ColumnImtiaz Aasi

مقبول قیادت کی گرفتاری سے کیا ملے گا؟ .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے جب بھی کسی پاپولرسیاسی لیڈر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی وہ عوام میں پہلے سے زیادہ مقبول ہو ا۔آمریت اور جمہوری ادوار پرنظرڈالیں تو ہماری سیاسی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ آمروں اور سیاسی حکمرانوں کو پاپولر لیڈروں کی گرفتاری سے اُلٹا نقصان اٹھانا پڑا۔اس وقت ہمارا ملک سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کو ہے بیرونی سرمایہ کاری رک چکی اوربرآمدات نام کی کوئی شے نہیں ساتھ غیر ملکی ترسیلات زر میں بہت حد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔ آئی ایف ایم سے معاہدے کے تحت عوام پر ٹیکسوںکا غیرضروری بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔غریب عوام پہلے سے مہنگائی تلے دبے تھے، اوپر سے آئی ایف ایم کی کڑی شرائط نے ان کا جینا حرام کر دیا ہے۔سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے باوجود ملک کے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ، سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے درپے ہیں۔رانا ثناء اللہ کی معلومات کیلئے عرض ہے عمران خان کی گرفتاری سے ملک میں نہ تو سیاسی اور نہ ہی معاشی استحکام آسکے گا۔
ایوب خان نے ذوالفقار علی بھٹو کوگرفتار کیا وہ پہلے سے زیادہ مقبول لیڈربن کر اُبھرے۔بھٹو نے عبدلولی خان اورسردار عطاء اللہ مینگل کوگرفتار کیا وہ پہلے سے زیادہ طاقتور لیڈر بن گئے بعد ازاں انہی لیڈروں نے بحالی جمہوریت کی تحریک (ایم آر ڈی) شروع کی جو بھٹو حکومت کے خاتمے کا سبب بن بنی۔جنرل محمد ضیاء الحق نے نصرت بھٹواور بے نظیر بھٹو کو گرفتار کیا ۔اس سے قبل جب ایوب خان نے شیخ مجیب الرحمان کو اگر تلہ سازش کیس میں گرفتار کیا وہ مشرقی پاکستان کا ہیرو بن گیا۔جنرل پرویزمشرف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کہا تھا سیاست میں بے نظیربھٹواور نواز شریف کا کردار ختم ہو چکا ہے حالات نے پلٹا کھایا پھر چشم فلک نے دیکھا اسی مشرف نے انہیں وطن آنے کی اجازت دی ۔ دراصل ہمارے سیاست دانوں نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا بلکہ اسی پرانی ڈگر پر چل رہے ہیں۔بھلا سوچنے کی بات ہے ایک لیڈر پہلے ہی عوام میں بے حد مقبول ہے اس کی گرفتاری سے کیا عمران خان کو عوام کے دلوں سے نکالاجاسکے گا۔موجودہ حکومت اور پی ڈی ایم کی جماعتیں عوام میں اتنی مقبول ہوتیں تو حکومت انتخابات کرانے میں لیت ولعل کبھی نہ کرتیں،حکومت کا انتخابات سے راہ فراراس امر کا عکاس ہے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اپنی واضح شکست دکھائی دے رہی ہے ورنہ حکومت عام انتخابات کیا ضمنی الیکشن کے انعقاد میں تاخیری حربے استعمال نہیں کرتی۔ایسے وقت جب ملک کے معاشی حالات ا س قدرخراب ہیں،سیاسی جماعتوں کے قائدین کو چاہیے تھاکہ اپنے اثاثوں سے کچھ نہ کچھ ملک کے معاشی حالات کی بہتری کیلئے عطیہ کرتے لیکن کیا مجال کوئی ٹس سے مس ہوا ہو۔
