ColumnJabaar Ch

جیل بھروتحریک اورپرویزمشرف کا انتقال ۔۔ جبار چوہدری

جبار چودھری

جیل بھروتحریک اورپرویزمشرف کا انتقال

انسان طبعًاآزاداورقید انسانی جبلت کے خلاف ہے۔کہنا آسان ہے لیکن جیل کاٹنا بہت مشکل۔چاہے کتنی ہی سہولتیں کیوں نہ ہوں۔اگر قید کی سختیاں محسوس کرنی ہوں توتازہ تازہ شکار بنے فواد چودھری کودیکھ لیں۔شہبازگل کی تودنیا ہی بدل گئی ہے۔اعظم سواتی الگ شکوہ کناں ہیں اورجیل کو سسرال کہنے والا شیخ رشید سرعام کیمروں کے سامنے روتاپایا گیا ہے۔ جیل جرم کا نتیجہ ہویا انتقام کا شاخسانہ، ہردوصورتوں میں قید بری اور انسانوں کی جبلت کے خلاف ہے۔یہاں جیل جاتے ہوئے خود کو نیلسن منڈیلا اوربھگت سنگھ کہنے والے بھی عدالت پیشیوں پر روتے دھوتے اورضمانت کے لیے زمین آسمان ایک کرتے پائے گئے ہیں۔
جیل بھروتحریک کے نعرے مارنا بہت آسان لیکن جیلیں کاٹنا اتناہی مشکل ہے اورپھر جب عمران خان کو دیکھتا ہوں توایک ہارے ہوئے شخص کی تصویر نظر آتی ہے۔وہ ہارا ہواشخص، جس نے بہت کچھ جیتنے کے چکرمیں اپنا سب کچھ بہت جلدی جلدی داؤپرلگادیالیکن ہربار سامنے والاخان کی چال سمجھ گیااورچالیں ایک ایک کرنے ناکام ہوتی گئیں۔ پنجاب اور خیبرپختونخواکی اسمبلیاں نہ توڑنے پرپی ٹی آئی کے اندربہت سے لوگوں کی رائے موجود تھی لیکن عمران خان نے بغیر مشاورت پنڈی کے جلسے میں خود کو فیس سیونگ دینے کیلئے اعلان کردیا۔پھر اس اعلان کو اپنا ٹرمپ کارڈ بھی کہا۔اعلان کردیا کہ اس حکومت کی گردن ان کے ہاتھ میں آچکی۔ جس دن اسمبلیاں تحلیل کریں گے اگلے دن پنجاب اور خیبر پختونخوا ہی نہیں پورے ملک میں الیکشن ہوجائے گا۔اسی الیکشن کی گاجرتک پہنچنے کیلئے اپنے کارکنوں کوڈنڈے کھلائے جارہے ہیں،پرویز الہٰی تو ریکارڈ پرہیں کہ اسمبلی توڑنے سے بہت کچھ ٹوٹ جائے گا اس راستے پر نہ چلیں لیکن خان صاحب تو خان صاحب ہیں اپنی ہی ایک دنیا میں رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں جو وہ کریں گے وہی ٹھیک ہوگا۔
گزرے دس ماہ میں ملک میں فوری الیکشن کیلئے ایک سے بڑھ کر ایک جتن کربیٹھے لیکن آج کی تاریخ تک الیکشن نہیں مل رہا۔اب تو اس الیکشن کا بھی آگے جانے کا خدشہ انہیں لاحق ہے جو الیکشن کروانا اب آئینی تقاضا ہے کہ دو اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں۔آپ خان صاحب کے سازشی بیانیے سے لیکرلانگ مارچ ،دوسرا لانگ مارچ ،اسمبلیوں کی تحلیل ،اپنے استعفے اوریہ جیل بھروتحریک تک دیکھ لیں ۔خان صاحب نے ایک کے بعد ایک چال چلی لیکن ان کی ہر چال یہ سسٹم جذب کرتا چلا گیا۔جس دن انہوں نے پنجاب اسمبلی تحلیل کی اسی دن انہوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے کو صدیوں کا یاد رکھا جائے گا۔ میںنے اس پرلکھاتھا کہ یہاں صبح کی بات شام کو یاد رکھنے کارواج نہیں ہے صدیاں کس نے دیکھی ہیں۔وہی ہوا آج لوگ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو بھول ہی چکے ہیں ۔خان صاحب کو بار بار یاد کروانا پڑرہا ہے کہ اسمبلی ٹوٹ چکی ہے اب الیکشن کراؤ۔
