Columnمحمد مبشر انوار

زائرین حرمین کیلئے تازہ ترین قواعد ۔۔ محمد مبشر انوار

محمد مبشر انوار

 

قارئین کا بہت مشکور ہوں کہ جنہوں نے میرے گذشتہ کالم ’’زائرین حرمین اور ممنوعہ ادویات‘‘ کو سراہا اور کئی ایک قارئین نے عمرہ؍حج کے حوالے سے تازہ ترین قواعد و ضوابط جاننے کی خواہش کااظہار کیا،جو حرمین کی حاضری کیلئے ان کی تڑپ کو ظاہر کرتی ہے۔ اس ضمن میں برادرم سہیل بابر وڑائچ ،کمیونٹی ویلفیئر اتاشی سفارت خانہ پاکستان کا مشکور ہوں ،جنہوں نے سعودی وزارت حج سے حج؍عمرہ کے تازہ ترین قواعد میرے ساتھ شیئر کئے اور میں اس قابل ہوا ہوں کہ اس کو قلمبند کر سکوں۔ پاکستانیوں کی حرمین حاضری کی تڑپ ،اس وقت اپنے عروج پر ہے کہ چند ہفتوں بعد رحمتوں کا بابرکت مہینہ شروع ہونے کو ہے اور پاکستانی بالخصوص صاحب استطاعت عازمین کی یہ شدید ترین خواہش رہتی ہے کہ وہ اس مقدس و بابرکت مہینے کی ساعتیں نہیں بلکہ شب وروز خالق کائنات اور محبوبﷺ ؐکے در پر گذاریں،اللہ رب العزت سب مسلمانوں کی اس خواہش کو پورا فرمائے اور یہاں قیام کی برکتوں کے ساتھ ساتھ،رب کریم کے احکامات اور سنت نبویﷺ کے مطابق اپنی زندگیاں ڈھالنے کی توفیق بھی عطا کرے،آمین۔گذشتہ تحریر میں عرض کیا تھا کہ سعودی عرب مسلسل عازمین حج و عمرہ کو بہتر سے بہتر خدمات مہیا کرنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے اور اس ضمن میں حالات کے مطابق اپنی پالیسیوں میں ردوبدل کرتا رہتا ہے ،جس کا مقصد فقط عازمین کیلئے بہترین سہولیات کو ممکن بنانا ہے تو دوسری طرف یہ خواہش بھی رہتی ہے کہ دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں کی تعداد میں عازمین ،مقامی قوانین کے ساتھ ساتھ شرعی قوانین کا احترام بھی کریں ۔ مملکت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے یا حکومت کی قطعی یہ کوشش نہیں ہوتی کہ بلاجواز اللہ رب العزت کے کسی بھی مہمان کے ساتھ بے رخی یا بے ادبی سے پیش آئیں تاوقتیکہ اداروں کے پاس اس کی کوئی ٹھوس وجہ نہ ہو،یہ ٹھوس وجہ کوئی بھی حج یا عمرہ پر آیا ہوا شخص دانستہ یا نا دانستہ خود فراہم کرتا ہے۔گذشتہ تحریر میں تفصیل کے ساتھ ممنوعہ ادویات کے حوالے سے لکھ چکا ہوںکہ کیسے پاکستانی عازمین حج و عمرہ ادویات کی شکل میں یہ جواز خود فراہم کرتے ہیں،آج حج و عمرہ کیلئے آنے والوں کیلئے سعودی حکومت کی جانب سے ہدایات و اصول تحریر کر رہا ہوں تا کہ آنے والے زائرین ان ہدایات و اصول کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا سفر کریں۔
سعودی عرب میں شرعی قوانین کا نفاذمؤثر طریقے سے کیا گیا ہے لہٰذا کوئی بھی ایسا عمل؍ اکسانا؍کام کرنے میںمدد دینا،جو مقامی قوانین، اخلاقی اقدار یا عوامی اصولوں کے خلاف ہو سختی سے منع ہش ،جس پر طویل مدتی قیدیا جرمانہ یہ دونوں ہو سکتے ہیں۔ سترپوشی کے حوالے سے بالعموم اور حرمین میں بالخصوص مردو خواتین کیلئے لازم ہے کہ وہ کندھوں اور گھٹنوں کو ڈھانپے ہوئے ڈھیلے ڈھالے لباس زیب تن کریں،بہت زیادہ فٹنگ یا تنگ، غیر اخلاقی زبان یا تصاویر والے کپڑے لباس پہننے سے گریز کریں۔خواتین مسافروں کش لیے روایتی لباس یا عبایا پہننا لازمی نہیں تاہم انہیں مملکت میں ظاہری لباس پہننے سے گریز کرنا چاہیے۔ مردو خواتین کو یہ مشورہ بھی دیا جاتا ہے کہ وہ سرکاری عمارتوں،ہوائی اڈوں،صحت کے مراکز یا شاپنگ مالز میں جاتے وقت شارٹس یا بغیر آستین ٹاپ نہ پہنیں کہ ایسے لباس میں آپ کو داخلے سے روکا بھی جا سکتا ہے۔ بالخصوص رمضان میں لباس کا خصوصی خیال رکھیں۔ حرم کے احاطے میں اسلامی اقدار اور اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھیں(ویسے تو بطور مسلمان اس کا خیال ہر وقت اور جگہ رہنا چاہیے) مقامی لوگوں یا کسی بھی قانون نافذ کرنے والے اہلکار کے ساتھ بے ادب یا جارحانہ رویہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی سمجھا جاتا ہے اور یہ ملک بدری یا جرمانہ یا سزا کا باعث بن سکتا ہے۔
نامعلوم فرد یا افراد کے گروپ سے تحائف وصول کرنے ؍دینے ؍تقسیم کرنے یا کسی بھی قسم کے دیگر مواد کے تبادلہ کی اجازت نہیں اور یہ مقامی قوانین کے مطابق ضروری کارروائی کا باعث بن سکتا ہے۔خیرات دینا؍وصول کرنا؍بھیک مانگنا،مالی منافع کیلئے التجا کرنا،اعمال کی نمائش کرنایا ایسے الفاظ استعمال کرنا ،جن کا مقصدبھیم مانگنے کے ارادے سے دوسروں کو راغب کرنا ہو،وہ بھی مملکت بھر میں غیر قانونی ہے۔کسی بھی آرٹ ورک یا شاعرانہ آیات کے بینرز ،پوسٹرز یا تصاویرکی نمائش خاص طور پر رغبت کے اجتماعات؍مجالس کیلئے قابل سزا جرم ہے۔
سعودی قوانین کے مطابق اسلحہ، شراب، منشیات،خنزیر یا کسی بھی قسم کے حرام گوشت کی مصنوعات ،فحش اور بیہودہ یا جنسی طور پر اکسانش والے مواد کی درآمدپر پابندی ہے۔ عازمین کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ آمد پر ذاتی ویڈیوز،کتابوں اور رسالوں کی جانچ پڑتال کی جا سکتی ہے۔حرمین الشریفین کے احاطے میں یا کسی جگہ بالخصوص خواتین کو دھکیلنا،یا غیر ضروری جسمانی رابطہ قابل سزا جرم ہے۔کسی بھی فرقے،ذات،عقیدے یا نسل کے خلاف کسی قسم کا تبصرہ؍سرگرمیاں سختی سے منع ہیں۔ میگافون کااستعمال سختی سے منع ہے اور اونچی آواز میںنماز پڑھنا بھی منع ہے،جس سے دوسروں کی نماز میں خلل پڑتا ہو۔
دوربین سعودی عرب میں لانے کی اجازت نہیں ، داخلے کی ائیرپورٹ؍بندرگاہ پر ضبط کی جاسکتی ہے،سیٹلائیٹ فون،سننے یا ریکارڈ کے آلات،ریڈیو ٹرانسمیٹر،طاقتور کیمرے یا دوربین، سعودی عرب میں استعمال کیلئے ،لائسنس کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں دو پاسپورٹ رکھنا غیر قانونی ہے اگر امیگریشن حکام کو دوسرے پاسپورٹ کا پتا چلا تو انہیں ضبط کر نے کا اختیار ہے شناخت کیلئے آپ کو اپنے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی ساتھ لے جائیں اور یقینی بنائیں کہ آپ نے ہنگامی رابطے کی تفصیلات شامل کر لی ہیں۔
ویزا کی میعاد ختم ہونے سے قبل سعودی عرب کو چھوڑنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔حج؍عمرہ یا وزٹ ویزاکی منظور شدہ مدت سے زائد قیام سزا اور جرمانہ کا باعث بن سکتا ہے۔(کسی بھی دوسرے ملک میں ویزا مدت سے زیادہ قیام نہ صرف آپ کیلئے بلکہ آپ کے وطن کی بدنامی کا باعث بنتا ہے،لہٰذا اس امر سے گریز کریں)۔ حرم حکام کی جانب سے نصب کردہ دکانوں کو ہٹانا غیر قانونی ہے۔شاپنگ مال یا یوٹیلیٹی سٹور سے کوئی بھی مصنوعات خریدنے کی صورت میںاس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ٹرالی میں کوئی بھی بلامعاوضہ چیز نہیں لے جا رہے۔
کبھی بھی کوئی ایسی چیز نہ اٹھائیں جو آپ کی نہ ہو۔براہ کرم یاد رکھیں کہ حرم کے احاطے سے نقدی، موبائل فون اور کارڈاٹھانا یا کسی بھی چیز کو اٹھانے میں مدد کرنا غیر قانونی اور قابل سزا جرم ہے مزید برآں ،اپنی جیب یا تھیلے میں جو کچھ بھی حرم سے اٹھایا گیا ہو،اسے رکھنا چوری اور چوری کے مترادف ہے۔
