ColumnZia Ul Haq Sarhadi

برآمدات کے فروغ کیلئے اقدامات .. ضیا الحق سرحدی

ضیا الحق سرحدی

 

پاکستان کو آزاد ہوئے 75سال ہوگئے اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایسے خطے سے نوازا جو قدرتی وسائل میں خود کفیل ہے،ہم قدرتی وسائل میں اتنا مالا مال ہیں کہ اگر ان 75 سالوں میں صرف قدرتی وسائل جن میں گیس، پانی، کوئلہ، معدنیات اور دیگر وسائل شامل ہیں، پر ہی توجہ دی جاتی تو آج ہمیں کسی کے سامنے کشکول پھیلانے کی ضرورت نہ ہوتی، شومئی قسمت کہ آج تک ہمیں جو حکمران ملے انہوں نے ملکی وسائل میں اضافہ کیلئے اقدامات کرنے کی بجائے ان وسائل کو لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہی وجہ ہے کہ ہم آزادی کے 75سال بعد حقیقی معنوں میں آزاد نہ ہوسکے اور اپنے پائوںپر کھڑے نہ ہوسکے ۔
کسی بھی ملک کی معاشی واقتصادی ترقی میں دیگر شعبوں کے علاوہ برآمدات کا شعبہ بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے برآمدات سے جہاں معاشی سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں یہ وہیں زرمبادلہ میں اضافہ کا باعث بھی بنتی ہیں۔بر آمدات کا شعبہ خصوصی توجہ کا حامل ہے حکومت کو برآمدات کے فروغ کیلئے مزید سہولتیں اور مراعات بھی دینی چاہئیں تاکہ برآمدات کنندگان کا اس طرف رجحان بڑھے۔اس مقصد کیلئے بیرونی دنیا میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت کیلئے منڈیاں بھی تلاش کرنی چاہئیںجس سے ایک طرف ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا جبکہ معاشی واقتصادی سرگرمیاں بڑھنے کے باعث لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے جو ملک کی ترقی وخوشحالی کا باعث ہوگا۔لہٰذا برآمدات کے فروغ سے لے کر ہر شعبہ کی ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، حکومت کو برآمدات کے فروغ اور تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کیلئے بھر پور کوششیں کرنا ہوں گی اور اس مقصد کیلئے دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں کو متحرک کرکے ان کی یہ ڈیوٹی لگائے کہ پاکستانی مصنوعات کی کھپت کیلئے راہ ہموار کریں۔
وزارت تجارت نے کمرشل اتاشیوں کو پاکستانی مصنوعات کیلئے غیر ملکی منڈیوں کی تلاش اور پہلے سے موجود منڈیوں تک مصنوعات کی رسائی کا ٹاسک دیاہوا ہے لیکن اس عمل کی مانیٹرنگ نہ ہونے کی وجہ سے کمرشل قونصلرز اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔بیرون ممالک تعینات کمرشل قونصلرز کو خصوصی ٹاسک سونپے جائیں اور انہیں واضح ہدایات دی جائیں کہ وہ پاکستانی مصنوعات کے فروغ کیلئے بھرپور انداز میں کام کریں اور ان کی پروموشن کو کارکردگی سے مشروط کیا جائے اور جو کمرشل قونصلر ایکسپورٹ کے فروغ کے حوالے سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے تو اسے عہدے سے فوری طور پر ہٹا دینا چاہئے۔قارئین کو یاد ہوگا کہ ماضی میں ایک ادارہ ایکسپورٹ پروموشن بیورو(EPB)ہوا کرتا تھا جو کہ ملکی برآمدت میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا تھا لیکن وفاقی منسٹری آف کامرس نے یہ ادارہ ختم کر کے اس کی جگہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان قائم کیا جوکام ایکسپورٹ پروموشن بیوروکرتا تھا اب وہی کام ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کررہا ہے جس کے سربراہ چیف ایگزیکٹیو آفیسرمحمد زبیر موتی والاہیں جب سے انہوں نے اس کا انتظام سنبھالا ہے اس کی کارکردگی کافی حد تک بہتر ہوگئی ہے۔
