ColumnNasir Sherazi

مگر کب تک ؟ .. ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

 

دل چرانے سے لیکر ڈھور ڈنگر چرانے تک کوئی بھی چوری تن تنہا نہیں کی جاسکتی، اس کے لیے کسی نہ کسی کا ساتھ ہونا ضروری ہے، مال و زور و جواہر چرانے والے اِسے تجوریوں میں رکھتے تھے، چوروں نے تجوریاں توڑنے میں مہارت حاصل کرلی تو یہ رواج ختم ہوا۔ خزانے پر سانپ کا پہرا بھی کہانیوں اور فلموں تک ہی دیکھا، اِس بات کا حقیقت سے کبھی کوئی تعلق نہ تھا، سانپ اپنی شریک حیات یا محبوبہ کو کبھی شاپنگ کے لیے بازار لیکر نہیں جاتا وہ اِسے مہنگے گہنے بھی خرید کر نہیں دیتا پھر اُسے خزانے کی ضرورت کیوں ہو اور اگر اُسے کسی خزانے کا علم ہوبھی جائے تو وہ اُس کے پہرے پر کیوں بیٹھے؟ سانپ کو ڈیزائنر ملبوسات کی ضرورت بھی نہیں ہوتی وہ جس طرح جس حال میں پیدا ہوتا ہے اُسی طرح مرجاتا ہے اُس کا پہلا اور آخری مسئلہ خوراک ہوتا ہے اُس کی من پسند خوراک چیونٹیاں، چوہے اور چھپکلیاں ہیں جو اُسے بہ آسانی اور مفت میں مل جاتی ہیں یوں اُس کی خوراک کا بھی کوئی خرچ نہیں ہوتا البتہ اُسے دودھ پلانے کے شوقین میسر آجائیں تو اُس کے وارے نیارے ہوجاتے ہیں اُس کی موت آجائے تو اردو زبان کے محاورے کے مطابق وہ راہ میں آبیٹھتا ہے اور ماراجاتا ہے، مرنے کے بعد اُسے دو چادروں یا دو گز زمین کی ضرورت نہیں ہوتی، سانپ اپنی زندگی میں جو چونٹیاں، کیڑے مکوڑے ، چوہے چھپکلیاں کھاتا رہتا ہے ، اُس کے مرنے کے بعد وہی سب مل کر اُسے کھاتے ہیں اور لذیذ خوراک ملنے پر جشن مناتے ہیں۔
سانپ جن کاموں کے لیے مشہور ہے مگر وہ نہیں کرتا، وہ سب کام انسانوں نے اپنے ذمے لے لیےہیں، دونوں میں فرق بھی بہت معمولی سا ہے، سانپ کے دانتوں میں زہر ہوتا ہے، انسان کی باتوں میں، سانپ کے نوکیلے دانت پہلی نظر میں نظر آجاتے ہیں، انسان کے اتنے واضح نہیں ہوتے، دندان سازی کے شعبے میں حیرت انگیز ترقی ہونے کے بعد اب تو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ کھانے کے دانت کون سے ہیں اور دکھانے کے دانت کونسے، بہت پہلے منہ بند رکھا اور بتیسی چھپانا تہذیب تھی اب ہر وقت منہ کھلا رکھنا اوردانتوں کی نمائش فیشن ہے، شاید یہ بتانا بھی مقصود ہوتا ہے کہ موتیوں جیسے یا مثل ِ دانہ انار دانت ہم نے کوئی سستے والے نہیں بلکہ مہنگے ترین لگوائے ہیں، دہائی قبل تک تو خواتین ایک دوسرے سے صرف یہ پوچھتی تھیں ، ہائے تم نے یہ زیور کہاں سے بنوایا، یہ جوڑا کہاں سے سلوایا، اب یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ تم نے اتنے خوبصورت دانت کہاں سے بنوائے، اب تو فکسڈ دانتوں کا زمانہ آگیا ہے، کبھی اوپر اور نیچے کے دانت دو حصوں میں علیحدہ علیحدہ بنائے جاتے تھے، مصنوعی دانت استعمال کرنے والے اپنے دانت اُتارکر دھونے کے بعد دھوپ لگوانے کے لیے رکھتے تو کبھی کبھار کواّ انہیں اٹھالے جاتا یا بلی لے کر بھاگ جاتی تھی یوں بیٹھے بٹھائے نقصان عظم سے دوچار ہونا پڑتا، فکسڈ دانت لگوانے والے اِس ٹریجڈی سے محفوظ رہتے ہیں۔
قیمتی اشیا اب گھروں میں تجوریوں میں رکھنے کی بجائے بینک کے لاکرز میں رکھی جاتی ہیں انہیں محفوظ ترین سمجھاجاتا ہے لیکن مشاہدے میں آیا ہے کہ بینک لاکرز بھی اس قدر محفوظ نہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں لاکرز ٹوٹنے اور اِس میں رکھی قیمتی اشیا غائب ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں،اہم کاغذات کے لیے بھی بینک لاکرز استعمال کیے جاتے ہیں مگر ابھی بھی دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو چرائی گئی چیزوں کو اپنے گھر میں رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں