تازہ ترینخبریںپاکستان

سرکاری ملازمین کی تعداد پر مبنی شماریاتی بلیٹن دو سال سے شائع نہ ہو سکا

اسلام آباد (رپورٹ:محمد عاصم جیلانی ) سرکاری اداروں کی نا اہلی اور عدم توجہی کی وجہ سے سرکاری ملازمین کے اعداد و شمار کے سالانہ شماریاتی بلیٹن برائے سال 2021-22اور 2022-23سمیت ایسٹا کوڈ2021کا تاز ہ ترین ایڈیشن ،ملک بھر میں کتابی شکل میں موجود نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، اس وقت ایوان صدر ، وزیر اعظم ہاوس ، وزیر اعظم سیکرٹریٹ، وزارتوں، محکموں یا اداروں کے پاس نہ تو ایسٹا کوڈایڈیشن اور نہ ہی سرکاری ملازمین کے اعداد و شمار کے سالانہ شماریاتی بلیٹن کے والیم کتابی شکل میں موجود ہیں۔ایسٹا کوڈ ایڈیشن جو رولز آف بزنس پر مشتمل ہوتا ہے جس سے ریاستی امور چلنے ہوتے ہیں اس کاکتابی شکل میںنہ ہونا اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے جبکہ عدالتوں یا کسی بھی فورم پر ایسٹا کوڈ اور سرکاری ملازمین کے اعداد و شمار کے سالانہ شماریاتی بلیٹن کی فوری اور بروقت ضرورت کی صورت کے پیش نظر کتب کی عدم موجودگی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ دوسری جانب ذرائع کا دعوی ہے کہ پر نٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کو آٹھ ماہ قبل ایسٹا کوڈ کے ایڈیشن اور سالانہ شماریاتی بلیٹن کی کتابی شکل میں پرنٹنگ کیلئے 75فیصد رقم کی ادائیگی کے باوجود بھی پرنٹنگ کا عمل تاحال شروع نہیں کیا جا سکا ہے جو سرکاری اداروں کی مبینہ نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ روزنامہ جہان پاکستان کو ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سرکاری اداروں کی نا اہلی اور عدم توجہی کی وجہ سے ملک بھر سمیت کسی بھی وفاقی وزارت ، محکمے یا ادارے کے پاس ایسٹا کوڈ کے تازہ ترین ایڈیشن اور سرکاری ملازمین کے اعداد و شمار کے سالانہ شماریاتی بلیٹن برائے 2021-22اور2022-23کتابی شکل میں موجود نہیں ہے اور پورے ملک میں ان کی صرف دو ، دد کتب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے تحت پاکستان پبلک ایڈمنسٹریشن ریسرچ سنٹر کے پاس موجود ہیں اس کے علاوہ ملک میںایسٹا کوڈ کے تازہ ایڈیشن اور سرکاری ملازمین کے سالانہ شماریاتی بلیٹن کی کتب کسی کے پاس نہیں البتہ پاکستان پبلک ایڈمنسٹریشن ریسرچ سنٹر کے پاس آن لائن اور کمپیوٹرائزڈ بیسڈ ڈیٹا موجود ہے جو بوقت ضرورت اگر کسی وزارت یا محکمے کو درکار ہو تو اسے ای میل کے ذریعے فراہم کر دیا جاتا ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے تحت پاکستان پبلک ایڈمنسٹریشن ریسرچ سینٹر (پی پی اے آر سی)، وفاقی حکومت کے سرکاری ملازمین کے اعداد و شمار سے متعلق ڈیٹا کومرتب کرتا ہے اور اسے سالانہ بنیادوں پر بلیٹن کی شکل میں شائع کرتا ہے جس میںوفاقی حکومت کے تحت کام کرنے والی تمام وزارتوں، ڈویژنوں، منسلک محکموں اور ماتحت دفاتر سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد تیار کیا گیا ہے اوراس میں گریڈ 1 سے 22 تک ملازمین کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں ،اسی طرح ایسٹا کوڈ (ESTACODE)ہر پانچ سال بعد مرتب کیا جاتا ہے ،ایسٹا کوڈ ایڈیشن میں قوائد و ضوابط کا تازہ ترین ورژن جامع شکل میں فراہم کیا جاتا ہے اورآ ئینی دفعات ، سول سروسز کا ڈھانچہ ،ریکروٹمنٹ اینڈ انڈکشن، تقرریاں،نظر ثانی شدہ چھٹی کے قواعد ، ٹرانسفرز، پوسٹنگز اور روٹیشن، کیرئیر پلاننگ، پروموشن اور ٹریننگ کنڈکٹ، کارکردگی اور ڈسپلن ،ریٹائرمنٹ ، پٹیشنزسیت دیگر معاملات کا احاطہ کیا جاتا ہے ۔پی پی اے آر سی کی جانب سے ڈیٹا مرتب کرنے کے بعد کتابچے کی شکل میں پرنٹنگ کروائی جاتی ہے ذرائع کا دعوی ہے کہ سرکاری ملازمین کے سالانہ اعداد و شمارکے شماریاتی بلیٹن 2021-22اور2022-23 اور ایسٹا کوڈ کو کتابچے کی شکل میں پرنٹنگ کرانے کیلئے جولائی 2022میں تمام ڈیٹا ،پر نٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کو فراہم کیا گیا اوران کی تین ، تین سو کتابچے شائع کرنے کیلئے 75فیصد رقم بھی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کو جمع کرائی گئی لیکن آٹھ ما ہ گزرنے کے باوجود بھی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے پی پی اے آر سی کو نہ تو سرکاری ملازمین کے اعداد و شمار پر مشتمل سالانہ شماریاتی بلیٹن اور نہ ہی ایسٹا کوڈ ایڈیشن کتابی شکل میں فراہم کی جا سکی اس بابت متعدد بار پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان سے کتب کی فراہمی کیلئے رابطے کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے ان کتب کی طباعت کیلئے معیاری کاغذ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر سرکاری ادارے کو ٹرخا دیا جاتا ہے حالانکہ ان کتب کی طباعت کیلئے 75فیصدکی رقم ایڈوانس میں فراہم کیے ہوئے بھی کئی ماہ گزر چکے ہیں اس مبینہ غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے نا تو ایوان صدر ، وزیر اعظم ہائوس ، وزیر اعظم سیکرٹریٹ اور نہ ہی کسی وزارت ، محکمے یا سرکاری دفاتر میں ایسٹا کوڈاور سرکاری ملازمین کے سالانہ شماریاتی بلیٹن کے والیم کتابی شکل میں موجود ہیںجو اداروں کی مبینہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button