اب خان صاحب نے الیکشن کی امید برآتی نہ دیکھ کرنیا کارڈ کھیل دیاہے کہ وہ جیل بھروتحریک شروع کریں گے۔میں کل کچھ چھان بین کررہا تھا تومجھے تیرہ مارچ دوہزار انیس کا اس وقت کے وزیراطلاعات فواد چودھری کا ایک طنزیہ بیان ملا۔ اس بیان میں فواد چودھری، بلاول بھٹو پر طنز کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ بلاول کو فوری طورپرجیل بھروتحریک شروع کرنی چاہیے اوراپنی گرفتاری لاہورمیں پیش کرنی چاہیے ۔یہ بیان دیکھ کرذہن میں آیا کہ فواد چودھری صاحب تو مکافات عمل کاشکار ہوئے ہی ہوئے اب تو خان صاحب اپنی پوری پارٹی کو مکافات عمل سے گزارنا چاہتے ہیں ۔اس جیل بھرو تحریک کے خدوخال انہوں نے واضح نہیں کیے لیکن اپنے کارکنوں کو تیاری کرنے کا حکم ضروردے دیا ہے۔
جیل بھروتحریک تاریخی طورپرمزاحمت کا استعارہ ہے،ایسے اقدامات تحریک آزادی پاکستان کے دوران اٹھائے گئے۔ ایسے اقدامات تحریک میں تیزی بھی لائے لیکن وہ آزادی کی تحریک تھی ۔اب ایسے اقدامات اور بیانات مذاق سے زیادہ نہیں لگتے۔خان صاحب کا بیان تو ویسے بھی تضادات سے بھرپور ہے۔خان صاحب کے ارد گرد لوگ چند دنوں کیلئے ضرور جیل گئے ہیں ۔فواد چودھری چار دن اور اعظم سواتی بھی ایک ہفتہ جیل میں رہے۔ شہبازگل بھی کچھ دن قید رہے اور اب شیخ رشید جیل میں ہیں لیکن خود عمران خان اس دوران جیل نہیں گئے۔ان کے خلاف بہت سے مقدمات درج ہیں لیکن وہ سب مقدمات میں ضمانت حاصل کرتے رہے ہیں۔جیل بھروتحریک کے اعلان نے بہت سے سوالوں کو جنم دیاہے ۔سوال یہ ہے کہ کیا خود عمران خان بھی اپنی گرفتاری دیں گے یا ٹانگ کے زخم کا سہارالیکراسی طرح زمان پارک میں رونق افروز رہیں گے کیونکہ تحریک وہی کامیاب ہوتی ہے جس کو لیڈر فرنٹ سے لیڈکرے۔خان صاحب کا ریکارڈ اس معاملے میں زیادہ برائٹ نہیں ہے اس کو مزیدبرائٹ کرنے کی ضرورت ہے۔لانگ مارچ کے دوران بھی ساری مار ان کے کارکنوں نے کھائی تھی خان صاحب اس وقت بھی گرفتاری کے ڈر سے پشاور جاکر بیٹھ رہے تھے،پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے دوران ایک بار گرفتاری کا موقع آیا تو خان صاحب دیوارکود کرفرارہوگئے تھے۔اب بھی اگر وہ اس جیل بھرو تحریک کو سنجیدہ نوعیت کا اقدام بنانا چاہتے ہیں توسب سے پہلے خود گرفتاری دینے والی قطار میں کھڑاہونا پڑے گا۔ویسے تو حکومت نے انہیں چیلنج کردیا ہے کہ وہ مقدمات میں حاصل کی گئیں ضمانتیں فوری واپس لے لیں ۔اب دیکھتے ہیںکہ خان صاحب ضمانت واپس لے کرخود کو پولیس کے حوالے کرتے ہیں یا تمام ترحفاظتی ضمانتوں کے ساتھ علامتی طورپراس جیل بھروتحریک کا حصہ بنتے ہیں یا پھر صرف کارکنوں کو ہی جیل بھرنے کیلئے بھیج کر خود زمان پارک میںہی براجمان رہتے ہیں۔
