ColumnTajamul Hussain Hashmi

آدھا معاشرہ .. تجمل حسین ہاشمی

تجمل حسین ہاشمی

 

پنجاب کے شہر لیہ میں صاف ستھری گلی کی دھوم ہے، یہ اب گلی نہیں رہی لوگوں کیلئے تفریح گاہ بن چکی ہے کچھ دن پہلے سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے اپنی فیس بک وال پر وڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میرے دوست فاروق خان اسی گلی میں رہتے ہیں گلی کی حالت بہت خراب تھی ہر وقت گندہ پانی کھڑا رہتا تھا یقیناً گلی والوں نے علاقہ انتظامیہ سے درخوست کی ہو گی، ہمارے ہاں انتظامیہ بہت مصروف رہتی ہے ادارے عوامی خدمات کیلئے نہیں آج کل پروٹول کیلئے رہ گئے ہیں یقیناً اس کام کیلئے کسی کے کان پر جوں نہیں رینگی ہو گی لیکن چند ماہ میں لنگوٹیا دوست نے گلی میں چمتکار کر دیا۔ کلاسرا صاحب کا کہنا تھا میں خود بھی حیران تھا کہ کیا یہ وہی گلی تھی جس میں ہر وقت گندہ پانی جمع رہتا تھا آج لوگوں کیلئے انٹرٹینمنٹ گلی بن چکی ہے، روزانہ سینکڑوں کے حساب سے افراد فوٹو گرافی کرنے آتے ہیں بچوں کیلئے تفریح گاہ بن چکی ہے ۔ کلاسرا صاحب نے ایک اور نئی وڈیو کا ذکر کیا جس نے لوگوں کو اور متوجہ کردیا ہے۔ فاروق خان نے بچوں کو جمع کرکے احتجاج ریکارڈ کروا دیا، بچوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر بچوں نے لکھا کہ انکل کلاسرا اب وڈیو اپ لوڈ کرو دوست کی یہ انوکھی
محبت دیکھ کر میں بھی یادوں میں کھو گیا اس محبت کو لنگوٹیا کا نام دیا۔ کلاسرا صاحب نے ماضی کا واقعہ بتایا کہ ان کے بیٹے نے پوچھا آپ کو دوست اور لنگوٹیا کا فرق معلوم ہے؟ سینئر صافی نے جواب دیا کہ دونوں ایک ہی ہوتے ہیں لیکن ان کے بیٹے نے کہا نہیں دوست مشکل میں مدد کرتے ہیں اور لنگوٹیے مشکل وقت میں آپ کی وڈیو بنا کر سوشل میڈیا میں ڈال کر چسکیاں لیتے ہیں۔
انسان اشرف المخلوقات ہے اس کا درجہ دنیا میں موجود تمام مخلوقات سے افضل اس لیے ہے کہ اللہ نے اس کو عقل سلیم سے نوازا ہے یہ ہر چیز کو اپنی سمجھ سے کنٹرول کر سکتا ہے انسان کی زندگی پر زیادہ اثر انداز ہونے والے آپ کے قریبی لوگ ہیں۔ کہتے ہیں کہ آدھا معاشرہ آپ کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے اچھے معاشرہ ہی معاشی غربت ختم کرتے ہیں ، دولت کی عدم مساوات ، وسائل کا چند ہاتھوں میں سمٹ جانے سے تفریق جنم لیتی ہے،ہمارے ملک کو اسی تفریق کا سامنا ہے، جاپان کو دیکھ لیں، ایٹم بم کھانے کے بعد بھی چند سالوں میں اپنے پاؤں پر کھڑا نظر آیا، دنیا میں اپنا وقار بلند کیا،کہتے ہیں وہاں کاروبار زبان پر کرتے ہیں وہاں پر قانونی معاہدے بہت کم لکھے جاتے ہیں وہاں پر قانونی تعلیم کی شرح بہت کم ہے کبھی بھی قوم کو امریکہ کے خلاف نعرے میں نہیں الجھایا گیا اور ہم جس معاشرہ کا حصہ ہیں وہاں سیاست ہی دوسروں ممالک اور لوگوں پر کی جاتی ہے ،اپنی کارعردگی پر کوئی شرمندگی نہیں، لوگوں دوسرے کی ترقی ، کامیابی سے جلنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ،قوم کے پاس وقت بہت اور حکومت کے پاس روزگار نہیں ، آپ کے قریبی آپ کی کردار کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں، آج کل