امریکی صدر جوبائیڈن انہی لوگوں میں سے ایک ہیں، امریکی میڈیا کے مطابق انہوں نے کچھ اہم دستاویزات چرائیں اور چوری کا مال اپنے گھر منتقل کردیا، محکمہ انصاف کو اِس کی خبر ہوگئی جس کے حکم پر ان کی رہائش گاہ کی تلاشی لی گئی تو اہم دستاویزات برآمد ہوگئیں، جوبائیڈن نے یہ دستاویزات اِس زمانے میں چرائی تھیں جب وہ سینیٹر تھے، انہوں نے یہ شغل جاری رکھا وہ نائب صدر بنے تو جب بھی کچھ اہم کاغذات لے گئے، جوبائیڈن کے وکیل کے بیان کے مطابق گذشتہ ماہ محکمہ انصاف کی ٹیم نے جوبائیڈن کے گھر کی بارہ گھنٹے تک تلاشی لی اور مزید اہم دستاویزات برآمد کیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے اپنے اِس فعل کو ایک معصومانہ غلطی قراردیا ہے، معصوم غلطی کرنے والے امریکی صدر جوبائیڈن پہلے نہیں ہیں اِن سے قبل بل کلنٹن بھی ایسی ہی معصوم غلطی کے مرتکب ہوئے وہ اپنی سیکرٹری کے ساتھ فحش حرکات کیا کرتے تھے کہ پکڑے گئے انہوں نے اپنی فحش حرکات اور اپنی سیکرٹری کے ساتھ ناجائز تعلقات کا اعتراف کیا، قوم سے معافی مانگی اور اِس فعل کو معصوم غلطی سے تعبیر کیا، امریکہ کا طاقت ور ترین ادارہ سی آئی اے ان کے ساتھ تھا لہٰذا کسی نے ان کے مواخذے کی ضرورت محسوس نہ کی ان کی اپوزیشن نے بھی اس معاملے پر جلد ہی آنکھیں بند کرلیں کیونکہ سی آئی نے سب کو آنکھوں ہی آنکھوں میں سمجھا دیا تھا کہ اس وقت کلنٹن کی ضرورت ہے لہٰذا ان کی معصوم غلطی کو معاف کیا جائے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کے گھر چھاپے، بارہ گھنٹے تک تلاشی کے عمل کے جاری رہنے اور چرائی گئی دستاویزات کے برآمد ہونے کے بعد ایک بات تو بالکل واضح ہوگئی ہے کہ جوبائیڈن کے دانے مک گئے ہیں، حیرانی اِس بات پر ہے کہ دنیا کے طاقت ور ترین ملک کے طاقت ور ترین صدر کے گھر پر چھاپہ پڑگیا اور وہ کچھ نہ کرسکا، اس سے اتنا بھی نہ ہوا کہ وہ اہم دستاویزات کو کسی کے لو ّلیٹر میں تبدیل کردیتا، وہ بہت ہی نکما ثابت ہوا ہے، اِسے یہ بھی خیال نہ آیا کہ اپنے پرانے دوست پاکستان کے ماہرین سے رابطہ کرنا چاہیے جو شراب کو شہد میں تبدیل کرنے پر قدرت رکھتے ہیں، اِن سے بروقت مشورہ کیا جاتا تو وہ جوبائیڈن کو ان دستاویزات کی ہئیت تبدیل کرنے کا کوئی نہ کوئی فارمولا ضرور بتاتے اور جوبائیڈن دنیا بھر میں جنگ ہنسائی سے بچ جاتا
جوبائیڈن کس قدر کمزور صدر ہے اِس بات کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اپنے گھر پر چھاپہ مارنے والوں کو ایک ماہ گذرنے کے باوجود تبدیل کرسکا نہ انہیں کسی بہانے ڈس مس کرسکا ہے۔ امریکہ کے مقابلے میں پاکستان ایک کمزور ملک ہے پاکستان کے وزیراعظم کی امریکہ کے صدر کے مقابلے میں طاقت میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم نے ایک رپورٹ کے حوالے سے ایک ادارے کے اعلیٰ ترین افسر کو تبدیل کردیاتھا، رپورٹ تھیں بتایاگیا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی اہلیہ رشوت لیتی ہیں، اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے ایک بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کو احکامات جاری کرکے اپنی پسند کے افسران کے تقرر اور تبادلے کراتی ہیں اور اس کے عوض بھاری رقوم وصول کرتی ہیں، ہمارے ٹائیگر وزیراعظم نے صرف رپورٹ پر اتنابڑا ایکشن لیا حالانکہ ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ نہیں پڑا تھا اگر چھاپہ پڑ جاتا اور مال برآمد ہوجاتا تو ٹائیگر نے ایساکرنے والوں کو کچا چباجانا تھا، آج کل ٹائیگر اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹھکانے بدل رہا ہے مگر کب؟

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button