تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی پولیس مدعیت میں درج ایف آئی آر مسترد کردی۔
پہلے موقع سے گرفتار ملزم کے 2 مختلف ویڈیو بیانات جاری کروا کر کسی نے قاتلانہ حملہ کو کور کرنے کے کیے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی اب پولیس کی مدعیت میں اپنی مرضی کی FIR درج کروادی گئی ہے سارا نظام expose ہوگیا ہے #FIR_Rejectedhttps://t.co/MYpJ1uZysW
— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) November 7, 2022
مدعی پولیس کو بنا دیا اور جن افراد کا نام عمران خان نے لیا وہ تینوں ہی FIR سے غائب۔ اس فرمائشی FIR کا نام تبدیل کر کے NRO رکھ دینا چاہیے۔
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) November 7, 2022
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ’پہلے موقع سے گرفتار ملزم کے 2 مختلف ویڈیو بیانات جاری کروا کر کسی نے قاتلانہ حملہ کو کور کرنے کے لیے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی اور اب پولیس کی مدعیت میں اپنی مرضی کی ایف آئی آر درج کروادی گئی ہے ،سارا نظام ایکسپوز ہوگیا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ 154 ضابطہ فوجداری کو نظر انداز کر کے مدعی سے اپنی درخواست کے مطابق ایف آئی آر کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ 5 دن بعد ایف آئی آر درج کی وہ بھی پولیس کی مدعیت میں اور نامزد لوگوں کے نام ہی شامل نہیں۔
اس کے علاوہ رہنما پی ٹی آئی حماد اظہر نے کہا کہ مدعی پولیس کو بنا دیا اور جن افراد کا نام عمران خان نے لیا وہ تینوں ہی ایف آئی آر سے غائب ہیں، اس فرمائشی ایف آئی آر کا نام تبدیل کر کے این آر او رکھ دینا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز دوران سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان پرقاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرنےکی ہدایت دی تھی۔بعد ازاں چیئرمین تحریک انصاف کے کنٹینر پر فائرنگ کی ایف آئی آر درج کی گئی۔
ایف آئی آر سب انسپکٹر عامر شہزاد کی مدعیت میں درج کی گئی ہے اور مقدمے کا مدعی سب انسپکٹر عامر شہزاد تھانہ سٹی وزیرآباد کا ہے۔
مقدمے میں 302، 224، 440 سمیت دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں اور ایف آئی آر کا نمبر 691/22 درج ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق فائرنگ کنٹینرکے بائیں جانب سے کی گئی، نوید ولد بشیرکوفائرنگ کا ملزم نامزدکیاگیاہے۔
یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان 3 نومبر کو وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران ہونے والے قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تھے۔