ColumnKashif Bashir Khan

آخری موقعہ! ۔۔ کاشف بشیر خان

کاشف بشیر خان

آخری موقعہ!

جوکچھ پچھلے دنوں زمان پارک میں پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس نے مل کر ریاستی جبر کی صورت میں کیا، اس پر دنیا بھر میں پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی اور عمران خان کے خلاف ریاستی اداروں و پنجاب اور وفاقی حکومتوں کی انتقامی کارروائیوں پر غم و غصّے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل،انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور اقوام متحدہ کا پاکستان میں سیاسی انتقام اور عمران خان کے خلاف 80 سے زائد مقدمے درج کروانے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔امریکہ کے سرکاری ترجمان برائے خارجہ امور نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کے حالات پر امریکہ گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور پاکستان میں آزادی اظہار کی آزادی پر جو قدغن لگائی گئی ہیں انہیں ان پر بہت تشویش ہے۔ میں بطور صحافی گواہ ہوں کہ ریاست پاکستان کی پنجاب پولیس نے جو کچھ دو دن زمان پارک میں کیا وہ بھارت کی کشمیر اور اسرائیل کی فلسطین میں غاصبانہ اور وحشیانہ کارروائیوں کو بھی مات دے رہا تھا۔ امریکی حکومت کے مشیر برائے ایشیا زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ کی اور اس نے دنیا بھر میں پاکستان میں عوام اور عمران خان پر ہونے والے غیر انسانی سلوک کو ننگا کر دیا۔
کسی بھی نظام حکومت میں انتخابات کے بغیر حکومت کرنے کو غیر جمہوری اور آمرانہ قرار دیا جاتا ہے، نظام حکومت چاہے صدارتی ہو یا پارلیمانی، اسے آئینی و جمہوری تب ہی قرار دیا جا سکتا ہے جب وہ اکثریتی اور عوامی نمائندہ ہو۔پاکستان میں جو حکومت اس وقت موجود ہے، وہ نہ تو اکثریتی ہے اور نہ ہی نمائندہ۔ساڑھے تین سو سے زائد ممبران پر مشتمل قومی اسمبلی کے صرف اسی سے کچھ زیادہ والے سربراہ پرماضی میں ناقابل تردید کیس چل رہے تھے۔ اتحادی حکومت کے نام پر اس وقت پاکستان واحد ملک ہے جہاں ایک مفرور چار سال کی مفروری کے بعد وطن واپسی پر وزیر اعظم کا سرکاری جہاز استعمال کرتا ہے اور سب سے پہلے وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھاتا ہے اور پھر وہ سینیٹ کے پانچ سال پہلے کے انتخابات کے تحت حلف اٹھاتا ہے اور پھر عدالت میں جا کر ضمانت کرواتا ہے۔ پاکستاں غالباً اس وجہ سے بھی حیرت کدہ ہے کہ جہاں ایسی ان گنت مثالیں بارہا دیکھنے کو ملیں گی۔
ریاست پاکستان کی جو شکل اس وقت دنیا دیکھ رہی ہے، وہ نہایت مکروہ اور بدترین ہے۔ریاست کی پولیس اور دوسرے اداروں کو اپنے ذاتی و سیاسی مفادات کے لیے بدترین استعمال کی جو صورتحال آج نظر آ رہی ہے، وہ ریاست کے بنیادی تصور سے نہ صرف متصادم ہے، بلکہ ایسے مکروہ اقدامات سے جہاں ریاست کی سالمیت خطرے میں پڑتی ہے بلکہ عوام اور ریاست کی باہم ذمہ داریاں اور حقوق بھی شدید متاثر ہوتے ہیں جن کے نتائج نہایت خوفناک ہوتے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ ریاست جبر کا استعمال کسی بھی دور میں ظالم اور کرپٹ حکمرانوں کو ان کے انجام سے نہیں بچا سکا۔ماضی کےتمام ظالم حکمرانوں کو اپنے انجام کو پہنچنا ہی پڑا جو ہمیشہ ہی عبرت ناک تھے۔پاکستان میں اس وقت اصل امتحان عدلیہ کا ہے کہ آئین کو روندتے ہوئے پاکستان کے جمہور کو نہ صرف ان کے حق رائے دہندگی سے محروم رکھنے کے لیے ریاستی جبر کے ذریعے اس وقت ریاست پاکستان میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑانے والے کوئی اور نہیں بلکہ عوام کے محافظ اسلام آباد و پنجاب پولیس ہیں۔
ہفتہ کے روز پنجاب پولیس نے زمان پارک اور اسلام آباد پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر عوام کے ساتھ ساتھ عمران خان پر شدید تشدد کی صورت میں کیا اس نے دنیا بھر میں ریاست پاکستان کی ایسی شکل پیش کی، جس نے پاکستانیوں کو دنیا بھر میںبنانا اسٹیٹ کے باسی بنا دیا۔آج ریاست پاکستان میں عوام جو موجودہ کرپٹ ترین ٹولے کی کرپشن کے باعث تکنیکی طور پر ڈیفالٹ ہو چکی ہے،نہایت مجبور،لاچاراور بے بس ہے۔ جب کسی ریاست کے باشندے بے بس ہو جاتے ہیں تو پھر ایسے انقلاب آیا کرتے ہیں جو ظالم حکمرانوں کو تباہ و برباد کر دیا کرتے ہیں پاکستان میں ریاستی جبر اور ظلم موجودہ دور میں اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ ریاستی ادارے عوام کو جانوروں کی طرح وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی عدالتوں کے احکامات کو بھی جوتے کی نوک پر رکھتے دکھائی دے رہے ہیں۔حالات بگڑ چکے ہیں اور عمران خان کی بے مثال مقبولیت اور اتحادی حکومت و جماعتوں کے خلاف عوام کا غصہ انتہائوں کو چھوتا ہوا صاف دکھائی دے رہا ہے۔ اب بھی اعلیٰ عدالتوں نے اپنا کردار ادا نہ کیا توپھر بہت دیر ہوجائے گی۔ عدلیہ کے پاس گزشتہ 75 سالوں کے تمام حسابات بے باک کرنے کاموقعہ ہے جو آج بھی استعمال نہ کیا گیا تو شاید پھر یہ موقعہ کبھی نہ ملے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button