ColumnHabib Ullah Qamar

سویڈن ، ہالینڈ واقعات پرمضبوط ردعمل ضروری .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

 

سویڈن اور ہالینڈ کی طرف سے قرآن پاک کی (نعوذباللہ)بے حرمتی کی گئی ہے جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔پاکستان،سعودی عرب، ترکیہ، لیبیا، ایران، یواے ای، قطر، کویت اور دیگر اسلامی ملکوں میں لاکھوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر زبردست مظاہرے کئے ہیں ۔اوآئی سی اور رابطہ عالم اسلامی نے بھی دونوں یورپی ملکوں میں قرآن کے بے حرمتی کے واقعا ت کی شدید مذمت کی ہے۔ دائیں بازو کے انتہاپسند سیاستدان راسمس پلوڈن جس نے کچھ عرصہ پہلے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی، ایک مرتبہ پھر اسی گستاخ نے ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے (نعوذباللہ)قرآن پاک جلانے کی ناپاک جسارت کی ہے۔اسی طرح ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں بھی قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی ہے۔دونوں ملکوں میں گستاخوں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس سے صاف پتا چلتا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے اور سازش کے تحت دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح کی کوشش کی گئی ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سویڈن اور ہالینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا گھناؤنا فعل انتہائی قابل مذمت ہے۔یہ آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ بیہودہ اور اشتعال انگیز اسلامو فوبک افعال ہیں جن کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ایسی حرکتوں سے عالمی برادری کے درمیان انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔
نائن الیون کے بعدمغرب کی جانب سے اسلام، قرآن اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیوں کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے،کبھی گوانتاناموبے میں مسلم قیدیوں کو ذہنی ایذا پہنچانے کیلئے قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی توکبھی سویڈن، ڈنمارک، ناروے اور ہالینڈ جیسے ممالک کی طرف سے نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیوں جیسی قبیح حرکتیں کی گئیں۔یہ سب کچھ امریکہ و یورپ کی سرپرستی میں کیاجاتا رہا۔ملعون ٹیری جونزنے اعلانیہ طور پر قرآن پاک کے خلاف (نعوذبااللہ) مقدمہ چلانے کا اعلان کیا،امریکہ میں ہی ایک عبادت گاہ میں بیٹھ کراپنی عدالت سجائی اور پھرقرآن پاک کے نسخوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ کسی امریکی نے اس بدبخت کو نہیں روکابلکہ اسے مکمل سکیورٹی اور تحفظ فراہم کیا گیا۔ ناروے اور ڈنمارک سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ دوسرے مغربی ممالک میں پھیلتا چلا گیا۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا۔ ہر ملک میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکلے۔پاکستان میں بھی مذہبی و سیاسی جماعتوںنے متحد ہو کرقرآن پاک اورنبی اکرم ﷺ کی حرمت کے تحفظ کیلئے تحریکیں چلائیں۔جگہ جگہ مظاہرے کئے گئے اور پرامن طور پرقرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیوں کاسلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور دیگر ملکوں کی جانب سے بارباراس امر کا مطالبہ کیا جاتا رہا کہ عالمی سطح پر یہ قانون سازی کی جائے کہ تمام انبیاء اور مقدس کتب کی توہین سنگین جرم ہو گا ۔ جو کوئی بھی ایسی گستاخانہ حرکت کر کے عالمی امن کو دائو پر لگانے کی کوشش کرے گااسے پکڑ کر سخت سزا دی جائے گی مگر مسلم دنیا کے اس مطالبہ پر کسی نے کان نہیں دھرا ۔ ہولو کاسٹ پر کوئی بات کرے تو اسے سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، بعض یورپی ممالک میںایسا کرنے پر فوری جیل ہو جاتی ہے لیکن قرآن پاک کی بے حرمتی اور رحمت دوعالم نبی مکرم ﷺ کی شان اقدس میںکوئی ملعون گستاخی کرے تو نا صرف اسے سرکاری سطح پر پروٹوکول سے نوازا جاتا ہے بلکہ اسے آزادی اظہار رائے کا نام دیکرمسلم دنیا کو خاموش کروانے کی باتیں کی جاتی ہیں۔دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دینے والے یہ ملک اپنے ہاتھوں سے امن و امان کی دھجیاں بکھیرتے رہے اور ان کے مذہبی پیشوائوںنے بھی ان گستاخوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ وہ خود بھی اسلامی تعلیمات کے خلاف بغض کا اظہار کرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہی وہ گستاخیاں تھیں جس کے نتیجہ میں فرانسیسی ہفت روزہ چارلی ایبڈو جس نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان رسالت میں گستاخیاں کرنا اپنا وطیرہ بنا رکھا تھا ‘ اس کے دفتر پر حملہ کا واقعہ پیش آیااور چار کارٹونسٹوں سمیت 12 صحافیوں کو ہلاک کر دیاگیا۔ اس حملہ کے بعد توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے والے ملکوں اور اداروں نے فرانس میںبڑی ریلی نکالی اور چارلی ایبڈو کی انتظامیہ سے یکجہتی کا اظہار کیامگر قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں روکنے کیلئے انہوں نے کسی قسم کاکوئی کردار ادا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اسے مغرب کا دوہرا معیار نہ کہیں تو اورکیا کہا جائے؟ حقیقت ہے کہ اس وقت صلیبی و یہودی اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت سے بوکھلا کر اسلام، قرآن اور نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں کر رہے ہیں ۔صلیبی و یہودی اس بنیاد پر بھی اسلام سے حسد کرتے ہیں کہ وہ
