تازہ ترینخبریںسیاسیات

صحافی عمران ریاض خان ایک بار پھر گرفتار

معروف صحافی اور ٹی وی اینکر پرسن عمران ریاض خان کو ایک بار پھر یکم فروری بروز بدھ کو رات گئے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عمران ریاض کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے گرفتار کیا۔

وکیل کا مزید بتانا تھا کہ عمران ریاض کو لاہور ائیر پورٹ سے حراست میں لیا گیا، ان پر درج مقدمے کی تفصیل نہیں بتائی جا رہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی گرفتاری خلاف قانون ہے، عدالتی فورم پر مقابلہ کریں گے۔

قبل ازیں یہ اطلاعات زیر گردش تھیں کہ عمران ریاض خان گزشتہ شب بیرون ملک جانے کے لیے لاہور ائرپورٹ پہنچے تھے جہاں انہیں بورڈنگ سے روک دیا گیا۔

دریں اثنا عمران ریاض کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’میں نے آفر کی ہے کہ اگر کسی مقدمے میں میری گرفتاری چاہیے تو ایف آئی اے کو بلوا لیں، ان شا اللہ مایوس نہیں کروں گا‘۔

ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ ’فل الحال ایف آئی اے نے انتظار کا کہا ہے اور طاقتور لوگوں کو جگا کر مشورہ کیا جا رہا ہے کہ اب کیا کرنا ہے؟‘۔

بعد ازاں عمران ریاض خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا گیا کہ ’مجھے گرفتار کیا جائے گا‘۔ اس ٹوئٹ کے چند گھنٹوں بعد عمران ریاض خان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ایک اور ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ ’عمران ریاض خان کو ایف آئی اے نے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے‘۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ایئرپورٹ کے عملے نے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کیا اور عمران ریاض خان کو پچھلے دروازے سے لے گئے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ عمران ریاض خان کو ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں انسانی حقوق مکمل طور پر موجود نہیں ہیں، ایک فاشسٹ ریاست ہے جہاں قانون کی حکمرانی موجود نہیں ہے‘۔

ٹوئٹ میں شامل ویڈیو میں مبینہ طور پر سائبر کرائم آفس کے باہر کھڑے شخص کو اندر ایف آئی اے کی تحویل میں موجود عمران ریاض خان سے مکالمہ کرتے سنا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں بھی عمران ریاض خان کو اسلام آباد جاتے ہوئے اٹک میں درج بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا تھا، تاہم چند روز بعد لاہور ہائی کورٹ نے ان کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر ضمانت منظور کر لی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button