ColumnZameer Afaqi

سپہ سالار جنرل عاصم منیر ۔۔ ضمیر آفاقی

ضمیر آفاقی

صد شکر کہ وزیر اعظم پاکستان نے میرٹ کی بالادستی کو اہمیت دیتے ہوئے انتہائی زیرک پیشہ ورانہ امور میںمہارت اور بے پناہ صلاحیتیوں کے حامل شخص کو سپہ سالار تعینات کر دیا ہے جس سے مخالفین کے بھی منہ بند ہوگئے ہیں اور امید ہے کہ جو غیر یقینی سیاسی صورت حال ہے اس میں بھی بہتری آجائے گی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل عاصم منیر کو 29 نومبر کو ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جگہ بطور نیا آرمی چیف تعینات کردیاہے ۔وزیر اعظم کی جانب سے نامزد کردہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی بلا لیت لعل سمری پر دستخط کر دیئے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اس وقت سب سے سینئر ترین جنرل ہیں، انہیں ستمبر 2018 میںتھری سٹار جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن انہوں نے 2 ماہ بعد چارج سنبھالا تھا جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل کے طور پر ان کا چار سالہ دور 27 نومبر کو اس وقت ختم ہوجائے گا جب موجودہ چیف آف آرمی سٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اپنی فوج کی وردی اتار رہے ہوں گے اور وہ چیف آف آرمی سٹاف کے طور پر اپنی نئی ذمہ داری سنبھالیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر نے منگلا آفیسرز ٹریننگ سکول پروگرام سے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔انہوں نے فرنٹیئرفورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، بطور بریگیڈیئر شمالی علاقہ جات فورس کی کمانڈ سنبھالی۔ انہیں 2017ء کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس تعینات کیا گیا۔انہیں اکتوبر 2018 میں ڈی جی آئی ایس آئی بنایا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ایک بہترین افسر ہیں، وہ موجودہ چیف آف آرمی سٹاف کے قریبی ساتھی رہے ہیں جب سے انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے ماتحت بریگیڈیئر کے طور پر فورس کمانڈ ناردرن ایریاز میں فوجیوں کی کمان سنبھالی تھی جہاں اس وقت جنرل قمر جاوید باجوہ کمانڈر 10 کور تھے۔بعد ازاں، انہیں 2017 کے اوائل میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس مقرر کیا گیا اور اگلے سال اکتوبر میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنا دیا گیا، تاہم اعلیٰ انٹیلی جنس افسر کے طور پر ان کا اس عہدے پر قیام مختصر مدت کے لیے رہا کیونکہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے اصرار پر 8 ماہ کے اندر ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا تقرر کردیا گیا تھا۔جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل کے طور پر منتقلی سے قبل انہیں گوجرانوالہ کور کمانڈر کے طور پر تعینات کیا گیا تھا جہاں اس عہدے پر وہ 2 سال تک فائز رہے تھے۔آپ سے قبل کوئی آرمی چیف نہیں گزرا جس نے اعزازی شمشیر یا سورڈ آف آنر حاصل کی ہو۔ یہ وہ اعزاز ہے جو جنرل عاصم منیر کے پاس ہے۔ سورڈ آف آنر وہ اعزازی تلوار ہوتی ہے جو پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹوں میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر دی جاتی ہے۔ اس اعزاز کا حصول ہر کیڈٹ کا خواب ہوتا ہے اور اسے پانے کے لیے ان کے درمیان سخت مقابلہ ہوتا ہے۔ یہ شمشیر مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔جنرل عاصم منیر وہ پہلے آرمی چیف ہوں گے جو کوارٹر ماسٹر کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ فوجی اصطلاح میں کوارٹر ماسٹر وہ عہدہ ہے جو فوجیوں کو مختلف قسم کا ساز و سامان فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس ساز و سامان میں اسلحہ، گولہ باردو، فوجی گاڑیاں، وردیاں، وغیرہ شامل ہوتی ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے۔ وہ جنرل راحیل شریف کے دور میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز رہے۔ انہوں نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندی کے خلاف آپریشنز کی نگرانی کی۔ وہ اس وقت پاک فوج کی 10ویں راولپنڈی کور کے کمانڈر ہیں۔
میڈیا کے مطابق پاکستان کی عسکری تاریخ میں جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہوں گے جو دو انٹیلی جنس ایجنسیوں (آئی ایس آئی اور ایم آئی) کی قیادت کر چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ پہلے کوارٹر ماسٹر جنرل ہوں گے جنہیں آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے۔
عاصم منیر کی تعیناتی پر سیاست دانوں، صحافیوں اور دیگر تجزیہ کاروں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا اور مبارک باد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ان کے فیصلے قوم کی امنگوں کے مطابق ہوں گے اور ملک جلد سیاسی عدم استحکام ختم کرکے معاشی استحکام کی طرف بڑھے گا، عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے گا، اس وقت ملک کے تمام مسائل کا حل جلد صاف و شفاف انتخابات ہیں۔ فوج کا فیصلہ ہے کہ وہ سیاست سے دور رہے گی، اس وقت تمام نظریں جنرل عاصم منیر پر ہیں کہ وہ ملک کی صورت حال سے کیسے نمٹتے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کو ادارے پر اعتماد بحال کرنا چاہیے، جس کی مقبولیت پر اثر پڑا ہے اور ساتھ ہی حکومت اور عمران خان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
ملک کی مخدوش معاشی صورت حال کے پیش نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وقت تمام ملکی ادارے محکمے ،سیاستدان اور حکومت مل جل کر ملک کو اس بحران سے نکالنے کے لیے سینہ سپر ہو جائیں، گزشتہ چار پانچ سال میں جو نفرت ، تفریق اور ایک دوسرے کے خلاف زبان درازی کی سیاست ہوئی ہے اس نے ملک کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے جس سے معاشرے میں نفرت پر مبنی تقسیم نے جنم لیا ہے جس کے اثرات کسی بھی سماج کے لیے انتہائی خطرناک ہوتے ہیں ہمیں اب آگے بڑھنا ہے اور جنگ غربت،جہالت بے روزگاری کے ساتھ پاکستان کا دنیا میں مثبت امیج اجاگر کرنا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرانے کا عزم کریں اور بہتر سوچ و اپروچ کے ساتھ آگے بڑھیں۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button