ColumnKashif Bashir Khan

عوام کا آخری موقعہ! .. کاشف بشیر خان

کاشف بشیر خان

 

سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ابھی تک دونوں صوبوںمیں عام انتخابات کا معاملہ التوا کا شکار ہے گو کہ پنجاب کے انتخابات کی تاریخ صدر مملکت الیکشن کمیشن کو دے چکے ہیں لیکن اس تناظر میں انتظامات نہایت سست ہیں اور عوام کو کلیر پکچر نہیں دی جا رہی گویا کسی انہونی کا انتظار کیا جا رہا ہو کہ انتخابات نہ ہی کروانے پڑیں۔پاکستان میں تمام قوتیں اس وقت صرف ایک شخص کو گھیر کر جھکانے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں لیکن آفرین ہے عمران خان پر بھی کہ وہ سیاسی مخالفین کی خواہشوں کو عملی جامہ پہنانے میں دیوار بنے ہوئے ہیں۔عمران خان دنیا کی تاریخ میں غالباً سابق وزیر اعظم ہیں جن پر اب تک 75 سے زاہد مقدمات درج کئے جا چکے ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کروانے میں تو ناکام نظر آرہا ہے لیکن توہین الیکشن کمیشن میں عمران خان کی گرفتاری کے سمن جاری کر کے پاکستان کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے۔افسوس کا امر ہے کہ پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں جو بھی انتخابی فیصلے دیئے گئے ان میں سے نوے فیصد تحریک انصاف کے خلاف تھے اور سو فیصد ایسے فیصلے اعلیٰ عدالتوں نے اٹھا کر باہر پھینک دیئے۔ دوسری جانب مریم نواز اورعطا اللہ تارڑ اعلیٰ ترین عدلیہ پر تنقید کررہے ہیں ایک جانب چیف الیکشن کمیشن کو سیاسی حریف کے طور پر سامنے لایا گیا ہے اور دوسری جانب عمران خان پر مقدمات کی بھرمار کر کے دنیا بھر کو بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں ایک مقبول ترین سیاسی رہنما اور اس کے ساتھیوں اسد عمر، فواد چودھری اور شاہ محمود قریشی وغیرہ پر ریاستی جبر کی انتہا کرتے ہوئے مقدمات پر مقدمات درج کروائے جا رہے ہیں۔آئی جی اسلام خود تو اینٹی کرپشن کے بار بار بلانے بلکہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی فواد چودھری حبس بے جا کیس میں اعلیٰ عدالت کے بلانے کے باوجود گرفتاری کے ڈر سے پیش نہیں ہوئے لیکن عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے اتوار کے دن تمام چینلز پر بار بار اشتعال انگیز بیپرز دینے میں مصروف تھے۔
پاکستان میں زبان و قلم پر تالے لگائے جا چکے ہیں جس میں اخباروں اور چینلوں کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے بھی حصہ دار ہیں۔ریاست پاکستان کو آج ایسے دورانئے پر لاکھڑا کیا گیاہے جہاں ایک طرف عوام کی اکثریت عمران کے ساتھ کھڑی ہے اور دوسری جانب ہر اخلاقی و سیاسی حدیں عبور کرتے نظر آ رہے ہیں لیکن انتخابات کے نام سے ہی ان کی دل کی دھڑکنیں رکنے لگتی ہیں۔
چودھری پرویز الٰہی کے بقول توشہ خانہ کیس تو ایک مذاق ہے۔پھر لکھ رہا ہوں کہ میں وہ صحافی ہوں جس نے پنجاب حکومت کی ماڈل ٹاؤن میں نہتے شہریوں پر دہشت گردی اور تشدد اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوا ہے اور پھر جب باقر نجفی رپورٹ کے بہت حصے بھی پڑھے ہوئے ہیں اور مجھے یہ لکھنے میں کوئی عار نہیں کہ اس رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاؤن میں عوام کے وحشیانہ قتل عام کی ذمہ داری اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ پر ڈالی گئی تھی۔و ہی وزیر داخلہ آج وفاقی وزیر داخلہ ہیں اور گجرات کے ایک کیس میں دہشت گردی کی دفعات میں اس کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں لیکن وہ وہاں حاضر نہیں ہوئے لیکن جو تماشہ آئی جی اسلام آباد نے اتوار کے روز زمان پارک میں لگایا اس کا ایک فیصد بھی وفاقی وزیر داخلہ کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر سامنے نہیں آیا۔پاکستان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے ۔آج عوام کو سوچنا ہوگا اور اس فیصلہ کن وقت میں اپنے مالی اور بیرونی مفادات کے تحفظ کیلئے جو خوفناک کھیل پاکستان میں کھیلا جارہا ہے ہماری آنے والی نسلیں بھی بوسنیا، عراق،لیبیا، چیچنیا، یمن، شام اور فلسطین، لبنان وغیرہ کی طرح تباہ برباد ہو جائیں گی۔عوام کو اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کی جتنی ضرورت آج ہے کبھی بھی نہیں تھی۔ریاست پاکستان کے عوام کو آج ڈگڈگی بجانے والوں سے جان چھڑانے کا موقعہ آنے والے انتخابات میں ملنے والا ہے۔ماضی میں پاکستان کو لوٹنے والوں کو اب بھی اگر عوام نے نشان عبرت نہ بنایا تو پھر شاید بحیثیت قوم ہماراذکر کتابوں میں بھی نہ ملے۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button