کام کی جگہ بھی شامل ہے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ اس مریخ پر جانے والے خیمے کو دیکھنے کے لیے میڈیا کو بھی دعوت دی گئی ہے جو 11 اپریل کو ہیوسٹن میں جانسن اسپیس سینٹر کا دورہ کرسکتے ہیں۔

مشن میں جانے والے چار رضاکار کو ماحولیاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا جیسے کے وسائل کی کمی، تنہائی اور کام کے بوجھ شامل ہے۔

اس مشن میں رضاکار مختلف قسم کی سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں، جن میں روبوٹک آپریشنز، رہائش گاہ کی دیکھ بھال، ذاتی صحت کی حفاظت، ورزش، نین، کھانے کی تیاری، دیکھ بھال کا کام، سائنس کا کام بھی کرسکتے ہیں۔

یہ رضاکار ہیلی کاپٹر نما ڈرون اور روبوٹ کو کنٹرول کرنے کے بھی ذمہ دار ہوں گے جو مریخ پر ان کی ذمہ داریوں میں مدد کے لیے کام آئیں گے۔

اس کے علاوہ وسائل کی کمی اور تنہائی کے اثرات کا تعین کرنے کے لیے ناسا رضاکاروں کی نگرانی کرے گا۔

چیپیا کی ڈپٹی پروجیکٹ مینیجر رائنا میکلوڈ کا کہنا ہے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ مریخ پر زندگی بسر کرکے ایک انسان کی کارکردگی اور صحت اور طرز زندگی پر کیا تبدیلیاں آتی ہیں تاکہ مستقبل میں مریخ پر انسانوں کو اتارنے کے لیے درکار صلاحیت اور ٹیکنالوجی تیار کی جاسکے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2018 میں چاند کے گرد چکر لگانے والے پہلے خلابازوں میں سے ایک بِل اینڈرز نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ انسانوں کو مریخ پر لے جانے کا منصوبہ’بیوقوفی’ ہے۔

اینڈرز کا کہنا ہے کہ وہ خلا میں روبوٹ یا ریموٹ کے ذریعے چلنے والے خلائی پروگرامز کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ان پر کم لاگت آتی ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ انسانوں کے ساتھ مہنگے مشنز بھیجنے کا عمل عوام میں بھی مقبول نہیں۔

انھوں نے مزید کہا ’مجھے نہیں لگتا کہ عوام کو اس میں کوئی خاص دلچسپی ہے۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button