ColumnNasir Naqvi

بُری گھڑی .. ناصر نقوی

ناصر نقوی

 

قوم پر کیسی بُری گھڑی آئی ہے کہ معاشی اور سیاسی بحران،مہنگائی کے شور شرابے اور بے روزگاری کے طوفان میں توشہ خانہ کی گھڑی سب سے بڑا قومی سانحہ بن گیا ہے ،میڈیا بھی تماشا ئی نہیں مداری بن کر ایسے بین بجا رہا ہے کہ سب کے سب دنیا کی مہنگی ترین گھڑی کے راگ پر رقصاں ہیں سب بھول گئے ہیں کہ ملک کیسے نازک حالات سے گزر رہا ہے بمشکل ڈیفالٹ ہونے سے بچا اور گرے لسٹ سے نکلا ہے۔ معاملات بہتری کی طرف نہیں جا رہے ، سب محب وطن ہیں لیکن ایک دوسرے کو غدار اور باغی کہہ کر وطن عزیز کے دشمنوں کی خواہشات پوری کرنے میں مگن ہیں، حقیقت یہی ہے کہ’’گھڑی تماشا‘‘ہٹ ہو گیا ہے اس لیے نچانےوالے خوش ہیں کہ ان کی چال کامیاب ہوگئی کیونکہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت تمام تر بحران فراموش کر کے سابق وزیراعظم عمران خان سے حساب لینے کیلئے ایک پیج پر کھڑی دکھائی دے رہی ہے حالانکہ یہ کوئی عوامی اور سیاسی معاملہ ہرگز نہیں،آئینی اورقانونی ہے لہٰذا اسے انہی حدود میں حل ہونا چاہیے قومی ادارے اپنے قواعدوضوابط کے تحت ایسا فیصلہ کریں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہر کسی کو نظر آ جائے فی الحال اس کیس میں عمران خان الجھے ہوئے ہیں ان کے نادان دوست سابق وزرا اور تحریک انصاف کے رہنما ایڑی چوٹی کا زور لگا کر انہیں الجھنوں سے نجات دلانے کیلئے کوشاں ہیں بڑے چھوٹے تمام ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا گھڑی تماشاسجا کر داد وصول کر رہے ہیں قوم صرف تالیاں بجا کر محظوظ ہو رہی ہے عمران خان اس تماشے سے اس قدر زچ ہوئےکہ جواب دیئے بغیر نہ رہ سکے تاہم اس کھیل تماشے میں وطن عزیز کی بدنامی دنیا بھر میں ہو چکی ہے اور رہی سہی کسر اب پوری کی جا رہی ہے کیوں کہ پردے کی اوٹ میں بیٹھا مداری ابھی دلی طور پر خوش نہیں ہوا ،عمران خان اور ان کے حواریوں کا دعویٰ ہے کہ ماضی میں بھی ہر حاکم وقت نےتوشہ خانے کی سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھایا کوئی نیکلس لے اڑا اور کسی نے رعایتی ٹکٹ پر قیمتی گاڑیاں لینا اپنا حق سمجھا ہم نےتو رقم جمع کراکے گھڑی لی پھر بھی چور وں اور ڈاکوؤں نے ایسے رنگ بازی شروع کردی جیسے عمران خان نے کسی کے حق پر ڈاکہ مار دیا عمران خان کہتے ہیں مجھ سے حساب مانگنے والے پہلے اپنا حساب تو دیں ہم اپیل میں جائیں گے اور بات ختم ہو جائے گی لیکن ذرائع کا دعوی ہے کہ یہ بری گھڑی اس قدر آسانی سے نہیں ٹلے گی اس کا صدقہ خیرات نکالنا پڑے گا پھر بھی یقین نہیں کہ مثبت نتیجہ نکلے گا کہ نہیں ،اس لیے کہ پورا گھڑی تماشا تضادات کا شکار ہے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے بیان بھی آپس میں نہیں ملتے یہی نہیں اس مسئلے پرشور وغوغا کرنے والے بھی مختلف قصے کہانیاں سنا رہے ہیں حقیقت کیا ہے ایسا لگتا ہے کسی کو کچھ پتا نہیں؟
