Editorial

قومی اداروں کیخلاف پراپیگنڈا مہم

 

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاک فوج اور اس کے سربراہ کے خلاف بیرون ملک سے غلیظ مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کے خلاف مہم ناقابل برداشت اور اداروں کے خلاف سازش کا تسلسل ہے۔بیرون ملک بعض پاکستانیوں کے ذریعے زہریلی سیاست کو پھیلا یاجارہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے بالکل بجا فرمایا ہے اور ہر ذمہ دار پاکستانی ہمیشہ سے ایسے پراپیگنڈا کی مذمت کرتا ہے ، جس پراپیگنڈا میں ریاست کے اہم اداروں کو غلط معلومات اور جھوٹ کی بنیاد پر تنقید کی زد میں لایا جاتا ہے جو یکسر بے بنیاد ہوتی ہے اور اِس کا حقیقت سے دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسا پراپیگنڈا جس سطح پر بھی ہو ہمیں قومی سطح پر پوری طاقت کے ساتھ اِس کی مذمت کرنی چاہیے۔ آج ففتھ جنریشن وار فیر کے دور میں قوموں کو کمزور کرنے کے لیے ایسے ہی حربے استعمال کیے جارہے ہیں جیسے آج کل ہمارے قومی اداروں کے خلاف استعمال کیے جارہے ہیں، کیا ہم پاکستان دشمن طاقتوں کے مذموم مقاصد اور ماضی قریب میں ان کے ایسے اقدامات سے لاعلم ہیں؟ بلاشبہ پاک فوج کو بدنام کرنے، ادارے اور معاشرے کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی حالیہ پراپیگنڈا مہم کا نوٹس لیاجانا چاہیے اور جو افراد بھی اس میں ملوث ہوں ان کے خلاف آئین و قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے مگر ایسا کس کس سطح پر کیا جارہا ہے ان سب کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہونی چاہیے، ذمہ دار کوئی بھی ہو اِس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے جتنے بڑے لوگوں کو بلاتفریق آئین و قانون کے شکنجے میں لایاجائے گا ایسے کاموں میں ملوث عام لوگ اتنا ہی سبق حاصل کریںگے۔ پاک فوج اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔ پاک فوج ہر طرح کے حالات میں تمام اندرونی و بیرونی خطرات میں پاکستان کا دفاع کررہی ہے مگر وطن عزیز کا دفاع کرنے کے لیے پاک فوج کے دست و بازو بننے کی بجائے اِس کے برعکس ایسی منفی سرگرمیوں کاحصہ بننا قطعی حب الوطنی نہیں ہے کیونکہ جو کام بھارتی میڈیا اور اُن کے خصوصی سیل کررہے ہیں ویسا ہی کام ہمارے بعض لوگ جانے انجانے میں کررہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیںکہ سیاسی قیادت کو اِس معاملے میں بہترین مثال کے طور پر عوام کے سامنے آنا چاہیے مگر بدقسمتی سے ہم جس سیاسی خلفشار کا شکار ہیں اِس میں کسی سطح پر ریاست کے کسی بھی اہم ستون کو معافی نہیں ہے، ہر کسی نے اپنا ہدف مقرر کررکھا ہے اور اُس ہدف کے خلاف پراپیگنڈا چوبیسوں گھنٹے جاری رکھا ہوا ہے، دیکھاجائے تو پاک فوج ہی نہیں بلکہ اعلیٰ عدلیہ اورریاست کے وہ تمام ادارے اِس روش میں متنازعہ بنائے جارہے ہیں اور دنیا بھر میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ قومی اداروں کو متنازعہ بنانے کے لیے اس حد تک کوئی بھی گیا ہو،اِس لیے قومی اداروں کے خلاف بے جا الزام تراشی غلط بات ہے۔ جو ایسا کرتا ہے اسے قانون کی زد میں آنا چاہیے۔ فوج اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مہم ناقابل برداشت ہے اور کوئی بھی محب وطن پاکستانی ایسی کسی مہم کا حصہ بنتا ہے اور نہ ہی کبھی ماضی میں رہا ہے اِس لیے ایسے عناصر کے خلاف قانون کو سخت کارروائی کرنی چاہیے ۔ وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف کے بیان کی روشنی میں ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاملے پر سبھی کو جوش کی بجائے ہوش سے کام لینا چاہیے کیوں کہ سوشل میڈیا کے ذریعے جو پراپیگنڈا پاکستان کے سلامتی کے اداروں اور مسلح افواج کے خلاف کیا جارہا ہے، وہ انتہائی تشویش ناک اور قابل مذمت ہے اور اداروںکے خلاف مہم چلانے والے اور اِس کا حصہ بننے والے ملک کے اندر انتشار اور فساد کی کوششوں کو بڑھاوا دے رہے ہیں، دیکھا جائے تو دراصل یہ ملکی سلامتی کے ضامن اداروں اور معاشرے کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی مہم چلائی جارہی ہے اور بدقسمتی سے ہمارے بعض لوگ حالیہ پراپیگنڈا مہم کے محرک اور اُن کے عزائم سے ناواقف ہونے کے باوجود اِس ففتھ جنریشن وار کا حصہ بنے جارہے ہیں جو قطعی طور پر درست نہیں۔ حالیہ چند برسوں میں قومی سلامتی کے ضامن اداروں بالخصوص پاک فوج کی قیادت کی جانب سےبارہا نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاگیا کہ وہ ففتھ جنریشن وار میں دشمن کی پہنچ سے دور رہیں کیوں کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا انتہائی مہلک ہتھیار کے طور پر اس کرہ ارض پر بسنے والے کم و بیش ہر فرد کے ہاتھ میں ہے۔ سوشل میڈیا کا استعمال جتنا بڑھ رہا ہے اُس کے اُتنے ہی منفی اثرات سامنے آرہے ہیں اور یہ صرف ہمارا ہی مسئلہ نہیں بلکہ ترقی یافتہ ملکوں کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کی نوجوان نسل بھی اِس عفریت نما ترقی کی وجہ سے اپنے قومی نظریات سے ہٹ کر اُس سمت جارہی ہے جس سمت اُسے دشمن کی طرف سے چلانا مقصود ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متحرک افرادسے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے گریزکریں، تحمل ، برداشت اور رواداری کا مظاہرہ کریں، قومی سلامتی کے اداروں کو ہمارے کسی عمل کی وجہ سے نقصان نہ پہنچے،ہر پاکستانی کو قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تبھی ہم ملک دشمنوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button