ColumnImtiaz Aasi

ورکرز کو عزت دو! ۔۔ امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

مسلم لیگ کے قائد نواز شریف نے پارٹی کو منظم کرنے کی ذمہ داری اپنی ہونہار بیٹی مریم نواز کوسونپی ہے۔ان دنوں مریم نواز شہر بہ شہر پارٹی ورکرز سے خطاب کر رہی ہیں۔وفاقی دارالحکومت کے مضافات میںواقع چٹھہ بختاور میں ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی ورکرز سے تعلیمی اداروں میں جا کر رکن سازی کرنے اور پارٹی کا بیانیہ لوگوں تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔پارٹی قائد کے بیانیہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘نے پہلے خاصی شہرت پائی لیکن اب ’’ورکرز کو عزت دو‘‘ کے بیائنے کی ضرورت شدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ چیف آرگنائزر کا دعویٰ ہے صوبائی دارالحکومت لاہور کے تعلیمی اداروں سے رکن سازی کے سلسلے میں مثبت رسپانس ملا ہے۔ راولپنڈی میں ورکرز کنونشن کے جوں جوں دن قریب آرہے ہیں مسلم لیگ نون میں اختلافات کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ایک اردو معاصر کی خبر نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے جس میں ایک سابق رکن اسمبلی نے خاتون سابق رکن اسمبلی کی وساطت سے مریم نواز کو یہ پیغام بھیجا تھا وہ راولپنڈی نہ آئیں مگر مریم نواز اور پرویز رشید پنڈی آنے پر بضد ہیں۔حنیف عباسی اور حاجی پرویز کی بیرون ملک روانگی سے ورکرز کنونشن کی تیاریوں کی ذمہ داری ملک ابرار کے سپرد ہوئی ہے جنہوں نے کنونشن کی تیاریوں کے سلسلے میں بلائے گئے اجلاس میںمسلم لیگ نون کے سابق امیدوار قومی اسمبلی سجاد خان کو بھی شرکت کی دعوت دی ۔راولپنڈی شہر سے ورکرز جمع کرنے کی ذمہ داری سجاد خان نے لی ہے تاہم اجلاس میں سابق سینیٹر چودھری تنویر اور ان کے بیٹوں نے شرکت نہیں کی البتہ اجلاس میں ٹیکسلا سے سابق رکن صوبائی اسمبلی حاجی ملک عمر فاروق ، گوجرخان سے راجا جاوید اخلاص اور چودھری تنویر کے بھتیجے چودھری سرفراز افضل نے شرکت کی ۔مسلم لیگ نون جو گذشتہ دو انتخابات میں راولپنڈی میں بری طرح شکست سے دوچار ہوئی ماسوائے اٹک سے ایک صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کے تمام سیٹوں سے اسے شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ پنڈی میں مسلم لیگ نون کے دھڑوں میں بٹ جانے کافرزند راولپنڈی شیخ رشید اور ان کے بھتیجے راشد شفیق کو بہت فائدہ ہوگا۔ عمران خان کے ساتھ کھڑا ہونے سے ان کے ووٹ بنک کو اوربھی
تقویت ملے گی ۔مسلم لیگ نون میں اختلافات سے ابھی تک مسلم لیگ نون نے تادم تحریر کسی کوٹکٹ نہیں دیا ۔مسلم لیگ نون نے کسی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ دیا بھی تو حالیہ اختلافات کے باعث پی ایم ایل نون کے امیدوار کیلئے جیتنا دشوار ہو گا۔
سجاد خان کو ٹکٹ ملا وہ گذشتہ الیکشن کی طرح اپنی برادری کے کئی ہزار ووٹوں کی وجہ سے مضبوط امیدوار ہو سکتے ہیں۔مسلم لیگ نون کو سب سے زیادہ نقصان پارٹی قائد کے بیرون ملک جانے سے ہوا ہے دوسرا نقصان شریف خاندان کو اپنے خلاف مقدمات کی واپسی سے پہنچا ہے ۔وہ مقدمات کے سلسلے میں عدالتوں سے بریت لیتے تو عوام کی نظروں میں مظلوم ٹھہرتے لیکن نیب ترامیم سے مقدمات کی واپسی سے پہنچنے والے سیاسی نقصان کی تلائی ممکن نہیں۔ اس کے برعکس عمران خان نے اپنی دو عشروں سے زیادہ سیاسی جدوجہد میں کرپشن کے خاتمے اور نوجوان نسل کوروزگارکے مواقع فراہم کرنے کا عندیہ دے کرعوام اور خصوصاً نوجوان نسل کو اپنی طرف راغب کیا ۔ ملک کی نوجوان نسل کاساٹھ فیصد ووٹر عمران خان کی جماعت کے ساتھ کھڑا ہے جس کا اعتراف الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بھی کیا ہے۔
