Columnمحمد مبشر انوار

زائرین حرمین اور ممنوعہ ادویات ۔۔ محمد مبشر انوار

محمد مبشر انوار

 

شمع توحید کے دنیا بھر میں رہنے والے پروانوں کی دلی خواہش رہتی ہے کہ کسی بھی طرح انہیں زیارت حرمین نصیب ہو جائے، یہ الگ بات کہ حاضری کی سعادت خوش نصیبوں کو ہوتی ہے اور وہ اپنی اس خواہش کے حصول میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف حرمین کی زیارت سے محروم رہنے والوں کی تشنگی اور اس درد کا احوال صرف تشنہ دل ہی جان سکتے ہیں کہ کیسے اس محرومی کو برداشت کر پاتے ہیں، دلی دعا تو یہی ہے کہ اللہ رب العزت ہر کلمہ گو کیلئے اپنے گھر اور اپنے محبوب کے روضہ کی حاضری ممکن کردے لیکن اس کے کارخانہ قدرت کا اپنا نظام ہے، جس سے انکار ممکن نہیں۔ کسی کو اتنا عطا کرتا ہے کہ گمان سے باہر اور کسی کو کسمپرسی کی مثال بنا دیتا ہے لیکن ہر دو صورتوں میں بنی آدم کا امتحان ہی مقصود ہے کہ جس کو عطا کیا ہے، اس عطا کے بعد اس کا رویہ کیا ہے اور جس کو محروم رکھا ہے ، اس کا رویہ کیا ہے؟ آیا صابر و شاکر رہتے ہیں یا بے صبرے اور ناشکرے بن جاتے ہیں کہ مؤخر الذکر صورتحال میں قدرت سب چھین لینے، محروم کر دینے پر بھی قادر ہے، اصل حقیقت ہر حال میں خالق کائنات کے حضور سر بسجود اور اس کی رضا میں راضی رہنا ہے۔ انسان اگر اس پر قانع ہو جائے، اس حقیقت کو سمجھ لے تو پھر اس کی زندگی انتہائی آسان ہو جاتی ہے اور اللہ کریم اس کیلئے آسانیاں فرمادیتے ہیں لیکن صبر کی یہ راہ بھی ہر کسی کے نصیب میں نہیں الا کہ رب العزت کی جانب سے ہی توفیق عطا ہو جائے۔
زیارت حرمین، دنیا بھر کے زائرین کیلئے کبھی بھی آسان نہیں رہی کہ سفر بذات خود ایک زحمت ہے لیکن اس کے باوجود یہ حب اور توفیق ہے کہ پروانہ توحید دنیا بھر سے یہاں حاضری کیلئے فرداً فرداً اور اجتماعی طور حاضر ہوتے ہیں۔ سعودی حکومتوں نے ہمیشہ زائرین کی سہولیات کو اپنا محور و مرکز بنا رکھا ہے اور اس ضمن میں زائرین کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے، حرمین کی نہ صرف توسیع کا عمل ہمہ وقت جاری رہتا ہے بلکہ یہاں دور جدید کی سہولیات کو ممکن بنانے کی کوششیں بھی نظر آتی ہیں۔ اس کے باوجود زائرین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور مہیا کردہ سہولیات ناکافی محسوس ہوتی ہیں لیکن سعودی حکومت کسی بھی مرحلے پر خاموش نظر نہیں آتی اور جیسے جیسے غیر متوقع مشکلات سامنے آتی ہیں ، ان مشکلات کو حل کرنے میں ہمہ وقت مشغول نظر آتی ہے۔ ماضی میں عمرہ ویزہ مخصوص مدت کیلئے میسر ہوتا تھا لیکن موجودہ نوجوان قیادت نے اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے عمرہ کی سہولت قریباً نو؍دس ماہ کے ممکن بنا دی ہے۔ علاوہ ازیں! عمرہ زائرین پر فقط حرمین کی حدود تک محدود رہنے کی پابندی میں بھی نرمی کر دی ہے اور زائرین حرمین کے علاوہ مملکت کے کسی بھی حصہ میں بلا روک ٹوک جا سکتے ہیں جبکہ اس سے قبل مملکت کے دیگر حصوں میں جانے کیلئے بہت سے انتظامی مراحل طے کرنا لازم تھے جو بسا اوقات ممکن نہیں ہو پاتے تھے۔ آج سعودی عرب ایک مختلف ریاست کا تاثر دے رہا ہے اور بہت سی پابندیاں ہٹائی جا چکی ہیں اور مقامی نوجوان شہریوں کے علاوہ غیر ملکی تارکین وطن بھی ان تبدیلیوں سے مستفید ہو رہے ہیں بلکہ ان سے محظوظ بھی ہو رہے ہیں۔
دنیا بھر کے زائرین بالعموم اور برصغیر کے زائرین کا تقابلہ کیا جائے تو یہ امر انتہائی واضح ہے کہ برصغیر سے آنیوالے زائرین کی اکثریت عمررسیدہ نظر آتی ہے جبکہ دیگر ممالک سے آنے والے زائرین نہ صرف جوان بلکہ ان کی صحت بھی اس قابل ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف عمرہ یا حج کی سختیاں بآسانی برداشت کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے اور دوران زیارت پیش آنیوالی مشکلات سے عہدہ برآء یا کم سے کم رکھنے کیلئے، سعودی حکومت نے عمر کی حد بھی مقرر کی ہے، جس پر مختلف طبقہ فکر کا اپنا نقطہ نظر ہو سکتا ہے لیکن سعودی حکومت کے اقدامات کے پس منظر سے کسی بھی صورت صرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔ برصغیر سے آنیوالے عمر رسیدہ ضیوف بالعموم جسمانی لحاظ سے نہ صرف کمزور ہوتے ہیں بلکہ وہ مسلسل زیر علاج ہونے کے باعث اپنے ساتھ اپنی ادویات لانا نہیں بھولتے تاکہ حرمین کی زیارت صحت کے ساتھ کر سکیں۔ درحقیقت برصغیر کا سماجی نظام ایسا ہے کہ ذمہ داریوں سے عہدہ برآء ہوتے ہوتے عمر گذر جاتی ہے اور حرمین حاضری کی شدید ترین خواہش ان ذمہ داریوں کو نبھاتے نبھاتے، کمر خم کر دیتی ہے لیکن خالق کی نظر کرم بالآخر حاضری کا اذن دے دیتی ہے اور یوں آخر عمر یا خرابی صحت کے باوجود ضیوف بنے، حرمین حاضر ہو جاتے ہیں۔الحمد للّٰہ و تقبل اللہ۔
بہرکیف بدلتے حالات میں بہت سے معمولات بدل چکے ہیں جس طرح سعودی عرب میں کئی ایک پابندیاں ختم ہو چکی ہیں تو کئی ایک نئی پابندیاں بھی لگائی گئی ہیں لیکن جس طرح پابندیاں ہٹانے میں زائرین کی سہولت مدنظر تھی بعینہ نئی پابندیوں کا مقصد بھی زائرین کی سہولت ہی ہے۔ عمررسیدہ افراد کی ادویات ان کیلئے لازم ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ کچھ ادویات کی ضرورت سے زیادہ مقدار انہیں دوا کی بجائے نشہ بنا دیتی ہے، جس کی روک تھام کیلئے دنیا ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔بدقسمتی سے پاکستانی
زائرین اتنے تعلیم یافتہ نہیں کہ ایسی ادویات کے بارے میں ان کی معلومات تازہ ترین ہوں اور دوسری اہم ترین وجہ اخلاقیات یا ہمارا معاشرتی نظام کہہ لیں کہ مروتا دوسروں کی ادویات ساتھ لے آتے ہیں۔ کسی کی ہمدردی یا ضروری ادویات لانے میں کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ آپ اس کے متعلق جانتے ہوں لیکن اکثر اوقات اس کے برعکس ہوتا ہے اور مروتاً لائی جانیوالی ادویات بسا اوقات مقدار میں زیادہ ہونے کے علاوہ ممنوعہ بھی ہوتی ہیں لہٰذا ایسے زائرین کو قانون نافذ کرنے والے ادارے دھر لیتے ہیں۔ پاکستانی زائرین بیک وقت اگر ضیوف الرحمن ہیں تودوسری طرف ان کی حیثیت پاکستانی نمائندے؍ سفیر کی بھی ہے اور ایسے زائرین جب زائد اور ممنوعہ ادویات کے سلسلے میں پکڑے جاتے ہیں تو پاکستان کا نام بدنام ہوتا ہے۔ ایسے زائرین جو نادانستہ اس جرم کے مرتکب ہوتے ہیں، ایک طرف اپنے عزیز و اقربا کیلئے پریشانی کا ُباعث بنتے ہیں تو دوسری طرف خود بھی سخت آزمائش کا شکار ہو جاتے ہیں، اللہ کریم ایسی آزمائش سے سب کو محفوظ رکھے، آمین۔ تاہم ایسے افراد کا معاملہ سفارتخانہ پاکستان کو بھی بھیجا جاتا ہے اور سفارت خانہ اپنے محدود وسائل کے اندر رہتے ہوئے، تمام تر کوششیں بھی کرتا ہے لیکن جرم کی سنگینی اس قدر زیادہ ہے کہ سفارت خانہ ہر مقدمے میں کامیاب نہیں ہو پاتا البتہ کئی ایک معاملات میں سفارتخانہ نے پس پردہ افراد کو بے نقاب کرکے بے گناہوں کو بچایا بھی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان سے آنیوالے زائرین، مروتا یا ٹریول ایجنٹ یا کسی بھی انجان شخص کی ادویات لانے سے گریز کریں کیونکہ ان کیلئے تمام ممنوعہ ادویات کےمتعلق آگہی ممکن نہیں لہٰذا اپنے ہمراہ لانے والی ادویات کے متعلق اپنے ڈاکٹرز سے تصدیق کر لیں اور ضرورت سے زیادہ ادویات لانے سے گریز کریں۔ آج کی تحریر بھی سفارتخانہ پاکستان کی خصوصی کاوش کا نتیجہ ہے کہ برادرم سہیل بابر وڑائچ ،کمیونٹی ویلفیئر اتاشی نے متعلقہ سعودی وزارت سے تازہ ترین ممنوعہ ادویات کی فہرست حاصل کی ہے اور ہر ممکن ذریعہ سے اس کی آگہی کو ممکن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس فہرست میں ادویات، ان کا مادہ؍سالٹ اور غیر معروف نام درج ہیں جوقریباً 355کے قریب ہیں، لہٰذا زائرین حرمین سے گذارش ہے کہ حاضری کیلئے آتے ہوئے دانستہ یا نادانستہ ممنوعہ ادویات لانے سے گریز کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button