ColumnImtiaz Aasi

ایٹمی پروگرام خطے میں امن کی ضمانت ۔۔ امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

ایٹمی پروگرام خطے میں امن کی ضمانت

پاکستان اور بھارت کیلئے مغربی ملکوں کا معیار علیحدہ علیحدہ ہے۔بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان کو خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کیلئے ایٹمی دھماکے کرنا پڑے۔دراصل امریکہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان سے ضرورت سے زیادہ تعاون کا طلب گار رہتا ہے۔کوئی ایسا موقع نہیں آیا جب پاکستان نے امریکہ کی ہاں میںہاں نہ ملائی ہو۔حال ہی میں یوکرین پر روسی جارحیت کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد کی ووٹنگ میں پاکستان نے حصہ نہ لے کر غیر جانبداری کا ثبوت دیا تو امریکہ اس پر بھی ہم سے ناخوش ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ایٹمی امور کے انٹرنیشنل ادارے کے ماہرین نے پاکستان کا دورہ کرکے ہمارے ایٹمی اثاثوں بارے حوصلہ فزاء رپورٹ دی۔امریکی صدرجوبائیڈن نے پاکستان کو خطرناک ملک اور اس کے ایٹمی اثاثوں کو غیر محفوظ قرار دے کر غیر ضروری بحث چھیڑ دی ہے۔یہود و ہنوز ایٹمی اثاثے رکھیں تو محفوظ ،مسلمان رکھیں رکھے تو ان کا ایٹمی پروگرام غیر محفوظ۔ مسلمان قرآن پاک میں حق تعالی کے اس فرمان کو بھلائے ہوئے ہیں یہود اور ہنوز مسلمانوں کے کبھی دوست نہیں ہو سکتے۔ہمیں مولانا فضل الرحمن کی سیاست سے لاکھ اختلاف ہو سکتا ہے ایٹمی قوت ہمارا دفاعی حق ہے امریکہ کون ہوتا ہے اسے چھیننے والا بیان دے کر تمام سیاست دانوں پر سبقت لے گئے ہیں۔ عمران خان کا قوم کو امریکہ کی غلامی سے نکالنے کا مقصد کسی سے لڑائی نہیں بلکہ خودداری اور اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کا پیغام ہے۔جمہوریت کا درس دینے والے امریکی صدر بھول گئے کسی بھی ملک کو اپنی حفاظت کا حق ہے کہ جیسا کہ اسلام کا مسلمانوں کو جہاد کی تیاری پر زور دینے کامقصد اپنی حفاظت کی تیاری کرنا مقصود ہے۔ امریکی صدر سے کوئی پوچھے امریکہ دنیا کے ملکوں کو اسلحہ فروخت کرے تو کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا؟ مسلمان اپنی حفاظت کیلئے پیشگی اقدامات کریں تو انہیںخطرناک قرار دیا جاتا ہے۔
تاریخ گواہ ہے امریکہ نے کبھی ہم سے وفا نہیں کی۔1971 کی پاک بھارت جنگ میں ہمیں امریکی بحری بیڑے کا انتظار رہا۔ افغانستان میں روسی جارحیت کے دوران پاکستان نے روس کے خلاف امریکی جنگ لڑ کر لاکھوں لوگ شہید کرائے۔ افغان جنگ کے دوران لاکھوں افغان پناہ گزینوں نے پاکستان ہجرت کی، جن کا بوجھ پاکستان آج تک اٹھائے ہوئے ہے۔افغان جنگ کے دوران ہمیں کلاشنکوف کلچر اور بم دھماکوں کا سامنا کرنا پڑا ورنہ اس سے پہلے کلاشنکوف کے نام سے کوئی واقف نہیں تھا۔روس کے خلاف امریکہ کیلئے قربانیوں کے صلے میں پاکستان پر فوجی اور اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں۔مشرف دور میں امریکہ کی خواہش پر دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کیا جس کے صلے میں ہمیں کیری لوگر بل کے تحت ایک بار پھر اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 2018 سے ہمارے ملک کو فیٹف کی پابندیوں کا سامنا تھا جن کو ختم کرنے کیلئے پاکستان کو نہ جانے کیا کچھ کرنا پڑا ۔سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا درست ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام بارے باقاعدہ مہم چلائی جارہی ہے جس کا مقصد دنیا کو پاکستان کے خلاف متنفر کرنا ہے۔ درحقیقت امریکہ مسلم امہ کا مخالف ہے ۔پاکستان کے خلاف امریکی صدر کے بیان پر کسی مسلمان ملک کاردعمل کا نہ آنا افسوناک ہے۔کیوبا جو غریب اور چھوٹا ملک ہے اسلام آباد میں اس کے سفیر کا امریکی صدر کے اس بیان کے خلاف سخت ردعمل سامنے آیاہے۔ ان کا کہنا ہے امریکہ 1798سے اب تک 469 مرتبہ دوسرے ملکوں میں مداخلت کر چکا ہے۔پاکستان کے بعد امریکہ سعودی عرب کے درپے ہے۔سعودی عرب نے تیل کی پیداوارمیں کمی کا جو اعلان کیا ہے اس کے بعد امریکہ نے سعودی عرب کو دھمکانا شروع کر دیاہے۔حیرت ہے امریکہ ایک طرف بہت سے ملکوں پر غیر انسانی پابندیاں لگائے ہوئے ہے اور دوسری طرف وہ دنیا کامحافظ بنا ہوا ہے۔پاکستان روس سے تیل درآمد کرے تو اس پر پابندی ہے، بھارت روس سے تیل درآمد کرے تو اسے اجازت ہے جو امریکہ کے دوہرے معیار کا عکاس ہے۔
عمران خان کی اس بات سے ہم متفق ہیں کہ ہمیں امریکہ کے اثر ورسوخ سے نکلنا ہوگا۔ جوبائیڈن کے ایٹمی اثاثوں بارے بیان کی روشنی میں عمران خان کاسائفر مسیج بارے واویلا ٹھیک ہی ہے۔ امریکی صدر کے بیان کے بعد امریکی دفتر خارجہ کی اس وضاحت کے باوجود امریکی صدر پاکستان کو محفوظ اور خوشحال مفادات کیلئے اہم سمجھتے ہیںامریکہ کا پاکستان بارے دوغلے پن کاعکاس ہے۔امریکہ کے دوہرے معیارکی ایک واضح مثال ایران پر ایٹمی پابندیاں، اسرائیل ایٹمی پروگرام رکھے تو کسی کو کوئی خطرہ نہیں۔بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تو امریکہ کو اعتراض نہیں تھا پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں دھماکے کئے تو پاکستان پر کئی طرح کی پابندیاں لگا دی گئیں۔پیپلز پارٹی کے دور میں پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاہدہ ہوئے کئی سال ہو چکے ہیں۔ایران نے اس مقصد کیلئے اپنے حصے کی پائپ لائن بلوچستان کے بارڈر تک بچھا دی ہم ہیں امریکہ کے خوف سے ایران سے گیس درآمد کرنے میں ناکام ہیں۔دنیا جانتی ہے امریکہ شروع دن سے پاکستان کو ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے پر زور دے رہا ہے۔اس کی نظریں پاکستان پر کیوں ہیں کیا بھارت ایٹمی پروگرام جاری نہیں رکھے ہوئے ہے۔ بھارت روس سے تیل اور گیس درآمد کر ے تو ٹھیک پاکستان درآمد کرے تو پابندی۔ درحقیقت اسلام دشمن قوتیںمسلمانوں سے خائف ہیں ہمیں یاد ہے ایک موقع پر اسلا م آباد میں امریکی سفیر نے صدر مملکت غلام اسحاق خان کو ایٹمی پروگرام رول بیک نہ کرنے کی پاداش میں سخت نتائج بھگتنے کی دھمکی دی تھی۔الحمد اللہ ہمارا ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہے جس کی تصدیق کئی غیر ملکی ادارے بھی کر چکے ہیں۔ پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم مضبوط اور فعال ہے ۔افواج پاکستان مملکت خداداد کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہتی ہیںلہٰذاپاکستان کاایٹمی پروگرام کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کیلئے ہے۔ہمیں عمران خان کے پیغام کی روشنی میں امریکی غلامی سے نکلنے کیلئے اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کیلئے خود اعتمادی اور خودداری کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button