توشہ خانہ سے محمد بن سلمان کی جانب سے تحفہ میں دی جانے والی دنیا کی قیمتی اور منفرد گھڑی جس کی قیمت ایک ارب ستر کروڑ تھی سابق وزیراعظم نے لے کربیچی اور کچھ پیسے بھی سرکاری طور پر جمع کرا دیئے پہلے سوال اٹھا کہ قیمت کی کم ادائیگی کی گئی دوسرا سوال یہ تھا کہ بیچنے کے بعد جو رقم ملی اس میں سے پیسے جمع کرائےگئےیعنی گھڑی فروخت کرنے کے بعد رقم جمع کرائی گئی غلطی پکڑی گئی عمران نا اہل ہو گئے اب اپیل میں جانے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن فیصل واڈا کہتے ہیں گھڑی میں بھی خرید سکتا تھا اور بھی کئی صاحب حیثیت تھے پھر بھی نادان دوستوں نے کسی کو خبر نہیں ہونے دی فواد چودھری کہتے ہیں کہ گھڑی اسلام آباد کے شفیق نامی شخص کو بیچی گئی جو اس نے دبئی کے وقاص کو فروخت کر دی اس وقت گھڑی کے حقیقی خریدار عمرفاروق ظہور منظرعام پر آگئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر شہزاد اکبر کی معرفت فرح گوگی ان کے پاس آئیں مجھے گھڑیاں اکٹھی کرنے کا شوق ہے اس گھڑی میں خانہ کعبہ کی تصویر تھی اس لیے میں نے خریدی کہ کہیں یہ کسی غیر مسلم کو فروخت نہ کر دی جائے، فرح گوگی دو مرتبہ میرے آفس آئیں پہلی بار گھڑی سے متعلقہ دستاویزات دکھا کر سودا طے پایا اور جب میں نے کاغذات کی تصدیق کر لی تو رقم لینے اکیلی آئیں میں نے دو بیگز میں پیسے ان کے حوالے کردیئے پھر وہ نہ آئیں اور نہ ہی ملاقات کی،عمر فاروق ظہور کا دعویٰ ہے کہ شہزاد اکبر، فواد چودھری ،زلفی بخاری میرے پرانے دوست ہیں، میں دبئی میں ان کی مہمان نوازی بھی کیا کرتا تھا لیکن میں نے شراب کے بل کبھی نہیں دئیے کیونکہ نہ پیتا ہوں نہ ہی کسی کو پلاتا ہوں چند روز پہلے تک یہ سب میرے دوست اور بھائی تھے لیکن اب یہ سب میرے دشمن بن چکے ہیں اس لیے کہ میں نے ان کی منت سماجت نہیں مانی ،جسے شوق ہے وہ مقدمہ کرلے میں تمام ثبوت عدالت کے حوالے کردوں گا میرے پاس گواہ بھی ہیں ان کا کہناہے کہ پی ٹی آئی میںمیرے خاصے واقف لوگ موجود ہیں کرونا کے حوالے سے میں نے ویکسین بھی حکومت پاکستان سے معاہدے کے بعد دی تھی لیکن معاملات بہتر اور مناسب نہیں لگے تو میں نے یہ کاروبار جلد ختم کر دیا شہزاد اکبر نے مجھ سے صرف ایک ارب رشوت مانگی تھی۔
گھڑی تماشاکے تماشائیوں نے بات کا ایسا بتنگڑ بنایا کہ اس وقت قوم کے تمام مسائل اور قومی بحران پس پشت چلے گئے ہیں اگر مسئلہ ہے تو گھڑی کا اور ایسی بری گھڑی ہے کہ اس سے عمران خان جتنی جلدی جان چھڑانا چاہتے ہیں اتنی ہی گلے پڑ گئی ہے فرح گوگی اور ان کے سہولت کار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا مخالفین جب ذکر کرتے ہیں تو عمران خان آگ بگولہ ہو کر چھلانگ لگا کر سینہ سپر ہو جاتے ہیں گھڑی تماشاایسا عروج پر ہے کہ لانگ مارچ میں بھی آزادی ،حقیقی جمہوریت اور جہاد پیچھے رہ گیا ہے، گھڑی تماشا کیلئے کپتان فرنٹ پر آکر آل راؤنڈ ر پرفارمنس دکھانا چاہتے ہیں خریدار عمر فاروق ظہور کی پہچان سے بھی کپتان سمیت سب انکاری ہیں جبکہ اس کا کہنا ہے کہ میراسیاست یا گھڑی بحران سے کوئی تعلق نہیں میرا مشغلہ ہے گھڑیا ں ،گاڑیاں اورآرٹ کے فن پارے اکٹھا کرنا ،جب کوئی چیلنج کرے گا اور عدالت میں گھسیٹے گا تو مزید معاملات بگڑ سکتے ہیں میرا یا میرے خاندان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں نہ ہی میں مستقبل میں کسی سے سیاسی تعلق رکھنا چاہتا ہوں الزام ہے کہ مجھے کسی سازش کے تحت سامنے لایا گیا ہے اس الزام کا کوئی سر پیر نہیں، میرے ٹویٹر پر بھی اکاؤنٹ زیر استعمال ہیں میں نہیں جانتا کون استعمال کر رہا ہے مجھے تو اردو لکھنی اور پڑھنی بھی نہیں آتی۔
