Editorial

شی جن پنگ تیسری بار چین کے صدر منتخب

شی جن پنگ تیسری بار چینی صدر منتخب
آئین میں ترمیم کے بعد شی جن پنگ تیسری بار چین کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف ،روسی صدر ولادیمیر پوتن سمیت عالمی رہنمائوں نے صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دی ہے۔صدر شی جن پنگ مزید 5سال تک چین کے حکمران رہیں گے، انہوں نے ماؤزے تنگ کے بعد چین کے مضبوط ترین رہنما کی حیثیت سے اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے۔ صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ دنیا کو چین کی ضرورت ہے۔ چین دنیا کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور اسی طرح دنیا کو بھی چین کی ضرورت ہے۔ چین میں دو بار سے زائد صدارت کے عہدے پر پابندی تھی لیکن نئی ترمیم کے بعد شی جن پنگ کے تیسری بار صدر منتخب ہونے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے پوری پاکستانی قوم اور حکومت کی جانب سے چین کے صدر شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے کمیونسٹ پارٹی چین کے جنرل سیکرٹری کے طور پر دوبارہ انتخاب پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتخاب چین کے عوام کی خدمت کے لیے شی جن پنگ کی دانشمندانہ قیادت اور غیر متزلزل لگن کو ایک شاندار خراج تحسین کا عکاس ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سمیت اہم ملکی شخصیات نے بھی شی جن پنگ کی اچھی صحت اورخوشحالی کے لیے نیک خواہشات کااظہار کیا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ پاکستان کے سچے دوست اور پاکستان اور چین کے درمیان سدابہارتعاون پر مبنی اسٹریٹیجک شراکت داری کے چیمپئن ہیںاور یہ چینی قوم کا شی جن پنگ کی دانا قیادت پر اعتماد کااظہار اورچین کے لیے زندگی بھر کی خدمات کااعتراف بھی ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات پچاس کی دہائی میں قائم ہوئے اور آج دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اُن بلندیوں پر موجود ہیں جن کے بارے میں دیگرممالک تصور بھی نہیں کرسکتے تھے، بلاشبہ پچاس کی دہائی میں پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ بنیادوں پر باقاعدہ تعلقات قائم ہوئے اور ہر نیا دن اِن تعلقات میں وسعت اوراعتماد لے کرآیا، کبھی چین نے اقوام عالم میں ہمارا دفاع کیا اور کبھی ہم چین کے مفادات کی خاطر ڈٹ گئے۔ ویسے تو ہر دور میں چینی قیادت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا اور پاکستان سے متعلق چین کی پالیسی کے تسلسل کو برقرار رکھا لیکن صدر شی جن پنگ کے دور میں دوطرفہ تعلقات میں زیادہ تیزی آئی اور تعلقات میں وسعت دیکھی گئی، ایک طرف عالمی منظر نامہ تیزی سے تبدیل ہورہا تھا اور بڑی طاقتیں اپنی حاکمیت اور توسیع پسندانہ سوچ کے ساتھ نئے اہداف پر نظر رکھے ہوئے تھیں تو دوسری طرف پاکستان اور چین کی اِس عالمی منظر نامے پر گہری نظر رہی۔ اگرچہ پاکستان کو ہمیشہ چین کا تعاون حاصل رہا لیکن اِس کے باوجود دونوں ملکوں کی ترقی کی رفتار اور معیار میں نمایاں فرق رہا شاید اس کی بنیادی وجہ دونوں ملکوںکی قیادت کی
ترجیحات اور حکمت عملی تھی جبھی آج چین اقوام عالم میں سپر پاور کے طور پر پہچان رکھتا ہے اور قرض دینے والوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ ہم ترقی پذیر اور قرض لینے والوں میں شمار ہوتے ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ کہتے ہیں کہ دُنیا کی کوئی طاقت اس عظیم قوم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔ ترقی کا یہ سفر ایک معجزہ ہے جہاں 850 ملین چینی عوام کو غربت سے نکالا گیا، 1.3 بلین کو اب کھانے یا لباس کی قلت کا خطرہ نہیں اور 770 ملین افرادکو روزگار میسر ہے۔ حالیہ دہائیوں میں اس متاثر کن پیش رفت نے چینیوں کو بہت کچھ دیا ہے جس کی وہ تشہیر کر سکیں اور جو ہمارے لیے بھی قابل فخر اور بہت کچھ سیکھنے کا باعث ہے۔ اسی عرصے میں دونوں دوست ممالک کے سفارتی تعلقات مستقل طور پر پروان چڑھتے ہوئے مضبوطی کی نئی بلندیوں تک پہنچے ہیں۔ آج چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے لیے ایک مضبوط بنیاد کا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کو مزید قریب لا رہی ہے۔صدر شی جن پنگ نے ہمیشہ بنیادی قومی مفاد کے حوالے سے پاکستان کے معاملات کے لیے چین کی حمایت کا اعادہ کیاہے اور ان کے ویژن کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان تذویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری سے دونوں ممالک اور عوام کے بنیادی مفادات کی حفاظت اور خطے میں ترقی و استحکام اور امن و سلامتی کے فروغ میں مدد ملی ہے، خصوصاً پاک چین دوستی کا عظیم مظہر منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی ترقی کو مضبوط اور بہتر بنانے کا ہی منصوبہ نہیں بلکہ اِس منصوبے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی اور گہرائی کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ معیشت ، دفاع، صحت یا کوئی بھی شعبہ ہو، چین نے ہمیشہ پاکستان کی ضروریات کا خیال کیا ہے اور چینی صدر شی جن پنگ کا اِس حوالے سے کردار ہمیشہ مثالی رہا ہے اور آج چینی تجربے سے سیکھتے ہوئے، پاکستان چین اور کسی بھی مشرقی ایشین کامیاب اقتصادیات کی طرح متحرک طور پر ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ چینی قیادت بالخصوص صدر شی جن پنگ کی حکمت عملی سے ہم اپنے بنیادی مسائل کو بخوبی حل کرسکتے ہیں کیونکہ چین بھی اوائل میں طویل عرصے تک بیرونی جارحیت اور خانہ جنگی کاشکار ہونے کی وجہ سے متعدد اندرونی مسائل معاشی پسماندگی، بھوک، غربت اور بے روز گاری کا شکار رہ چکا ہے لیکن چینی قیادت نے جس طرح شب و روز محنت کرکے اپنے ملک و قوم کی تقدیر بدلی ، وہی حکمت عملی ہمیں حالیہ چیلنجز سے بخوبی نبردآزما کرسکتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر شی جن پنگ کے تیسری بار صدر منتخب ہونے سے نہ صرف چین ترقی کی منازل تیزی سے طے کرے گا بلکہ اُن کی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہنے سے پاکستان اورچین کے تعلقات کوبھی فروغ ملے گا۔ ہم صدر شی جن پنگ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے چینی قوم کو مبارک دیتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ و وسعت ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button