انتخاباتتازہ ترینخبریں

الیکشن کمیشن غلام محمود ڈوگر کی موجودگی میں انتخابات نہیں کرائیگا

جیسا کہ پولیس افسر غلام محمود ڈوگر کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ تاحال جاری نہیں ہو سکا، الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین میں اپنے لیے وضع کردہ اختیارات کی طاقت دکھانے پر غور کر رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ایک افسر نے  کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو معطل کرکے کمیشن کے اختیارات کو نقصان پہنچایا گیا تو ڈوگر کی موجودگی میں کمیشن لاہور کے ضمنی انتخاب اور اس کے بعد صوبائی اسمبلی کیلئے ہونے والے الیکشن کو ملتوی کر سکتا ہے کیونکہ ڈوگر کا رویہ پہلے ہی جانبدار ہو چکا ہے۔

آئین کے تحت، الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی انجام دہی کے معاملے میں ایسے معاملات میں مکمل طور پر خود مختار ہے تاکہ آزاد الیکشن کرائے جا سکیں۔

الیکشن کمیشن کو آرٹیکل (3)218 کے تحت یہ اختیار حاصل ہے۔

آرٹیکل میں لکھا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن کا یہ فرض ہوگا کہ وہ انتخاب کا انتظام کرے اور اسے منعقد کرائے اور ایسے انتظامات کرے جو اس امر کے اطمینان کیلئے ضروری ہوں کہ انتخاب ایمانداری، حق اور انصاف کے ساتھ اور قانون کے مطابق منعقد ہوں، اور یہ کہ بدعنوانیوں کا سدباب ہو سکے۔‘‘ لہٰذا، بیوروکریسی میں تقرریاں و تبادلے الیکشن کمیشن کو حاصل اختیارات کے عین مطابق ہیں۔

الیکشن کمیشن کے افسر کے مطابق، اس ضمن میں حتمی فیصلے کیلئے منگل کو کمیشن کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں تمام ارکان موجود ہوں گے۔

کمیشن نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے پرویز الٰہی کی حکومت میں ان کا رویہ دیکھتے ہوئے انہیں ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وہ عمران خان کی خواہش کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

یاسمین راشد کے ساتھ لیک ہونے والی حالیہ بات چیت میں ڈوگر کی جانب سے یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی وجہ سے ڈیوٹی جوائن کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے، الزامات کو تقویت بخشتے ہیں۔

سپریم کورٹ کا اعتراض تھا کہ صوبے کی نگران انتظامیہ نے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے زبانی حامی بھرنے کے بعد افسر کو ہٹایا گیا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ افسر کو ہٹانے کیلئے حامی کمیشن کے تمام ارکان نے دی تھی۔ یہ بھی کہا گیا کہ نگران انتظامیہ کے آتے ہی سیکڑوں تقرریاں و تبادلے ہوتے ہیں اور تحریری احکامات زبانی احکامات کے بعد آ جاتے ہیں اور یہ معمول کے انتظامی امور ہیں۔

الیکشن کمیشن لاہور میں الیکشن کا فیصلہ تو منگل کو کرے گا لیکن پیر کو بھی ایک اجلاس ہوگا جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ چیف الیکشن کمشنر کو صدر سے ان کی درخواست پر ملاقات کرنا چاہئے یا نہیں۔

الیکشن کمیشن اس وقت مشکل میں پھنسا ہے جہاں گورنرز الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کر رہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے کمیشن کو حکم دیا ہے کہ گورنرز سے مشورہ کرکے تاریخ کا اعلان کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button