Asif HanifColumn

سیلاب متاثرین کی بحالی،حکومت کا عزم ۔۔ محمد آصف حنیف

محمد آصف حنیف

 

موسمیاتی تبدیلی اس وقت دُنیا کے سب سے اہم مسائل میں شامل ہے اور اس نے ساری دُنیا اس کی لپیٹ میں ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں آنے والے ملکوں میں سرفہرست ہے اور پچھلے چند سالوں میں اِس نے پاکستانی عوام کے بہت بڑے حصے کو متاثر کرکے معاشی اور معاشرتی زندگی پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ صرف 2000 سے 2019 تک کے عرصے میں اِن موسمیاتی بدیلیوں کی وجہ سے عالمی معیشت کو قریباً2056 کھرب امریکی ڈالرز کا نقصان ہوا۔ پاکستان دُنیا میں موسمی تبدیلی سے آنے والی قدرتی آفات سے سب سے زیادہ اور مستقل طور پر متاثر ہونے والا ملک ہے۔ قدرتی آفات میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب کو سب سے بڑا خطرہ سمجھاجاتا ہے اورپاکستان 2010 میں آنے والے سیلاب سے بڑی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ 2010 ء میں آنے والے سیلاب نے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کے ساتھ ساتھ پاکستانی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا تھا، 2010 کے اعداد و شمار کے مطابق اُس سیلاب سے پنجاب کے 80 لاکھ افراد متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ 900 ملین روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا،اسی طرح سندھ میں 36 لاکھ افراد متاثر ہوئے اور صوبے کو 1300 ارب روپے کا نقصان ہوا اور خیبر پختونخوا میں مالی نقصان کاتخمینہ قریباً 3500 ملین روپے لگایا گیا،بلوچستان کے قریباً سات لاکھ متاثر ہوئے اور صوبے کو 190 ملین روپے کا نقصان ہوا لیکن 2021 اور 2022 کے سیلاب سے پاکستان کے متاثر ہونے کے اعداد و شمار 2010 کے سیلاب سے بھی کئی گنا زیادہ اور متاثر کن ہیں۔2022 کے اعداد و شمار کے مطابق موجودہ سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو قریباً 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا،اس حالیہ سلاب سے قریباً 33 ملین لوگ متاثر ہوئے اور قریباً 1700 قیمتی جانیں اس سیلاب کی نذر ہو گئیں۔معیشت کے علاوہ اس سیلاب نے قومی اثاثوں کو بھی لامحدود نقصان پہنچایا قریباً 14.9ارب ڈالر کے اثاثے اور 16.3 ارب ڈالر کا ملکی انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
کرونا جیسے بڑے چیلنج کے بعد اس سیلاب کی تباہ کاریوں نے یقیناً پاکستان کی کمزور معیشت پر بڑے گہرے اور منفی نقوش چھوڑے ہیں۔یہ سیلاب 2010 کے سیلاب سے قریباً تین گنا بڑا تھا لیکن اس کے باوجودموجودہ حکومت جس کو ذمہ داریاں سنبھالتے ہی یہ مشکل چیلنج درپیش ہوا اُنہوں نے اس دوران انتہائی جانفشانی سے معاملات کو بہتر کیا اور قریباً ایک ماہ بعد ہی جنگی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے پورے ملک میں ریلوے کے نظام،بجلی کی بحالی،سڑکوں اور مختلف انفراسٹرکچر کے ذرائع کو بحال کیا اور نقصان پر کافی حد تک قابو پا لیا،اسی طرح روز مرہ کی دیگر بنیادی سہولتوں کو بھی قلیل مدت میں اس حد بحال کر دیا کہ مزید جانی نقصان نہ ہو،اسی دوران وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور دیگر وزراء نے دن رات ذاتی طور پر سیلاب سے متاثرلوگوں کے درمیان وقف کیے اور عوام کی ہمت کو بلند رکھنے میں بھرپور کردار ادا کیا اور محدود وسائل کے باوجود اتنے بڑے قدرتی آفت سے متاثر والے لوگوں کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کیلئے بھرپور مدد کی اور ابھی اس کے علاوہ سے بہت سا کام ہونا باقی ہے جس کیلئے موجودہ حکومت انتہائی سنجیدہ اور ذمہ دار کردار ادا کرتی نظر آرہی ہے۔وزیراعظم خود زمینی حقائق کا جائزہ لینے کیلئے آئے دن سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کے درمیان موجود ہوتے ہیں اور ان کی بحالی کے عمل کی براہ راست خود نگرانی کر رہے ہیں۔ حکومت کی اس وقت اولین ترجیح ان علاقوں میں جلد از جلد مکمل نظام زندگی کی بحالی،بالخصوص عورتوں اور بچوں کیلئے صحت کی سہولیات کی آسان اور مکمل بحالی اور آبی نقائص کو جلد از جلد حل کرنا ہے۔ضلعی سطح پر تباہی سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے ۜحاصل کام کیا جا رہا ہے۔زراعت کے شعبے کی بحالی اور نئے بیج اور کاشت
کاری نظام کو منظم اور بہتر کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔اس سلسلے میں موجودہ حکومت اور تمام متعلقہ ادارے ملکر بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور ملکی اور غیر ملکی ڈونرز ملسل رابطہ رکھ کر اُن کو بحالی کے عمل میں شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسی حوالے سے 8 جنوری کو جینوا میں انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہو رہی ہے اُمید ہے کہ اس کانفرنس سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہوں،پاکستان کے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کے نقصانات اور اعداد و شماردنیا کے سامنے رکھیں گے اور وہ ممالک جو ان موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بن رہے ہیں اُن سے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کے عمل کے بھرپور شرکت کی اپیل کی جائے گی۔یہ بات ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کا اس موسمیاتی تبدیلی کی وجہ بننے والے معاملات جن میں کاربن کا اخراج شامل ہے، سے دور دور تک کو تعلق نہیں اور جن ممالک کی تبدیلی عمل میں آرہی ہے ان ممالک کو اس تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک کی بھرپور مدد کرنی چاہیے اور ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے کاربن کے اخراج میں کمی کرنی چاہیے۔پاکستان کی موجودہ حکومت اپنے کم وسائل میں رہتے ہوئے سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی میں بھرپور کوشش کر رہی ہے عالمی برادری کو بھی اس عمل میں پاکستان کی بھرپور امداد کرنی چاہیے تاکہ بڑے المیہ سے بچایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button