مملکت میں سیاسی ،مذہبی یا سماجی نعرہ بازی، اجتماع،میٹنگ یا کسی اور قسم کے اجتماعات کی سختی سے ممانعت ہے۔(گذشتہ برس یہ جرم مسجد نبوی کے احاطے میں ہوا تھا،جس کی پاداش میں کئی ایک پاکستانی نہ صرف جرمانے وسزا کو بھگت چکے ہیں بلکہ انہیں ملک بدر بھی کیا جا چکا ہے جبکہ کئی ایک ابھی تک سزا بھگت رہے ہیں اور بالآخر انہیں بھی ملک بدر کر دیا جائے گا)مملکت میں کسی بھی سیاسی جماعت ،پریشر گروپ یا لابی کو تنظیم بنانا یا اس میں شامل ہونانیز اسی طرح کے کسی بھی مقصد کیلئے کسی بھی جلسے یا جلوس کا انعقاد سختی سے منع ہے۔ مملکت بھر میں بالعموم اور حرمین کے احاطے میں کسی بھی سیاسی، مذہبی،سماجی شخصیت؍ مشہور شخصیت کی تصاویر ،پینا فلیکس یا تصویریں دکھانا ممنوع ہے۔ فنڈز اکٹھا کرنا،کسی خیراتی تنظیم؍گروپ کے ادارے کو بغیر کسی مناسب منظوری کے چلانے والے رضاکارانہ غطیات جمع کرنا ،مملکت میں غیر قانونی تصور ہوتا ہے۔ کبھی بھی کسی کو لین دین کیلئے اپنا بنک اکاؤنٹ یا کالز کیلئے موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔
سعودی عرب میں منشیات سے متعلق جرائم کیلئے رواداری قطعاًنہیں،منشیات کے استعمال یا سمگلنگ میں ملوث طویل حراستی سزا،بھاری جرمانہ،ملک بدری اور سزائے موت تک شامل ہے۔
غیر تجویز کرددہ عدویات لش جانش پر سختی سے ممانعت ہے۔یہاں تک کہ تجویز کردہ دوائیوں کے معاملے میں بھی،اس کے ساتھ ایک مجاز معالج کا نسخہ ساتھ ہونا چاہئے اور دوا کی مقداربھی کم سے کم ،جو صرف دورے کی مدت کو پورا کرتی ہو۔ممنوعہ ادویات کی فہرست،جن میں سزائے موت/طویل مدتی قیدتک ہے،اس سے آگاہی لازمی رکھیں اور اپنے معالج سے اس امر کی لازم تصدیق کریں کہ تجویز کردہ ادویات مملکت کے قانون میں ممنوعہ ادویات کا حصہ نہ ہوں۔
مزید برآں ممنوعہ ادویات یا منشیات کی کسی بھی قسم کی سمگلنگ کے لئے کسی بھی عمل یا مدد،اکسانے یا اشتعال انگیزی کے لئے مملکت میں سزائے موت یا طویل مدتی قید کی سزا دیجا سکتی ہے،جو اس میں شامل مقدار اور منسلک ذیلی حالات کے مطابق ہو تی ہے۔مسافروں کو کسی بھی سعودی اتھارٹی کی طرف سے متوقع معائنے کے لئے اپنے ساتھ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ رکہنا چاہئے۔ مزید برآں ،عمرہ کرنے یا مقدس مقامات میں نماز ادا کرنے کیلئے NUSK ایپ یا توکلنا ایپ کے ذریعے موبائل فون پر اجازت نامہ لیا جائے۔
سعودی حکومت نے حج کی سختیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ،حج زائرین کیلئے عمر کی حد65سال تک رکھی ہوئی ہے ،جس میں کئی ایک انتظامی امور کے علاوہ عالمی وبا بھی ایک اہم عنصر رہا ہے تاہم توقع ہے کہ عمر کی یہ حد ممکنہ طور پر ختم کر دی جائے گی البتہ زائرین سے بھی التماس ہے کہ کوشش کریں کہ اس حد تک پہنچنے سے قبل ہی اگر استطاعت رکھتے ہیں،تو اس شرعی فریضہ کی ادائیگی کو ممکن بنائیں تا کہ صحت و تندرستی میں کسی محتاجی کے بغیر اللہ کے حضور حاضر ہوں اور دلجمعی و یکسوئی کے ساتھ اپنا مذہبی فرض ادا کریں ۔تاہم ہر شخص اپنی شدید ترین دلی خواہش کے باوجود ،اپنے حالات کے جبر میں رہتے ہوئے اس اہم ترین فریضہ کی ادائیگی میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں پاکستان قونصلیٹ جدہ سے فوری رابطہ کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button