تازہ ترینخبریںپاکستان

یونیورسٹی آف لاہور کے اشتراک سے بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر) ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)نے یونیورسٹی آف لاہور کی اشتراک سے ملک کی تمام سرکاری و نجی جامعات کے لیے” پاکستان کے عالمی اثرات میں جاری اضافہ: ٹائمز ہائیرایجوکیشن کی طرف سے ڈیٹا ماسٹرکلاس”( (Pakistan’s Growing Global Impact: A Data Masterclass by the Times Higher Education) )کے عنوان سے ایک بین الاقوامی سیمینارکاانعقادکیا۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن سیکرٹریٹ میں بدھ کو ہونے والے بین الاقوامی سیمینار میں ٹائمز ہائیر ایجوکیشن ورلڈ رینکنگ اور خطے سے متعلق جامعات کی دیگر درجہ بندیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔

چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد بین الاقوامی سیمینار کے مہمان خصوصی تھے جبکہ تقریب میں چیف گلوبل افیئرز آفیسر ٹائمز ہائیر ایجوکیشن فِل بیٹی،ریکٹر ، یونیورسٹی آف لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف سمیت متعدد جامعات کے وائس چانسلرز، نمائندگان نے شرکت کی اور ٹائمز ہائیر ایجوکیشن رینکنگ کے حوالے سے موثر آگاہی حاصل کی۔

چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بورڈ آف گورنرز ، یونیورسٹی آف لاہور اویس رئوف کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ یونیورسٹی آف لاہور کے اشتراک سے اس بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جو پاکستان کی یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی شعبہ کیلئے بہت مفید ثابت ہوگا اور یونیورسٹیوں کی عالمی درجہ بندیوں کے طریقہ کار ، لائحہ عمل اور معیارات سے آگاہی حاصل ہوگی ان کا کہنا تھا کہ ہم یونیورسٹی آف لاہور کے اشتراک پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔

چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے درجہ بندیوں کے قومی معیارات اور طریقہ کار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان میں اعلی تعلیمی شعبے نے گزشتہ دو دہائیوں میں خاصی ترقی کی اگر پاکستانی جامعات اپنی کامیابیوں کو بہتر طور پر پیش کریں تو عالمی درجہ بندیوں میں متعدد پاکستانی اداروں کی شمولیت یقینی ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر جامعات اپنی کامیابیوں کا ریکارڈ یکجا کریں اور اپنی کامیابیوں کو اجاگر کریں تو عالمی درجہ بندیوں میں متعدد جامعات اپنی جگہ بناسکتی ہیں۔ چیف گلوبل افیئرز آفیسر ٹائمز ہائیر ایجوکیشن فِل بیٹی نے ٹائمز ہائیر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے طریقہ کار، لائحہ عمل اور معیارات پر تفصیلی گفتگو کی اور بتایا کہ کیسے جامعات اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتی ہیں۔

انہوں نے رینکنگ میں پاکستانی جامعات کی کارکردگی پر بھی تجزیہ پیش کیا اور کہا کہ پاکستانی جامعات تحقیق، سائیٹیشن (Citations)، اور تحقیقی اثر (Impact)کے حوالے سے کافی تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستانی جامعات زیادہ سے زیادہ ڈیٹا جمع کرائیں تاکہ رینکنگ میں بہتری آسکے کیونکہ پاکستان نے اس قدر عالمی شہرت حاصل نہیں کی جس کا وہ حق دار ہے۔ٹائمز ہائیر ایجوکیشن دنیا کی موثر ترین عالمی درجہ بندی کرنے والی کمپنی ہے جو گزشتہ پانچ دہائیوں سے کام کررہی ہے۔ تقریب کا اختتام سوال و جواب کے سیشن پر ہو اجس میں پاکستانی جامعات کے نمائندگان نے دلچسپی سے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button