خان صاحب کی جیل بھروتحریک کامیاب ہوتی ہے یا وہ خود ہی یوٹرن لیکر اس تحریک کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں اس کیلئے یہ ہفتہ اہم ہوگا۔اس ہفتے جیل بھروتحریک چلے گی یا نہیں اس کا تو پتا نہیں لیکن اس ہفتے میں سابق آمراور صدرپاکستان جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کا انتقال، ان کی تدفین ضرور زیربحث رہے گی،موت تو برحق ہے،ہر آنے والے نے ایک دن جانا ہے،پرویز مشرف بھی چلے گئے لیکن ایک چیز اچھی ہورہی ہے کہ ان کی میت آج پاکستان لائی جارہی ہے۔پرویزمشرف کے اہل خانہ نے بھی ان کی تدفین پاکستان میں کرنے کابہترفیصلہ کیا ۔گوپرویز مشرف کی والدہ کودبئی میں ہی دفن کردیا تھااس لیے یہ شک تھا کہ شاید پرویزمشرف کو بھی وہیں دفن کردیا جائے لیکن اب ان کی میت پاکستان لائی جارہی ہے۔
پرویز مشرف ایک شخصیت لیکن ان کی زندگی درجنوں تنازعات سے بھرپور۔انہوں نے بہت کچھ اچھا بھی کیاپاکستان کیلئے۔ یہاں نادراجیسا ادارہ بنایا۔پرائیویٹ میڈیا وجود میں آیا۔آج ملک میں لگی نیوزچینلز کی بہار پرویز مشرف کے دم سے ہے۔ ان کی شخصیت کے اگر لاکھوں مداح تو ہزاروں ان کے شدید ناقدبھی۔ان کا ایک جرم ان کے سب کارناموں پر بھاری پڑجاتا ہے۔پرویز مشرف جو بھی ہوں انہیں جس طرح بھی یاد رکھاجائے یہ لوگوں کی مرضی ہے لیکن پاکستان کا آئین توڑنا اورملک میں مارشل لالگانا ان کا ایسا جرم ہے جو ان کے سب کارناموں پر بھاری ہے۔میاں نوازشریف اقتدار میں واپس آئے تو انہوں نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کامقدمہ چلایا۔مقدمے کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی پرویز مشرف ملک چھوڑکر دبئی چلے گئے ۔یہاں فیصلہ ان کے خلاف آیا تو ملک میں عمران خان صاحب کی حکومت تھی ۔عمران خان کی ساری حکومت اس فیصلے کے خلاف صف آراہوگئی اورفروغ نسیم کی سربراہی میں ایک بھاری بھرکم پریس کانفرنس میں غداری کیس میں پرویز مشرف کو موت کی سزاسنانے والے جج وقارسیٹھ کو پاگل تک قراردیدیا۔حالات واقعات سب کے سامنے ہیں وجوہات جو بھی ہوں لیکن یہ ایک ننگی حقیقت کہ پاکستان کاسسٹم ایکسپوزہوا اورریاست آئین توڑنے والے کی سزاپر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہی لیکن اگرہماری اسٹیبلشمنٹ پرویزمشرف کے انجام سے سبق سیکھ کر اس ملک میں مارشل لالگانے سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دورہوجائے توایک ایساڈیویڈنڈہوگا جس کا پھل اس ملک کوصدیوں ملتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button