صوبہ خیبرپختونخوا پسماندہ صوبہ ہے لیکن اللہ پاک نے ہمارے صوبے کی ہر طرح کی معدنی ذخائر اور دیگر اشیاء سے مالا مال کیا ہوا ہے جبکہ ہمارے صوبے سے جیمز، ماربل،ہینڈی کرافٹ، شہد، فرنیچر، ماچس کے سب سے زیادہ کارخانے ہمارے صوبے میں ہیں لیکن پشاور میں ایک جدید ڈرائی پورٹ ہونے کے باوجود پاکستان ریلویزنے اب تک ایکسپورٹ کارگو ٹرین کا اجراء نہیں کیاجس کی وجہ سے ہماری تمام ایکسپورٹ پشاور سے پرائیویٹ ٹرکوں میں لوڈ ہو کر کراچی جاتی ہیں اور وہاں سے مختلف ممالک کو ایکسپورٹ ہوتی ہیں اس اقدام سے ہمارے صوبے کی کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس ودیگر افراد بے روزگار ہو گئے اور اسی طرح گزشتہ 15سالوں سے ٹی ڈی اے پی میں ڈائریکٹر جنرل بھی نہیں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پشاور میں ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا جائے اور اضاخیل ڈرائی پورٹ سے کارگو ٹرین بھی چلائی جائے جبکہ گزشتہ دنوں و ز یر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے برآمدات میں کمی کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی بنادی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے درآمدات میں اضافہ کیلئے کمیٹی نے 14 روز میں سفارشات طلب کی ہیں۔ سفارشات کی روشنی میں برآمدات بڑھانے کے حوالے سے وزیر اعظم فیصلہ کریں گے۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت کو تجارتی خسارے پر قابو پانے میں مدد ملی ہے تاہم برآمدات میں اضافہ نہیں ہوپارہا۔ رواں ماہ ہی حکومت کی جانب سے برآمدات بڑھانے کے حوالہ سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔ملکی برآمدات میں کمی لمحہ فکریہ ہے، کسی بھی ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی میں برآمدات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا جس قدر زیادہ بر آمدات کو فروغ ملے گا ملک میں اتنا ہی زیادہ پیسہ آئے گا اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے لہٰذا حکومت کو ایسی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر بجلی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکسز میں بھی رعایت دینی چاہیے تاکہ صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے اور پاکستانی مصنوعات عالمی منڈی میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو سکیں اس سے زرمبادلہ بھی آئے گا اور ملک میں معاشی و اقتصادی سرگرمیاں بھی فروغ پائیں گی۔ حکومت اگر شروع سے برآمدات کے فروغ پر بھر پور توجہ دیتی تو ہو سکتا ہے آج ہمیں جو زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی کا مسئلہ در پیش ہے ایسا نہ ہوتا ۔ دنیا میں چاہے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پزیر،معیشت کی ترقی اور بہتری میں برآمدات کا اہم کردار ہے۔جیسے جیسے برآمدات بڑھتی ہیں نئے نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔لوگوں کی آمدنیوں میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مجموعی طور پر ملک خوشحال ہوتا ہے اور معیشت ترقی کرتی ہے۔کئی صدیوں سے ماہرین معیشت برآمدات کی اہمیت، ان کے پھیلاؤ، تنوع، میکنزم اور وسعت پر اپنے اپنے نظریات پیش کرتے آئے ہیں۔دنیا کے بیش تر ممالک نے ان نظریات کو سامنے رکھ کر اپنی برآمدی پالیسیاں تشکیل دیں اور ان پر عملدرآمد کرکے اپنی برآمدات کو کہیں سے کہیں پہنچادیا۔ کرونا کی وبا سے پہلے سے ہی پاکستانی معیشت دگرگوں حالات کا شکار مگر کروناکے بعد بہتری کے آثار تھے، لیکن حالیہ سیاسی بحران نے ایک بار پھر ملکی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے حالانکہ تمام اختیارات اور اقدامات بیوروکریسی نے ہی استعمال کرنا ہوتے ہیں،اگر وہ چاہے تو بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔افسر شاہی کو چاہیے کہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے، ڈالر کی قیمت مستحکم کرنے کے اقدامات کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button