تازہ ترینخبریںدنیا

ترکیہ شام زلزلہ؛ 170 گھنٹے بعد بھی ملبے سے لوگ زندہ نکل رہے ہیں

اردو زبان میں ایک محاورہ ’’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘‘ ہے، اس کی زندہ و جاوید مثال ان دنوں ترکیہ اور شامل میں نظر آرہی ہے جہاں ملبے سے 170 گھنٹوں بعد بھی کئی افراد کو زندہ ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

6 فروری کی علی صبح ترکیہ اور شامل میں ہولناک زلزلہ آیا تھا، اس زلزلے نے قیامت سے پہلے ہی قیامت ڈھا دی ہے۔

7.8 شدت کے اس زلزلے کے نتیجے میں ترکیہ کے 7 صوبے جب کہ شام کا ایک بڑا حصہ تباہ و برباد ہوچکا ہے، پوری دنیا سے ریسکیو عملہ اور امداد ان دو ملکوں کو پہنچ رہی ہے۔

دونوں ملکوں میں ریسکیو کا کام بھی جاری ہے، اب تک 34 ہزار سے زائد افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

ترکی میں زلزلے سے اب تک کم از کم 29,605 اور شام میں 3,500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شام میں مرنے والوں کی تعداد دو دنوں سے اپ ڈیٹ نہیں ہو سکی ہے۔

شام کے سول ڈیفنس گروپ (جنہیں بین الاقوامی سطح پر وائٹ ہیلمٹ بھی کہا جاتا ہے) نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے زلزلوں سے شمال مغربی شام میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں تقریباً 550 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ رضاکاروں نے شمال مغربی شام کے کئی علاقوں میں ملبے سے جزوی یا مکمل طور پر بند سڑکوں کو کھولنا شروع کر دیا ہے۔

دنیا بھر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے کے مقام سے لوگوں کو ملبے سے زندہ نکالنے کا سب سے بہترین وقت ابتدائی 72 گھٹنے ہوتے ہیں، جس کے بعد ان افراد کی زندگی کی امیدیں ہر لمحہ کم ہوتی جاتی ہیں لیکن ترکیہ کے مختلف مقامات سے 170 گھنٹے بعد بھی لوگوں کو زندہ نکالا جارہا ہے۔

جنوبی ترکیہ میں ملبے سے 150 گھنٹے بعد خاتون اور بچےکو زندہ نکال لیا گیا، اسی طرح ادیامن میں 166 گھنٹے بعد 60 سالہ خاتون کو ملبے سے بحفظت نکال لیا گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ایک معجزہ ترکیہ کے علاقے غازی انتپ میں بھی دیکھا گیا جہاں 170گھنٹے بعد 40 سالہ خاتون کو ملبے سے بچا لیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button