تازہ ترینخبریںپاکستان

عدالتی اصلاحات کابل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا

 وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے عدالتی اصلاحات کابل قومی اسمبلی میں پیش کردیا, ارکان نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی تجویز دے دی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں عدالتی اصلاحات سےمتعلق مسودہ قانون کی منظوری کے بعد وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔

ترمیمی بل کے مطابق سپریم کورٹ کے تین سینئرترین جج ازخود نوٹس کافیصلہ کریں گے،ازخودنوٹس کےفیصلےپر تیس دن کےاندراپیل دائرکرنےکاحق ہوگا،اپیل دائرہونےکےچودہ روزکےاندرسماعت کیلئےمقررکرناہوگی، فوری نوعیت یا عبوری ریلیف کیلئےکیس پندرہ دن کےاندرفکس کرناہوگا

ترمیمی بل میں کہا گیا کہ ازخودنوٹس کیس میں وکیل بدلنےکی بھی اجازت ہوگی اس کے علاوہ آرٹیکل184کےتحت کوئی بھی معاملہ پہلےججزکمیٹی کےسامنےرکھاجائےگا،ججز کمیٹی معاملےکاپہلےجائزہ لےگئی اور کسی بھی آئینی تشریح کےمعاملےپرکمیٹی پانچ رکنی بینچ بنائےگی۔

ترمیم کے مطابق ایکٹ کااطلاق ہائیکورٹس اورسپریم کورٹ کےکسی بھی فیصلےپرہوگا۔

ایک شخص نےاختیارات کاغلط استعمال کیا

بل پیش کرنے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کےآرٹیکل184/3کےغلط استعمال پربات ہوتی رہی ہے، یہاں عدالتی تاریخ میں وہ ادوار بھی آئے جب ایک شخص نےاختیارات کاغلط استعمال کیا،اپیل کاحق دیناضروری تھا،باراورپارلیمنٹ نےبھی ہمیشہ اس کامطالبہ کیا، کل دوججزکاجو فیصلہ آیااس کی روشنی میں وزارت قانون نےبل تجویزکیا۔

بل کوعجلت میں منظورنہ کیاجائے،ارکان کی رائے

قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات سے متعلق پیش کئے گئے بل پر ارکان کی اکثریت نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کےسپرد کرنےکی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اسے عجلت میں منظور نہ کیا جائے۔

ارکان کی رائے پراسپیکرقومی اسمبلی نے بل قائمہ کمیٹی کےسپردکردیا اور کمیٹی سے درخواست کہ بل پربحث کرکےجلد پیش کیاجائے، بعد ازاں قومی اسمبلی کااجلاس29مارچ دن 11بجےتک ملتوی کردیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button