تو مسکراہٹ بھی نایاب ہو چکی ہے ، گھر میں تھوڑا مسکرا دیں تو گھر والی بھی سوال کرنا شروع کر دیتی ہے۔ محفلوں میں ادب کا کام نہیں رہا، اخلاق کو کمزوری سمجھا جاتا ہے لائن میں کھڑے ہونے کو توہین سمجھا جاتا ہے جب تک آپ کا قلم زہر نہ لکھے آپ ڈرپوک لکھاری ٹھہرے ، جب تک آپ لوگوں کے کپڑے نہ اُتاریں جھوٹی کہانیاں نہ لکھیں آپ صحافی نہیں ، بدنامی ، بد کاری میں لوگ شہرت تلاش کر رہے ہیں، گرین نمبرپلیٹ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور پرائیویٹ افراد بھی کالے شیشے سے خوف پھیلا رہے ہیں ، ہوٹر ، پرائیویٹ گارڈ عوام کو غلام ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں ، خوف پیدا کرنے والوں کو کامیابی کی علامت سمجھا جانے لگا ہے سرکاری اختیار کو پرائیویٹ افراد استعمال کر رہے ہیں پھر فاروق خان تو اس معاشرہ کا سیدھا سادہ انسان ٹھہرا،محلے دار انسان نما فرشتے ٹھہرے، جنھوں نے تکیہ نہیں کیا ۔حالات سب کے سامنے ہیں، معاشرہ کی تقسیم میں شہروں سمت گاؤں بھی شکار ہیں، دو قسم کے لوگ ظلم کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے ایک جو خود غرض اور دوسرہ ڈرپوک ، خود غرض کون ہے وہ جس کا کاروبار چل رہا ہے جس کے پاس نوٹ آ رہا ہے اور ڈرپوک وہ جس پر خوف طاری ہے کہ پتا نہیں کیا ہو جائے گا اگر میں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی۔
اسلام خوف کی نفی کرتا ہے اللہ پاک اپنی رحمت کی نشانیوں سے انسان کو حق اور سچ کے ساتھ کھڑے رہنے کی تلقین کرتا ہے، ہمارے معاشرہ میں معاشی خوف کو پیدا کیا گیا ہے تاکہ مسلمان کا ایمان کمزور ہو، رحمت کی طرف توجہ نہ رہے، چوروں کی لوٹ مار کو، جمہوریت اور مفاہمت کا نام دیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ایم پی ایز نے قانون کا حلف اٹھایا تھا کہ میں آئین کا پاسدار رہوں گا دروازہ توڑ کر کیسے باہر گیا، کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا۔ شکرگزاری اور غلطی کی تلافی کا رجحان ختم ہوتا جا رہا ہے۔جب انسان شکر گزار ہوتا ہے تو ترقی کرتا ہے اور جب اپنے گناہوں کی اللہ پاک کے حضور تلافی کرتا ہے تو پھر مزید ترقی حاصل کرتا ہے، ترقی کا پیمانہ دولت سمجھنے والوں کیلئے قرآن پاک میں واضح احکامات آئے ہیں ، کامیاب انسان اس شخص کو بیان کیا گیا ہے جس نے اپنی زندگی اللہ اور حضور ﷺ کے طریقوں پر گزاری لیکن اس وقت حکومتیں خود معاشرہ میں انتشار کا باعث بن رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button