Editorial

جنرل قمر جاوید باجوہ کے الوداعی دورے

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریٹائرمنٹ سے قبل مختلف فارمیشنز کے الوداعی دورے کرنا شروع کر دیئے ہیں جس کے بعد ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی تمام افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فو ج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیالکوٹ اور منگلا گیریژنز کا دورہ کیا ، آرمی چیف کا یہ دورہ مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کا حصہ ہے ۔پاک فوج کے سربراہ نے دونوں گیریژنز میں افسران اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں ۔ مختلف آپریشنز ، تربیت اور قدرتی آفات کے دوران فارمیشنز کی بہترین کارکردگی کو سراہا اور جوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حالات جیسے بھی ہوں اسی جذبے اور عزم کے ساتھ قوم کی خدمت کرتے رہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے آرمی چیف کی الوادعی ملاقاتوں کی خبر جاری کرنے کے بعد اُن کی توسیع سے متعلق تمام افواہیں دم توڑ گئی ہیں حالانکہ ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ آرمی چیف اپنی مدت ملازمت مکمل ہونے پر ریٹائر ہوجائیں گے اور توسیع نہیں لیں گے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے توقع ظاہر کی ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت جاری ہے اور ایک دو روز میں اعلان متوقع ہے۔ انہوں نے ایک اور خوش آئند بات یہ بھی کہی ہے کہ آرمی چیف کے لیے سمری پیش کرنے کی پرانی روایت برقرار رہے گی۔ آئی ایس پی آر کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ خود بھی پہلے واضح کرچکے ہیں کہ مقررہ مدت پوری ہونے پر وہ ریٹائرمنٹ ہوجائیں گے، خصوصاً واشنگٹن میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عہدے کی مقررہ مدت پوری ہونے پر ریٹائرمنٹ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو ماہ بعد دوسری مدت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جاؤں گا۔نئے آرمی چیف کی تقرری کے طریقہ کار پر بات کی جائے تو نئے آرمی چیف کی تقرری کے لیے پانچ افسران کو شارٹ لسٹ کیا جاتا ہے اور ان میں سے کسی کو بھی آرمی چیف کے عہدے کے لیے چنا جا سکتا ہے۔ عہدے کے لیے نام جی ایچ کیو اور آرمی چیف کی طرف سے بھجوائے جاتے ہیں پھر تمام ناموں کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے جس کے بعد
نئے آرمی چیف کا تقرر عمل میں آتا ہے۔ آرمی چیف کے الوداعی دوروں سے واضح ہوجاتا ہے کہ اُن کی توسیع سے متعلق قیاس آرائیاں ہی ہورہی ہیں عملاً آرمی چیف زندگی کا اہم اور بیشتر حصہ جوانوں کےساتھ گذارنے کے بعد اب انہیں الوداع کہہ کر حوصلہ افزائی بھی کررہے ہیں، اسی طرح نئے آرمی چیف بھی بلاشبہ تمام افسران اور ملازمین سے تعارفی ملاقاتیں کریں گے اور پھر یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہے گا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی اور دنیا کی نویں بڑی فوج کی قیادت کی اور خداداد صلاحیتوں کے ساتھ وطن عزیز کو درپیش سنگین چیلنجز کا انتہائی دانائی اور جواں مردی کے ساتھ مقابلہ کیا اور پاک فوج کا وقار مزید بلند کیا۔ انہوں نے ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کے لیے آپریشن رد الفساد شروع کیا جس کے نتیجے میں ملک کے کونے کونے میں دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروں کے خلاف کامیاب آپریشنزکرکے انہیں جہنم واصل کیاگیااور دہشت گردوں کا نیٹ ورک ہی نہیں ٹوٹا بلکہ ان کی کمر بھی ٹوٹ گئی اور انہیں بیرونی مدد حاصل ہونے کے باوجود منہ کی کھانا پڑی،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز اور دیگر اداروں کے درمیان تعاون کو مربوط بنایاگیا جس کے زبردست نتائج ملے اور آج ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بھی باہر آچکے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں نہ صرف سرحدوں پر دشمن کے دانت کھٹے کئے گئے بلکہ سرحد کے اِس پار اُن کے کارندوں کو بھی اُن کے انجام تک پہنچایا جو وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے سرگرم ہوئے لیکن انہیں اپنے انجام پہ پہنچنا پڑا۔خصوصاً وطن عزیز کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کا سہرا پاک فوج اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے سر پر ہے، جن کی انتھک محنت اور تدبیر کے نتیجے میں ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پوری کی گئیں اور درحقیقت ہمارے ملک کا گرے لسٹ سے نکلنا بھارت کی شکست تھی جو پاکستان کو گرے لسٹ کی بجائے بلیک لسٹ کرانا چاہتا تھا اور بلاشبہ اِس کے لیے بھارت نے جتنے بھی وسائل استعمال کئے وہ سبھی کے سامنے ہیں اور جس طرح بھارت نے عالمی سطح پر جعلی اکائونٹس کے ذریعے پراپیگنڈا کیا ، سب کچھ خاک میں خاک ہوگیا اور ہم گرے لسٹ سے بھی باہر نکل آئے۔ پاک چین اقتصادی راہ داری کے منصوبے کو بیرونی طاقتوں کی آشیرواد سے دہشت گردوں نے نشانے پر لیا تو پاک فوج نے چینی انجینئرز کی حفاظت اپنے ذمے لے لی، پس پاک فوج ایک طرف سرحدپار بھارت اور افغانستان سے ہونے والے حملوں کا تابڑ توڑ جواب دے رہی تھی، دوسری طرف ملک کے کونے کونے میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے اپریشن جاری رہے تو سی پیک کے لیے کام کرنے والے چینی انجینئرز کی حفاظت بھی پاک فوج نے اپنے ذمے لیے رکھی۔ اِس دوران بڑی قدرتی آفات کا بھی قوم کو سامنا کرنا پڑا اور سویلین حکومت کی مدد کے لیے پاک فوج کی بار بار خدمات حاصل کی گئیں، جب کراچی ڈوبا، کرونا وائرس نے آن گھیرا اور سیلاب نے تباہی مچائی اور اِن کے علاوہ سبھی آفات میں پاک فوج نے سویلین حکومت کی مدد کی لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ جنرل قمرجاوید باجوہ کے دور میں پاک فوج کو بیک وقت کئی محاذوں پر لڑنا پڑا۔وہ پاک فوج کے پہلے سربراہ ہیں جن کو چھ مختلف دوست ممالک کی جانب سے بہترین خدمات پر اعلیٰ اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے انہیں’’آرڈر آف یونین‘‘ میڈل سے نوازا۔ یہ26 جون 2022 ء کو سعودی ولی عہد اور نائب وزیر اعظم محمد بن سلمان نے انہیں ’’کنگ عبدالعزیز میڈل آف ایکسیلنٹ کلاس‘‘ سے نوازا ۔ 9 جنوری 2021 کو بحرین کے ولی عہد کی جانب سے ’’بحرین آرڈر (فرسٹ کلاس) ایوارڈ‘‘ دیا گیا اور 5 اکتوبر 2019 ء کو اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی ’’آرڈر آف ملٹری میرٹ‘‘ کے ایوارڈ سے نوازا۔ اسی طرح روسی سفیر نے آرمی چیف کو 27دسمبر 2018 ء کو ’’کامن ویلتھ ان ریسکیو اینڈ لیٹر آف کمنڈیشن آف رشین مانیٹرنگ فیڈریشن ‘‘ کا اعزاز دیا۔ 20 جون 2017 میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ترکی کے ’’لیجن آف میرٹ ایوارڈ‘‘سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جنرل قمرجاوید باجوہ کا دور شاندار رہا ہے اسی لیے انہیں عالمی سطح پر اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے اور ان کی رائے کو بھی ہمیشہ اہمیت دی گئی۔جہاں بطور قوم ہم جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملک و قوم کے لیے خدمات کا اعتراف کرتے ہیں وہیں توقع رکھتے ہیں کہ اُن کا تجربہ اور ویژن ہمیشہ ملک و قوم کے لیے کام آئے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button