سمجھتے تھے کہ دنیا کو سیاسی و معاشی نظام اور ڈھانچے انہوں نے دینے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے ختم نبوت کا تاج حضرت محمد ﷺ کے سرپر سجا دیا اور انسانیت کی رہنمائی کیلئے عملی نمونہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔سویڈن اور ہالینڈ میں گستاخی کرنے والوں کو بھی انہی باتوں کی تکلیف ہے لیکن وہ جس قدر ایسی مذموم حرکتیں کر رہے ہیںقرآن پاک کا مطالعہ اسی قدر بڑھ رہا ہے اور ہر سال بڑی تعداد میں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں۔ دشمن ملک اسلام اور مسلمانوں کیخلاف جس قدر چاہیں پراپیگنڈہ کریں وہ قرآن و سنت کی سچی دعوت کودنیا میں پھیلنے سے نہیں روک سکتے، یہ تو مسلمانوں کا امتحان ہے کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں (نعوذباللہ) گستاخیوں پر اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کیلئے کیا کردار ادا کرتے ہیں؟۔
پاکستان کے مختلف شہروں و علاقوں میں مرکزی مسلم لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر تنظیموں کی طرف سے بڑے احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔لاہور میں مال روڈ پر ہونے والے مظاہرے سے پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو ایڈووکیٹ، ترجمان پی ایم ایم ایل اے آر نقوی اور لاہور ہائی کورٹ بار کے سینئر عہدیداران نے خطاب کیا۔ خالد مسعود سندھو ایڈووکیٹ اور دیگر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مسلمان ملکوں کے حکمران بین الاقوامی سطح پر قرآن پاک کی بے حرمتی اور کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کو جرم قرار دلوائیں اور اس کی سزا کا قانون پاس کروائیں وگرنہ انتہاپسند صلیبی و یہودی گستاخانہ حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے، اس حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں بھرپور آواز بلند کی تھی۔اسی طرح او آئی سی اور دوسرے بین الاقوامی فورمز پر بھی کھل کر بات کی گئی جس پرروس اور چین جیسے مختلف ملکوں کی جانب سے بھی اسلاموفوبیاکے خلاف بیانات دیے گئے لیکن قرآن پاک کی (نعوذباللہ) بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں ایسا مسئلہ ہے کہ اس حوالے سے مستقل بنیادوں پر اقدامات اٹھانے اور کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اب ایک مرتبہ پھر جب گستاخیوں کا یہ مذموم سلسلہ بڑھتا نظر آ رہا ہے تو وزیراعظم شہباز شریف کواس حوالے سے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ مسلم حکمران باہم متحد ہو کر مغربی ملکوں سے صاف طور پر کہیں کہ وہ اپنی سرپرستی میں کی جانے والی ان گستاخیوں کاسلسلہ بند کروائیں جو دنیا میں تہذیبوں کی جنگ بھڑکانے کا سبب بن رہی ہیں۔ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔ مغرب اس عظیم مذہب کو دہشت گردی سے نہ جوڑے بلکہ اسلام، قرآن اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیوں جیسی مذموم حرکتیں جو دنیا کے امن کی بربادی کا باعث بن رہی ہیں انہیں روکا جائے۔ مسلمان ملکوں کو یہ بھی چاہیے کہ وہ دشمنان اسلام پر دوٹوک انداز میں واضح کریں کہ اگر انہوںنے قرآن پاک کی بے حرمتی اور نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں بند نہ کیں تو وہ ان کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں رکھ سکتے اور نا ہی بین الاقوامی معاہدات کا حصہ بن سکتے ہیں۔اسی طرح اقوام متحدہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور گستاخانہ خاکوں سے متعلق قرار داد پیش کی جائے۔ اگر وہ قرآن کی بے حرمتی اور انبیاء کی توہین جرم قرار دیکر سزا کا قانون پاس نہیں کرتی تومسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ فی الفور اس سے الگ ہو جائیں اور اپنی الگ اقوام متحدہ بنائیں۔ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین بنا کر قرآن پاک اورنبی اکرم ﷺکی حرمت کا دفاع کیوں نہیں کیا جا سکتا؟۔یہ قرآن کا حکم ہے کہ کتاب اللہ کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں کرنیوالے بدبختوں سے دوستانہ رویے نہیں رکھے جاسکتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button