ColumnImtiaz Aasi

روحانی باپ کی تقلید؟ .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

مارشل لاء لگانے کے جنرل ضیاء الحق نے اپنی پہلی تقریر میں نوے روز میں انتخابات کرانے کا اعلان کرنے کے بعد ایئرمارشل نور خان کی وساطت سے مری کے ریسٹ ہاوس میں قید ذوالفقار علی بھٹو کو یہ پیغام بھیجا کہ وہ تعاون کریں ہم الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں عوام نے انہیں ووٹ دیا تو اقتدار آپ کے حوالے کر دیں گے۔جب اس بات کا علم اے این پی کے رہنمائوں کو ہوا تو انہوں نے جنرل ضیاء الحق کو یہ غلطی نہ کرنے کا مشورہ دیا ،جس کے بعد جنرل صاحب نے یہ نعرہ لگایا، پہلے احتساب پھر الیکشن لہٰذا جب تک مثبت نتائج نہیں آتے الیکشن نہیں ہوسکتا۔اب شریف خاندان کی ہونہار بیٹی اور مسلم لیگ نون کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے اپنے خاندان کے روحانی باب جنرل ضیاء الحق کی تقلید کرتے ہوئے پہلے احتساب پھر الیکشن کا نعرہ لگایا ہے۔ دراصل عمران خان کے خلاف مریم نواز کے بیانئے کو عوام کی طرف سے پذیرائی نہیں مل رہی ۔نواز شریف نے انہیںورکرز سے خطاب کرنے کا جو ٹاسک دیا ہے اس کا مقصد آنے والے انتخابات میں کامیابی کی راہ ہموار کرنا ہے ۔عمران خان بڑے سنگدل واقع ہوئے ہیں جنہوں نے شریف خاندان کا کچا چھٹا کھول کر عوام کے سامنے رکھ دیا ہے۔ شریف خاندان اپنے خلاف عمران خان کے بیائنے کا توڑ کرنے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہا ہے جس میںابھی تک اسے کامیابی نہیں ہو سکی۔
تعجب ہے کھربوں لوٹنے والوں کا احتساب نہیں ہو سکا ، وہاں توشہ خانہ کی گھڑی خریدنے والے کا احتساب مذاق سے کم نہیں؟سوال تو یہ ہے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور عسکری حکام کے خلاف بیان دینے سے کیا عوام کے ذہنوں کو بدلا جا سکتا ہے؟ مریم نواز نے بشمول اپنے اور خاندان کے افراد کے خلاف احتساب کو بھلا دیا ہے لیکن عوام احتساب کو کیسے بھلا سکتے ہیں۔عوام جان چکے ہیں مسلم لیگ نون کا اقتدار سنبھالنے کا مقصد احتساب سے بچنا تھا لہٰذا اقتدار سنبھالتے ہی بجائے عوام کے مسائل کو حل کیا جاتااپنے خلاف مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے نیب قوانین میں ترامیم کی گئیں ۔
عمران خان، مریم نواز کے خلاف اپنی کردار کشی کے باوجود اخلاقیات سے ہٹ کر کوئی بیان نہیںدیتے، جو ان کی اعلیٰ ظرفی کا ثبوت ہے۔مریم نواز کا یہ کہناہے کہ پہلے ترازو کے پلڑے برا بر کئے جائیں گے پھر الیکشن ہوگا۔عوام تو چاہتے ہیں پہلے انصاف کے پلڑے برابر ہوں لیکن مریم نواز کی اپنی جماعت سابقہ روایات برقرار رکھتے ہوئے احتساب کے لیے تیار نہیں ۔مریم نواز کی جماعت انصاف کے پلڑے برابر رکھنے والی ہوتی تو اپنے ابوجان اور خاندان کے دوسرے افراد کو احتساب کے لیے پیش کرتیں۔انہوں نے تو فرد جرم لگنے کی نوبت نہیں آنے دی اور اقتدارمیں آنے کے بعد نیب ترامیم کرلیں۔
