ColumnNasir Sherazi

لانگ مارچ دھرنا دیوار .. ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

 

اصلی مغل اعظم کے اصلی شہزادہ سلیم کی محبوبہ اصلی انارکلی چندے آفتاب چندے ماہتاب ہرگز نہ تھی، البتہ جاذب نظر ضرور تھی۔ درمیانہ قد، سیاہ دراز زلفیں، کتابی چہرہ گندم کی طرح سنہری رنگ، سیاہ بڑی آنکھیں جن میں شرارت اور ذہانت چھلکتی تھی، سب سے بڑھ کر یہ کہ الہڑ جوانی اور بلاکی خود اعتمادی انہی اوصاف کی بنا پر وہ دوسری کنیزوں سے ممتاز نظر آتی تھی۔ ایک مرتبہ شہزادہ سلیم نے اُس سے کچھ پوچھا لیکن وہ انارکلی کا جواب درست طریقے سے سن نہ سکا، اس نے باردگرپوچھا کیا کہا، انارکلی نے جواب دیا عالم پناہ آپ پہلی مرتبہ میرا جواب نہ سن سکے لہٰذا کہنے کا کیا فائدہ، شہزادہ سلیم اس غیر متوقع جواب سے ہکا بکا رہ گیا لیکن اُسے کنیز کی یہ بات بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرگئی۔ شہزادہ سلیم کے حواس بحال ہوئے تو انارکلی ایک گھومیری لیکر نظروں سے اوجھل ہوگئی اور پھر کئی دنوں تک نظر نہ آئی۔ شہزادہ سلیم اس سے سامنا ہونے کا منتظر رہا وہ انارکلی کا کھلکھلاکر ہنسنا کوشش کے باوجود بھلا نہ سکا۔ انارکلی بہت ذہین تھی وہ چانس لے رہی تھی اُسے چانس مل گیا، شہزادہ سلیم نے اُسے ایسی اسائنمنٹ دی کہ وہ نظروں کے سامنے رہے، قربتیں بڑھ گئیں، فاصلے سمٹ گئے باقاعدہ عشق شروع ہوگیا، دونوں ہر زمانے کے عاشق اور محبوبہ کی طرح سمجھتے رہے کہ دنیا اندھی ہے کسی کو نظر نہیں آرہا کہ محل میں کیا ہورہا ہے جبکہ سب ، سب کچھ دیکھ رہے تھے اور سمجھ بھی رہے تھے مگر خاموش تھے، اکبر اعظم کے ایک مشیر خاص نے سوچا کہ وہ یہ بریکنگ نیوز بادشاہ تک پہنچائے اور انعام حاصل کرے، اُس نے ایسا ہی کیا لیکن بادشاہ سلامت نے زیادہ توجہ نہ دی۔ بات بڑھی تو بادشاہ سلامت کو فکر لاحق ہوئی انہوں نے ملکہ عالیہ کو گوش گذار کیا ملکہ نے فرمایا ارے کیا ہوا، اگر شہزادہ سلیم نے ایک آدھ کنیز پر ہاتھ صاف کرلیا کونسی قیامت آگئی، اکبر اعظم نے جواب دیا جن ہاتھوں میں محل کی کنیزیں جھولنے لگیں وہ ہاتھ ہندوستان پر حکمرانی کے اہل نہیں رہتے، ملکہ نے سنی ان سنی کردی، اُسے اندازہ ہی نہ ہوا کہ ولی عہد شہزادہ سلیم تیزی سے نااہلی کی طرف بڑھ رہے ہیں، پھر ایک روز بادشاہ سلامت نے شہزادہ سلیم کو پیغام بھجوایا کہ وہ انارکلی سے دور ہوجائے۔ چند ماہ کے اندر اندر نئی انارکلی پرانی انارکلی میں تبدیل ہوچکی تھی لیکن شہزادہ سلیم کا خیال تھا ’’نیا نو دن، پرانا سو دن‘‘ پس وہ اس سے دور ہونے پر تیار نہ ہوا، عالم مدہوشی میں اِس نے اپنے ابا حضور کو جوابی پیغام بھیجا کہ وہ اپنی زندگی میں انارکلی سے دور ہونے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
اُسی ویک اینڈ پر ایک محفل موسیقی میں انارکلی نے ناچتے ہوئے بادشاہ سلامت کو تڑی کرادی کہ پیار کیا تو ڈرنا کیا، پیار کیا کوئی چوری نہیں کی، چھپ چھپ آہیں بھرنا کیا، جب پیار کیا تو ڈرنا کیا۔
بادشاہ سلامت کنیز کی یہ گستاخی دیکھ کر غصے میں پاگل ہوگئے، صبح تیار ہوکر دربار میں جانے لگے تو ایک مصاحب نے راستہ روک لیا جو وکٹ کے دونوں طرف کھیلتے تھے اور دونوں طرف سے مال بناتے تھے، انہوںنے چاندی کے پیالے کو بادشاہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ، بادشاہ سلامت ذرا دیکھئے تو انار کی کلیوں پر کتنا نکھار ہے، بادشاہ سمجھ گیا اُس نے غور سے اپنے مصاحب کی طرف دیکھا، پھر ہاتھ بڑھاکر پیالے کو ڈھانپ دیا، مصاحب پیغام سمجھ گیا ایک رات انارکلی اور شہزادہ سلیم رنگ رلیاں منارہے تھے کہ اکبر اعظم کے سپاہی انارکلی کو گرفتار کرنے پہنچ گئے، شہزادہ سلیم نشے میں دھت اوندھے پڑا رہ گیا پھر بادشاہ کے حکم پر انارکلی کو زندہ دیوار میں چنوادیاگیا، وہ آخری لمحہ تک شہزادہ سلیم کی منتظر رہی مگر وہ نہ پہنچا۔