یہ امر جہاں قابل تعریف ہے کہ بیرون ملک ایک پاکستانی نے نام بتائے بغیر کئی لاکھ ڈالر ترکیہ کے متاثرین کیلئے عطیہ کر دیئے ہیں وہاں یہ بات باعث شرم ہے کھربوں کے بیرون ملک اثاثے رکھنے والے ہمارے وہ لیڈران ملک کوایک ڈالر عطیہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔پیپلز پارٹی کے قائد آصف علی زرداری، مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف اور غیرسیاسی لوگوں میں میاں منشاء جیسے صنعت کار اور ملک ریاض حسین جیسے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے حضرات چند لاکھ ڈالر ملک کیلئے عطیہ کردیتے تو آج ملک کی معاشی حالت ایسی نہیں ہوتی۔پی ڈی ایم کی بڑی جماعتوں نے اقتدار سنبھال کر اپنا سیاسی مستقبل دائو پر لگا دیا ہے اب وہ خواہ کچھ کرلیں وہ عوام کے دلوں میں جگہ نہیں بنا سکتے۔دراصل موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھال کر سب سے بڑی سیاسی غلطی کی ہے اس سے بڑی غلطی عوام کو مہنگائی کے چنگل میں پھنسا کر کی جس سے پی ڈی ایم کی جماعتوں اور خصوصاً مسلم لیگ نون اورپیپلز پارٹی کو سیاسی اعتبار سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا جس کا نتیجہ گذشتہ ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ نون نے دیکھ لیا۔سوال یہ ہے کہ حکومت ضمنی الیکشن اور عام انتخابات کے انعقاد سے کب تک پہلو تہی کرے گی۔اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے باوجود ضمنی الیکشن کے انعقاد میں لیت ولعل کیا جا رہا ہے ۔عجیب تماشا بنا ہوا ہے جب الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تاریخ دے دی اس کے بعد الیکشن کو التواء میں رکھنے کیلئے طرح طرح کی تاویلیں نکالی جا رہی ہیں۔عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کے بعد حکومت کو پہلے مرحلے کے طور پر غیر ضروری اخراجات کم کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے تھی جیسا کہ نگران دور حکومت میں سب سے پہلے غیر ضروری اخراجات اور غیر ضروری سرکاری آسامیوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری محکوں کے فالتو ملازمین کو سرپلس پول میں بھیج کر بعد ازاں جن جن محکموں میں ضرورت ہوتی انہیں ان محکموں میں پوسٹ کر دجاتا تھا۔افسوناک پہلو یہ ہے کہ حکومت نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میںاضافہ کرنے کیلئے اقدمات کرنے کی بجائے اپنے خلاف نیب مقدمات ختم کرنے میں پہل کی۔عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف عدالت عظمیٰ میں درخواست زیر سماعت ہے آخر اس کا کچھ تو نتیجہ نکلے گا۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ عمران خان جب کبھی اقتدار میں آیا خواہ کچھ بھی ہوکرپشن مقدمات کو ری اوپن ضرور کرے گا ۔ملک وقوم کو لوٹنے والوں نے آج ملک کی جو حالت کی ہے ہمارا ملک اندرون اور بیرون ملک تماشا بنا ہوا ہے ۔سیاست دانوں کو ملک وقوم کی فکر کی بجائے بس اپنے اقتدار کی فکر ہے۔ مسلم لیگ نون جب سے پنجاب میں اقتدار سے محروم ہوئی ہے اس کی تمامر توجہ صوبے کے اقتدار پر ہے۔اب تو اعلیٰ عدلیہ بھی انتخابات کے انعقاد کیلئے بہت سنجیدہ ہے ۔صدر مملکت کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا آپشن ہے۔حکومت کے پاس ماسوائے الیکشن اور کوئی دوسرا راستہ نہیں عمران خان کی گرفتاری کو گرفتار کر بھی لیا گیاتاہم یہ بات حقیقت ہے کہ عمران خان نے سیاست دانوں کی کرپشن کو عیاں کرکے انہیں عوام کی نظروں میں گرا دیا ہے۔بہرکیف عمران خان کی گرفتاری سے حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔الٹا اس کے ووٹ بنک میں اور اضافہ ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button