اس بری گھڑی میں پاکستان اور پاکستانی قوم کی جگ ہنسائی جاری ہے حالانکہ اس کہانی پر چودھری شجاعت حسین کا مٹی پاؤ فارمولا استعمال ہونا چاہیے تھا لیکن عاقبت نا اندیش نے مذاق اور انتقام کے چکر میں بات بہت آگے تک بڑھا دی ہے اب سوالات یہ اٹھ رہے ہیں کہ جو بھاری بھرکم رقم فرح گوگی نے دبئی میں وصول کی وہ پاکستان کیسے آئی ؟ کیا قانون کے مطابق کارروائی ہوئی کہ یہ بھی منی لانڈرنگ کے زمرے میں آ گئی ہمارے ایک دوست کا دعویٰ ہے کہ اس سلسلے میں بھی سہولت کاری بحریہ کے ملک ریاض نے انجام دی بلکہ ان کا جہاز بھی استعمال کیا گیا، بات ہے رسوائی کی لیکن نکلی تو بہت دور تک جا پہنچی جس میں سوشل میڈیا نے بھی ادھم مچائی دلچسپ رائے سوشل میڈیا کی زینت بن چکی ہیں آپ بھی ملاحظہ فرمائیے ، کتنی بری گھڑی ہے اس ملک و قوم پر ظلم یہ ہوا کہ ایک وزیر اعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا اور ایک وزیراعظم گھڑی، سی پیک، کے پی کے کے عوام کا حق، پنجاب کا سارا بجٹ اور وفاقی حکومت کا سارا خزانہ لوٹ لینے کے باوجود صادق اور امین قرار پایا ایک اور شرارت دیکھیں، کھیل بہت دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اصل پھڈا اب شروع ہوا ہے گھڑی 28 کروڑ میں فروخت کی فرح گوگی نے، فرح گوگی نے بشریٰ بی بی کو 10 کروڑ پہنچائے اور انہوں نے خان صاحب کو ساڑھے پانچ کروڑ دیے ہیں دو ارب کے سودے میں عمر فاروق نے فرح گوگی کو چونا لگا دیا اور فرح گوگی نے بشریٰ بی بی کو، بشریٰ بی بی نے خان صاحب کو اور خانے اعظم نے سعودی شہزادے کو، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف بھی گھڑی تماشا کی اہم گھڑیوں میں خاموش نہیں رہ سکے ان کا ٹویٹ بھی پڑھ لیں، بر صغیر میں دو ہی ایماندار حکمران آئے ایک اورنگزیب عالمگیر جوٹوپیاں بیچتے تھے دوسرے عمران خان جو گھڑیاں بیچتےتھے اندازہ کریں پاکستان اور پاکستانیوں پر کیسی بُری گھڑی ہے الزامات،الزامات اور صرف الزامات دوسری طرف صفائی ،تردید اور انکاری لیکن ایسا لگتا ہے کہ نادانوں نے گند ہی اس قدر ڈال دیا ہے کہ یہ صفائی کسی ایک کے بس کی بات نہیں، جب تک سب مل کر صفائی میں اپنا اپنا کردار ادا نہیں کریں گے صفائی ممکن نہیں ہو گی پھر بھی اس بری گھڑی پر گھڑی تماشا کے مرکزی ہیرو عمران خان کہتے ہیں اس شوشے سے نجات کیلئے پاکستان ہی نہیں برطانیہ ،جرمنی اور امریکہ میں بھی کیسز کروں گا مطلب صاف ظاہر ہے کہ گھڑی تماشا اب بھی رکنے کا نہیں، سب سے اہم قومی مسئلہ یہی ہے اور فلم تو ابھی شروع ہوئی ہےآگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button