تازہ ترین سیاسی صورت حال کے تناظر میں دیکھا جائے تو پی ایم ایل نون کو سیاسی اعتبار سے پہنچنے والے نقصان کا ازالہ مستقبل قریب میں ممکن نہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد کوئی ایک کام ایسا نہیں کیا جوغریب عوام کی بھلائی یا ملک کی ترقی کیلئے ہو۔دراصل مسلم لیگ نون کے پاس عمران خان کے کرپشن کے خلاف بیائنے کو رد کرنے کیلئے کوئی قابل قبول بیائنہ نہیں ہے بس ایک بات عمران خان نے ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کیابار بار دہرانے سے عوام کے دلوں کو پھیرا نہیں جا سکتا ۔چلیں مان لیا تحریک انصاف کے دورمیں معیشت خراب ہوئی تو موجودہ حکومت نے معاشی حالت کی بہتری کیلئے کون سے اقدامات کئے ہیں؟ مسلم لیگ نون کے ناراض کارکنوں کو راضی کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے اس سلسلے کاآغاز مسلم لیگی رہنما احسن اقبال نے اپنے حلقے سے شروع کیا ہے۔ ناراض کارکنوں کو راضی بھی کرلیں عوام کو مہنگائی کے چنگل میں پھنسانے والی جماعت کوووٹ دینے کیلئے کیسے رضامند کیا جا سکے گا؟
وفاق میں جب کبھی نگران حکومت آئی پہلے مرحلے میں اخراجات کم کرنے کی طرف توجہ دی جاتی رہی ہے ۔حکومت کو اخراجات کم کرنے طرف توجہ دینی چاہیے تھی نہ کہ اتحادی جماعتوں کے ارکان کو وزارتیں اور معاون خصوصی جیسے بے اختیار عہدے دے کر اخراجات میں اضافہ کرکے معاشی لحاظ سے دیوالیہ ہونے کے قریب ریاست کو معاشی اعتبار سے مزید کمزور کرنا مقصود تھا۔حکومت کو اقتدار میں آنے کے بعد کرپشن کے خاتمے، گڈگورننس، آمدنی کے مطابق حکومت اخراجات میں کمی اور پر تعیش اشیاء کی درآمد ایسے اقدامات کرکے معاشی حالت کی بہتری کی طرف قدم بڑھانا چاہیے تھا۔ اب ایک سو سترارب کے اور ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔آئی ایف ایم نے سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی دینے کو کہا تھا حکومت نے تین سو یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کی بجلی کی قیمت نہ بڑھانے پر آئی ایف ایم کو قائل کر لیا ہے جو اچھی بات ہے۔ وزیراعظم کی قائم کردہ کفایت شعاری کمیٹی کو چاہیے وہ تمام سرکاری محکموں کے اعلیٰ افسران سے غیر ضروری مراعات واپس لینے کی سفارش کرے خواہ ان کا تعلق کسی بھی محکمہ سے کیوں نہ ہو۔ جب تک غیرضروری اخراجات جیسا کے کابینہ کے حجم میں کمی ،ارکان پارلیمنٹ کو دی جانے والی غیرضروری مراعات، سرکاری محکموں سے اضافی آسامیوں کا خاتمہ اور پر تعیش اشیاء کی درآمد روکنے کی کوشش نہیں کرے گی ہماری معیشت کبھی درست نہیں ہو گی۔رہ گئی ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کی بات پی ایم ایل نون کی بقاء کا راز ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کی بجائے ’’عوام کی مشکلات میں کمی‘‘ اور’’ ناراض کارکنوں کو عزت دو‘‘ میں مضمر ہے۔اپنے کارکنوں کی دل جوئی کرنی ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button