تازہ ترینخبریںپاکستان

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان فائنل راؤنڈ

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کا فائنل راؤنڈ آج بروز جمعرات 9 فروری کو ہوگا۔

حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈز ( آئی ایم ایف ) کے ساتھ معاہدہ ہونے کی امید کا اظہار کیا گیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کی دستاویز بھی آج ملنے کا امکان ہے۔ آج ہونے والے فائنل راؤنڈ میں پالیسی سطح کے مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار معاشی ٹیم کی قیادت کریں گے، جب کہ آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے۔

مذاکرات انتہائی اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور یہ پیش رفت پاکستان کو قرض پروگرام کی نویں قسط جاری کرنے کے لیے اہم سمجھی جارہی ہے۔ جائزہ مشن دارالحکومت اسلام آباد میں جمعرات تک موجود ہے اور مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ آئندہ 48 گھنٹوں میں ہوجائے گا۔

مذاکرات میں توانائی شعبے میں اصلاحات اور گردشی قرضے کے خاتمے پر بحث ہوگی، جب کہ آئی ایم ایف کو مجوزہ ٹیکس اقدامات پر پاکستانی حکام کی جانب سے بریفنگ بھی دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں مذاکرات میں توسیع خارج از امکان نہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت ملک میں بجلی کے اوسط یونٹ کی قیمت تقریباً 24 روپے ہے جس میں 50 فی صد اضافے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس سے گردشی قرضوں میں کمی لانے کا ہدف پورا کیا جاسکے گا۔ یہی نہیں بلکہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے 180 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کے لیے بھی تیار نظر آتی ہے تاکہ مالیاتی خسارے کو پرائمری سرپلس میں رکھا جائے جو آئی ایم ایف اور حکومت نے گزشتہ قسط ملنے پر طے کیا تھا۔

جنرل سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز

دوسری جانب حکومت کو محاصل بڑھانے کے لیے جہاں نئے ٹیکس لگانے پڑ رہے ہیں وہیں ترقیاتی بجٹ کو بھی 327 ارب روپے تک محدود کرنے کا سوچ رہی ہے جو سالانہ بجٹ میں 727 ارب روپے رکھے گئے تھے۔ یعنی کُل ترقیاتی بجٹ کا 50 فی صد سے بھی زیادہ حصہ گھٹایا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ حکومت جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بھی 17 سے بڑھا کر 18 فی صد کرنے کی تجویز پر بھی غور کر رہی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہوں گی؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی مد میں آمدنی کو پورا کرنے کیلئے جہاں پیٹرول اور ڈیزل وغیرہ پر مزید لیوی لگائی جائے گی وہیں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ بڑی کمی سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔

ماہرین معیشت کے مطابق مہنگائی میں مزید تیزی آئے گی جو پہلے ہی جنوری کے اختتام پر 27 فی صد سے زائد رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومتی اخراجات میں کٹوتی کی بھی اشد ضرورت ہے کیوں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ بنیادی بجٹ خسارہ اس مقام پر رہے جس کا فنڈ سے وعدہ کیا گیا تھا۔ ان اقدامات سے مہنگائی مزید زور پکڑے گی اور ایسی صورتِ حال میں حکومت کو انتہائی کم آمدنی والے طبقے کے لیے انکم سپورٹ پروگرام کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے جب کہ سیلاب سے تباہ حال لوگوں کی امداد کو بھی مزید بڑھایا جائے۔

واضح رہے کہ بجلی، گیس ٹیرف، بیرونی فنانسنگ پر آئی ایم ایف کے تحفظات تاحال برقرار ہیں۔ آئی ایم ایف اقتصادی جائزہ مشن گزشتہ 10 روز سے پاکستان میں ہے، شیڈول کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم آج واپس روانہ ہوسکتی ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کو قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں اور پاکستان نے ابھی تک چین کے ساتھ قرضوں کی تنظیم نو پر بات چیت شروع نہیں کی ہے جس نے پاکستان کے کل واجب الادا قرضوں میں سے تقریبا 23 فی صد قرض دے رکھا ہے۔

تاہم، چین نے حال ہی میں دیوالیہ ہونے والے ملک سری لنکا کو قرض کی واپس ادائیگی کی رعایت دی ہے اور پاکستان کو بھی اسی قسم کی رعایت درکار ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت پہلے آئی ایم ایف مذاکرات کو ترجیح دینا چاہتی ہے اور پھر اس کا رخ چین، متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی جانب ہوسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button