مریم نواز انصاف کے پلڑے کن کن مقدمات میں برابر کریں گی۔اقامہ کیس سمیت منی لانڈرنگ، رمضان شوگر ملز،حدبیہ پیپرز ملزاور جاتی عمرہ جانے کون کون سے کیسز ہیں جن میں ابھی احتساب ہونا باقی ہے۔مریم نواز کے والد محترم سزا یافتہ اور عدالتی مفرور ہیں درحقیقت مریم نوازعدلیہ پر دبائو ڈال کر نواز شریف کی وطن واپسی کی راہ ہموار کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔عوام تو چاہتے ہیں کہ ملک لوٹنے والوں کابے لاگ احتساب ہونا چاہیے سیاست دان اقتدار میں آنے کے بعد اپنی کرپشن بھول جاتے ہیں اور دوسروں کے خلاف تنقید کرکے عوام کو اپنے حق میں ووٹ دینے کے لیے قائل کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔
تازہ ترین سیاسی صورت حال میں عوام کی کثیر تعداد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ ہے ۔مسلم لیگ نون کو عمران خان کی مقبولیت گھٹانے کے لیے قابل قبول بیائنہ میسر نہیں ۔لاہورکا واقعہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت عمران خان کی مقبولیت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ دراصل مسلم لیگ نون پنجاب کے گذشتہ ضمنی الیکشن میں اپنی شکست سے خو ف زدہ ہے۔پنجاب کو مسلم لیگ نون کا قلعہ سمجھنے والوں کو ضمنی الیکشن میںادراک ہو چکا ہے کہ الیکشن جب بھی ہوئے عوام مسلم لیگ نون کے مقابلے میں عمران خان کی جماعت کو ووٹ دیں گے ۔صوبے کے الیکشن کے لیے ابھی تک وہ اپنے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل نہیں دے سکی۔ نواز شریف اورشہباز شریف نے اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے کاسہ لیسوں کو نواز کر اپنا ووٹ بنک خراب کیاہے جس کا اظہار مریم نواز کے راولپنڈی میں پارٹی ورکرز کے اجلاس میںکھول کر کیا گیا۔مسلم لیگ کے عہدیداروں نے نواز شریف کے اقتدار کے دوران بجائے عوام کے مسائل کی طرف توجہ دینے کے ذاتی مفادات حاصل کئے۔
مریم نواز نے فیصل آباد کے ورکرز کنونشن میں آٹھ کروڑ لوگوںکو رمضان میں مفت آٹا دینے کا اعلان کیا ہے تو باقی بائیس کروڑ لوگ اس ملک کے رہنے والے نہیں ہیں؟پہلے وزیراعظم نے دورہ پشاور کے دوران اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو سستا آتا دینے کی نوید دی جس میں وہ ناکام ٹھہرے تھے اب آٹھ کروڑ لوگوںکو مفت آٹا دینے کی خوشخبری دی ہے۔ مریم نواز نے نواز شریف کو دوران قید زہر دینے کی نئی طرح نکالنے میں تاخیر کی ہے انہیں یہ بات تو بہت پہلے کرنی چاہیے تھی نہ جانے مریم نواز کو کئی سال بعد اس کا خیال کیوں آیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے ۔لیڈر تو وہی ہوتے ہیں جو عوام کی مشکل وقت میں رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں مریم نواز کو ماسوائے اپنے خاندان کے اقتدار کے اور کوئی بات نہیں سوجھتی۔ عمران خان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے جس نے اپنی بائیس سالہ جدوجہد میں ملک لوٹنے والوں کے اصل چہروں سے عوام کو متعارف کر ا کر ملک کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔
مسلم لیگ نون اور جے یو آئی الیکشن سے کیوں راہ فرار اختیار کئے ہوئے ہیں انہیں علم ہے کہ عوام انہیں ووٹ نہیں دیں گے۔عمران خان نے عوام کو کرپٹ سیاست دانوں کے خلاف شعور دے کر ملک وقوم کی بہت بڑی خدمت کی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود الیکشن سے لیت ولعل ا س امر کا غماز ہے کہ مسلم لیگ نون ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی الیکشن سے خوف زدہ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button