انارکلی اپنی محبت کی بھینٹ چڑھ گئی، پھر اس کے بعد کسی انارکلی کو کسی دیوار میں نہ چنوایا، بدلتے وقت کے تقاضے بدل گئے، اب ہر دور کے شہزادہ سلیم کو چنوانے کا رواج ہے، 2012میں یوسف رضا گیلانی، 2017 میں نوازشریف اور 2022ئ میں عمران خان چنے جاچکے ہیں، اول الذکر دونوں کو خوب اندازہ ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے اور کیا ہوسکتا ہے، ان کا خیال ہے کہ اکبر اعظم ان کے پائوں پڑ جائے گا اور انارکلی کا ہاتھ ان کے ہاتھ میں دے دے دے گا جو ناممکن نظر آتا ہے، اکبر اعظم نے کچی گولیاں نہیں کھیلیں، نیو شہزادہ سلیم کو الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دے دیا ہے، ان کا ریفرنس عدالت کو بھجوایا جاچکا ہے، عدالت ریفرنس کی صحت ثابت ہونے پر تین سال تک کی سزا دے سکتی ہے، شہزادہ سلیم نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے درخواست اعلیٰ عدالت میں دائر تو کردی ہے لیکن اس کے دستاویزی لوازمات پورے نہیں کیے جس کی بنا پر انہیں فوری ریلیف نہیں مل سکا، انہوں نے بائیو میٹرک تصدیق کے لیے عدالت آنا مناسب نہیں سمجھا اور کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ انہیں یقین ہے کہ جلسہ عام میں ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں لہٰذا وہ بے دھڑک کسی بھی جلسہ عام میں خطاب کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں انہیں یقین ہے کہ لانگ مارچ و دھرنے میں بھی انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے لہٰذا عجلت میں لانگ مارچ کا اعلان کیاگیا ہے ان کی شدید خواہش ہے کہ انہیں گرفتار کرکے فیس سیونگ دی جائے تاکہ انہیں ایک مرتبہ پھر یہ نہ کہنا پڑے کہ ہماری تیاری مکمل نہیں تھی۔ اگلے ماہ ہم پوری تیاری کے ساتھ آئیں گے۔ انہوں نے چند روز قبل کہا لوگ لانگ مارچ کو انجوائے کریں گے، ان کی یہ بات سو فیصد درست ہے ایک خاص طبقے سے تعلق رکھنے والے اقسم کی سرگرمیوں کو خوب انجوائے کرتے ہیں، شریف حکومت کے خلاف لانگ مارچ اور دھرنے میں ایسے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ دھرنے کے مقام پر صبح خاکروب جب صفائی کے لیے آتے تو وہاں سے انجوائے منٹ کے ڈھیر ملتے تھے۔ موسیقی اور انجوائے منٹ کرنے والے نصف شب کے بعد ڈی ڈی چوک سے رخصت ہوکر آرام دہ کمروں میں شب بسر کرکے مزید انجوائے کرنے کے بعد اگلی شام تروتازہ ہوکر مزید انجوائے کرنے کے لیے جوق در جوق تشریف لاتے، ایسی ہی ایک رات خان سے سوال کیاگیا کہ آپ آدھی رات کو کہاں چلے جاتے ہیں تو انہوںنے جواب دیا ورزش کرنے، انہی ایام میں بعد ازاں خاتون اول بننے ریحام خان بھی وہاں تشریف لایا کرتی تھیں۔
دھرنے اور مارچ کے شرکا نے جب پی ٹی وی اور پارلیمنٹ کا رخ کیا تو ان پر آنسو گیس کے شیل برسائے گئے اور زبردست لاٹھی چارج کیاگیا جس کی زد میں جناب طاہر القادری کے کارکن آئے، ان کے سرپھٹے اور ہڈیاں ٹوٹیں وہ گولیوں سے زخمی بھی ہوئے، انجوائے منٹ گروپ ان لمحات میں کہیں اور انجوائے کرتا نظر آیا۔ اصل انارکلی کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اصل شہزادہ سلیم نے سپاہیوں سے مک مکا کرکے انارکلی کو فرار کردیا تھا جس کے بعد اُسے گم نامی کی زندگی بسر کی۔ عہد حاضر کی انارکلی عہد حاضر کے شہزادہ سلیم کی کوئی مدد نہ کرسکے گی انہیں کسی نئی دیوار میں چنا جاسکتا ہے، لانگ مارچ یا دھرنا انہیں نظر نہ آنے والی دیوار کی طرف لے جارہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button